دنیا کا چوتھا ’بدترین‘ پاسپورٹ ہونے کے باوجود آپ پاکستانی پاسپورٹ کا بہتر استعمال کیسے کر سکتے ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Aug 24, 2023

Getty Images

کتابی تعریف کے مطابق پاسپورٹ یوں تو ایک دستاویز ہے جو بین الاقوامی سفر کے لیے کسی شخص کی شناخت اور قومیت کی تصدیق کرتی ہے لیکن پاکستانی پاسپورٹ پر 72 ممالک کا سفر کرنے والے وی لاگر عبد الولی کا ماننا ہے کہ یہ دستاویز دراصل دنیا بھر میں کسی بھی ملک کی ’حیثیت یا اوقات‘کے بارے میں بتاتی ہے۔

لندن کی معروف فرم ہینلے گلوبل نے دنیا بھر کے پاسپورٹس پر حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی، جس کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ 101ویں نمبر پر ہے اور اسے دنیا کا چوتھا ’بدترین‘ پاسپورٹ قرار دیا گیا۔

یہ خبر پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرنے والے کئی ’ٹریول وی لاگرز‘ کے لیے کوئی حیران کُن بات نہیں تھی کیونکہ سچ تو یہ ہے کہ کافی عرصے سے پاکستانی پاسپورٹ کمزور ہوتا چلا جا رہا ہے۔

کہاں وہ 70 کی دہائی جب پاکستانی دنیا کے بیشتر ممالک کا سفر ویزا فری یا ویزا آن ارائیول پر کر سکتے تھے لیکن اب دنیا بھر میں محض 33 ممالک ایسے ہیں جہاں پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد ’ویزا آن آرائیول‘ یعنی اس ملک کے ائیرپورٹ پر پہنچ کر ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔

پاکستان میں اکثر لوگ امریکہ، کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک جانے کی خواہش کا اظہار کیا جاتا ہے اور اس چاہ کو جہاں کئی لوگ ’کولونیئل ہینگ اوور‘ یا نو آبادیاتی دور کی باقیات کہتے ہیں وہیں پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرنے کا وسیع تجربہ رکھنے والے کئی وی لاگرز کا ماننا ہے کہ چوتھے بدترین پاسپورٹ سے بہتر ہے کہ کسی ایسے پاسپورٹ کو حاصل کیا جائے جو ’پاسپورٹس کا تندولکر‘ ہو۔

اس وقت طاقتور ترین پاسپورٹ سنگاپور کا ہے جسے 193 مقامات کے لیے پہلے سے ویزے کی ضرورت نہیں۔ دوسرے نمبر پر جاپانی، ساؤتھ کورین اور پانچ یورپی پاسپورٹ آتے ہیں۔

یہ سمجھنے سے پہلے کہ پاسپورٹ کو بہتر کیسے استعمال کیا جائے، پہلے یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ایک نچلے درجے کے پاسپورٹ پر بین الاقوامی سفر کرنا آپ کے لیے کس قسم کی مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔

پاکستانی پاسپورٹ پر ’مشکلات دگنی ہو گئی ہیں‘

ٹریول وی لاگر عبدالولی ’فلائنگ دا ورلڈ‘ کے نام سے ایک یوٹیوب چینل چلاتے ہیں، جس کے ذریعے وہ لوگوں کو اپنے بیرونی ممالک سفر کے تجربات کے حوالے سے بتاتے ہیں۔

ان کے خیال میں پاکستانی پاسپورٹ پر پانچ سال پہلے سفر کرنے کی نسبت ’اب مشکلات دگنی ہو گئی ہیں۔‘

عبدالولی کے مطابق ویزا حاصل کرنے سے پہلے درکار دستاویزات میں اب مزید اضافہ ہو گیا ہے، بیرون ممالک کی حکومتوں کی جانب سے نگرانی مزید سخت ہو گئی ہے اور ویزے مسترد ہونے کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔

