BBC Sport
فیفا ویمنز ورلڈ کپ کی ٹرافی جیتنے کے بعد ہسپانوی فٹبال ٹیم کی کھلاڑی جینی ہرموسو کے ہونٹوں کا بوسہ لینے پر فٹبال فیڈریشن کے صدر لوئس روبیلز نے معافی مانگ لی ہے۔
اتوار کو کھیلے گئے ویمنز ورلڈ کپ فائنل میں سپین کی ویمنز ٹیم نے تاریخ میں پہلی بار ورلڈکپ جیتا جس کے بعد ہونے والی تقریب تقسیم انعامات کے دوران فٹبال فیڈریشن کے صدر لوئس روبیلز کو ٹیم کی کھلاڑیوں سے بغل گیر ہوتے دیکھا گیا۔
اس موقع پر فیڈریشن کے صدر روبیلز سے جب ٹیم کی کھلاڑی جینی ہرموسو ملنے آئیں تو انھوں نے پہلے انھیں گلے لگایا اور پھر ان کے ہونٹوں پر بوسہ لے لیا۔
خود خاتون کھلاڑی جینی ہرموسو نے بھی فیڈریشن کے صدر کے اس عمل پر ناپسنديدگی کا اظہار کیا۔ انھوں نے اپنے انسٹاگرام پر کہا کہ ’مجھے یہ پسند نہیں آیا‘ لیکن بعدازاں ان کی جانب سے جاری ایک بیان میں فٹبال فیڈریشن کے صدر روبیلز کا دفاع کیا گیا۔
جس کے بعدفیڈریشن کے صدر لوئس ربیلز کا کہنا تھا کہ ’مجھے یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ میرا یہ اقدام بالکل غلط تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’البتہ میری نیت بری نہیں تھی، اس وقت میں کافی پرجوش تھا، اس وقت یہ ہمارا ردعمل تھا لیکن بعد میں اس پر مسئلہ پیدا ہو گیا۔ مجھے اس پر معافی مانگنی چاہیے اور اس واقعے سے سیکھنا چاہیے، مجھے یہ سمجھنا ہو گا کہ جب آپ صدر کے منصب پر ہوں تو آپ کو زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے۔‘
Getty Images
ہسپانوی فٹبال فیڈریشن کے صدر روبیلز کی اس حرکت پر سوشل میڈیا پر ان پر کافی تنقید کی جا رہی ہے۔
سپین کی مساوی امور کی وزیر آئرین مونٹیرو نے کہا کہ ’یہ جنسی تشدد کی ایک شکل ہے جس کا شکار خواتین روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ اب تک یہ ’دکھائی نہیں دیتا‘ تھا اور یہ ایسی چیز ہے جسے ’ہم قبول نہیں کر سکتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ رضامندی کے بغیر بوسہ لینا ایک ’قدرتی عمل یا اچانک ہو جانے والا عمل ہے۔‘
سپین کے وزیر کھیل میکیل اسیٹا نے سرکاری ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روبیئلز کی جانب سے ہرموسو کا بوسہ لینا ’ناقابل قبول‘ تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’سب سے پہلے روبیلز کووضاحت دینا اور معافی مانگنا ہے اور یہ ہی معقول اور منطقی عمل ہے۔‘
خاتون کھلاڑی جینی ہرموسو کی جانب سے بوسے کو ناپسند کرنے کے ابتدائی بیان کے بعد ہسپانوی فٹ بال فیڈریشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ لمحہ ’محبت و شفقت کا فطری ردعمل‘ تھا۔
31 سالہ خاتون کھلاڑی کا کہنا تھا کہ ’ یہ ورلڈ کپ جیتنے کی خوشی کی وجہ سے یہ مکمل طور پر ایک بے ساختہ باہمی ردعمل تھا۔‘
Getty Images
میچ کے بعد آن لائن گردش کرنے والی فوٹیج میں روبیئلز جو سٹیڈیم کے وی آئی پی ایریا میں فیفا کے صدر گیانی انفینٹینو اور سپین کی ملکہ لیٹزیا کے قریب بیٹھے