2016میں جارجیا کے اپنے دورے کا تجربہ بتاتے ہوئے عبدالولی نے دعوی کیا کہ تمام دستاویزات مکمل ہونے کے باوجود جارجیا کے ایئرپورٹ پر حکام نے انھیں گھنٹوں بٹھائے رکھا اور بڑے سخت سوالات کیے۔

واضح رہے کہ حکام یہ تصدیق کرنا چاہتے تھے کہ ہوٹل بُکنگ سے لے کر واپسی کی فلائٹ تک سب معلومات درست ہیں لیکن ہر حکومت کا پوچھ گچھ اور مسافروں کی نگرانی کرنے کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے۔

عبدالولی کہتے ہیں کہ ’کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد میں نے ایئرپورٹ پر چیخنا چلانا شروع کر دیا کہ میرے پاس تمام درکار دستاویزات ہیں آپ بلا وجہ مجھے کیوں تنگ کر رہے ہیں؟ یہ واویلا مچانے کے بعد ہی انھوں نے مجھے جانے دیا۔‘

’مجھے تقریباً 10 لاکھ روپے کا نقصان ہو چکا‘

ویزا حاصل کرنے کے پیچیدہ مراحل کے علاوہ اکثر بیرون ممالک سفر کرنے والے ٹریول وی لاگرز بھاری مالی نقصان کا بھی ذکر کرتے ہیں۔

عبدالولی کے مطابق ان کے گذشتہ 10 سال میں 20 ویزے مسترد ہوئے ہیں اور انھیں مالی طور پر تقریباً 10 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

عمومی طور پر کوئی بھی شخص کسی ملک کے ویزے کی درخواست دینے سے قبل فلائٹ اور ہوٹل کی بُکنگز کرتا ہے لیکن مسترد ہونے اور ’ری فنڈ پالیسی‘ نہ ہونے کی صورت میں کئی بار انھیں یہ رقم واپس نہیں ملتی۔

اس کے علاوہ دیگر ممالک کی بھاری بھرکم ویزا فیس بھی بین القوامی سفر کرنے والے پاکستانیوں کے لیے ایک اضافی بوجھ ہوتا ہے جو کئی لوگوں کے بیرون ملک جانے کے خواب کو اکثر چکنا چور کر دیتا ہے۔

BBCٹریول وی لاگر عبدالولی ’فلائنگ دا ورلڈ‘ کے نام سے ایک یوٹیوب چینل چلاتے ہیں، جس کے ذریعے وہ لوگوں کو اپنے بیرونی ممالک سفر کے تجربات کے حوالے سے بتاتے ہیںکمزور یا طاقتور پاسپورٹ کا تعین کیسے کیا جاتا ہے؟

کسی ملک کے پاسپورٹ کی طاقت کا تعین زیادہ سے زیادہ مقامات کے لیے ویزا فری یا ویزا آن ارائیول سے کیا جاتا ہے۔ گذشتہ تین برس سے پاکستانی پاسپورٹ ایچ پی انڈیکس پر نیچے سے چوتھے نمبر پر ہے۔

پاکستانی پاسپورٹ پر ویزا فری اینٹری یا ویزا آن ارائیول کی سہولت صرف 33 مقامات پر ہے۔ صرف شام، عراق اور افغانستان کے پاسپورٹ اس سے بھی زیادہ کمزور ہیں۔

ظاہر ہے اس سے سفر کی آزادی محدود ہو جاتی ہے، پیپل ٹو پیپل کانٹیکٹ کم ہو جاتا اور تاجروں کی نئی منڈیوں تک رسائی مشکل ہو جاتی ہے۔

’دنیا کا چوتھا بدترین پاسپورٹ بھی ہمیں نہیں روک سکا‘

ٹریول وی لاگرز امت الباویجہ اور فہد طارق ’پتنگیر‘ کے نام سے انسٹاگرم پر ایک ٹریول پیج چلاتے ہیں اور انھیں پاکستانی پاسپورٹ پر کئی ممالک کا دورہ کرنے کا تجربہ حاصل ہے۔

’ہم بین الاقوامی سفر کرنے کے بے حد شوقین ہیں اور دنیا کا چوتھا بدترین پاسپورٹ بھی ہمیں نہیں روک سکا۔‘

امت الباویجہ کے مطابق پاکستانی لوگ ویسے ہی بہت جذباتی ہوتے ہیں اور جب ایک کمزور پاسپورٹ کی وجہ سے انھیں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ اکثر دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں جس سے معاملات ان کے لیے مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

’وہ جیسے ہی دیکھتے ہیں کہ آپ کے پاس سبز پاسپورٹ ہے تو وہ آپ کو الگ نظروں سے دیکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ سے زیادہ سوال کرتے ہیں اور آپ کو ’رینڈم سکیورٹی چیکس‘ سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔‘

دونوں ٹریول وی لاگرز نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرنے کے لیے سب سے ضروری چیز ہے کہ صبر کا دامن کبھی نہ چھوڑیں اور کبھی بھی یہ نہ سمجھیں کہ مشکلات کا سامنا صرف آپ کو کرنا پڑ رہا ہے۔

فہد طارق کا ماننا ہے کہ اگر آپ بین الاقوامی سفر کا شوق رکھتے ہیں اور آپ کے پاس پاکستانی پاسپورٹ ہے تو ہمیشہ تیار رہیں کہ نہ صرف آپ کا بہت سارا وقت صرف ہو گا بلکہ ویزا حاصل کرنے کے عمل میں خرچہ بھی بہت آئے گا۔

’جب آپ کسی دوسرے ملک جانے میں کامیاب ہوتے ہیں تو آپ کو ساری محنت کا پھل مل جاتا ہے۔‘

BBCامت الباویجہ اور فہد طارق ’پتنگیر‘ کے نام سے انسٹاگرم پر ایک ٹریول پیج چلاتے ہیں اور انھیں پاکستانی پاسپورٹ پر کئی ممالک کا دورہ کرنے کا تجربہ حاصل ہےپاکستانی پاسپورٹ کا بہتر استعمال کیسے کیا جا سکتا ہے؟

مشال ہاشمی گذشتہ سات سال سے ’ٹریول ڈائری‘ نامی ایک کمپنی کی سربراہ ہیں، جو لوگوں کو سیر و تفریح کے لیے گروپس کی شکل میں بیرون ممالک کا دورہ کرواتے ہیں اور ویزا حاصل کرنے میں بھی لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔

مشال ہاشمی اور بیرون ممالک سفر کا وسیع تجربہ رکھنے والے چند وی لاگرز کی مدد سے ہم نے ان چند طریقوں کی نشاندہی کی ہے جس کے ذریعے آپ ایک کمزور پاسپورٹ کو بہتر انداز سے استعمال کر سکتے ہیں۔

’ان کو یقین دلائیں کہ آپ واپس آئیں گے‘

مشال ہاشمی کے مطابق بہت سے پاکستانی چھٹی یا ایک مختصر دورے کے غرض سے بیرون ملک جاتے ہیں مگر غیر قانونی طور پر وہاں رہ جاتے ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ ’دنیا کا شاید ہی کوئی ملک ہو جہاں پاکستانی سِلپ نہ ہوئے ہوں‘۔

آپ اگر کسی مختصر دورے پر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو یہ یاد رکھیے کہ آپ کا اولین فرض یہی ہے کہ آپ ’ان کو یقین دلوائیں کہ آپ واپس اپنے ملک آئیں گے۔‘ اس کو ثابت کرنے کے لیے آپ کے پاس پاکستان واپس آنے کی ٹھوس وجوہات ہونی چاہیں۔

تمام دستاویزات سچائی پر مبنی ہونی چاہیے

اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ لوگ ویزا فارم بھرتے ہوئے لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں مثلاً اگر کہا گیا ہے کہ نیلے بیک گراؤنڈ میں تصویر چاہیے تو وہ سفید بیک گراؤنڈ میں تصویر بنوا لیں گے۔ اس نوعیت کی غلطیاں ویزا مسترد ہونے کی ایک بڑی وجہ بنتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ویزا فارم کو بہت دھیان سے بھرا جائے۔

اگر دستاویزات میں جھوٹ کا سہارا لیا گیا ہے تو عین ممکن ہے کہ جانچ کے عمل میں آپ کا ویزا مسترد کر دیا جائے۔ اس لیے جمع کرائی جانے والی تمام دستاویزات سچائی پر مبنی ہونی چاہیں

ریسرچ مکمل ہونی چاہیے

کسی بھی ملک کا ویزا اپلائی کرنے سے قبل اپنی ریسرچ مکمل کریں۔ ان تمام دستاویزات کے بارے میں جانیں جو آپ کو ویزا ملنے کے لیے درکار ہوں گی اور یہ تمام معلومات آپ آن لائن حاصل کر سکتے ہیں۔

ٹریول ایجنسی کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے

مارکیٹ میں ایسے کئی ٹریول ایجنٹس موجود ہیں جو سنہرے خواب دکھا کر لوگوں سے بھاری رقم تو لے لیتے ہیں مگر ویزا پھر بھی مسترد ہوجاتا ہے۔ ایسے ٹریول ایجنٹس اور کمپنیز سے ہوشیار رہیں اور ریویوز کی بنیاد پر کسی ٹریول ایجنسی کا انتخاب کریں۔ اس متعلق بھی ریسرچ ضرور کریں۔

BBCمشال ہاشمی گذشتہ سات سال سے ٹریول ڈائری نامی ایک کمپنی کی سربراہ ہیں

بین الاقوامی سفر کا آغاز آسان ممالک سے کرنا چاہیے

اگر آپ نے اپنے پاکستانی پاسپورٹ پر کسی بھی ملک کا سفر نہیں کیا لیکن آپ کو بیرون ملک سفر پر جانے کا شوق ہے تو شروعات ہمیشہ ایسے ممالک سے کرنی چاہیے جہاں کا یا تو ویزا ملنا آسان ہو یا ویزا آن ارائیول کی سہولت ہو۔

مشال ہاشمی کے مطابق مشرقی ایشیائی ممالک جیسا کہ تھائی لینڈ اور ملائشیا کا ویزا حاصل کرنا امریکہ یا مغربی ممالک کی نسبت قدر آسان ہے۔ جب آپ کی اچھی ٹریول ہسٹری بن جائے یعنی آپ کے پاسپورٹ پر مختلف ممالک کے ویزا ہوں تب آپ کو امریکہ یا یورپی ممالک کا ویزا حاصل کرنا چاہیے۔ ایسی صورت میں ویزہ مسترد ہونے کے امکان کم ہو جاتے ہیں۔

ویزے کی مقررہ مدت سے زیادہ قیام نہ کریں

یہ کوشش کریں کہ ویزے کی مقررہ مدت کے اندر اندر ہی آپ اپنے ملک واپس لوٹ آئیں۔ مقررہ مدت سے زیادہ قیام کرنے کی صورت میں آپ جرمانہ ادا کر کے آپ رک تو سکتے ہیں لیکن یہ آپ کی ٹریول ہسٹری کو کمزور بناتا ہے۔ یہ آپ کی ٹریول ہسٹری کا حصہ بن جاتا ہے اور مستقبل میں آپ کو ویزا حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ویزا ریجیکشن کو پاسپورٹ سے ختم کریں

اگر کسی بھی وجہ سے آپ کا ویزا مسترد ہو جاتا ہے تو کوشش کریں کہ جس ملک نے آپ کا ویزا مسترد کیا، ان کے اعتراضات دور کریں اور اُسی ملک سے دوبارہ ویزا حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ ویزا ریجیکشن کسی بھی پاسپورٹ کو کمزور بناتی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More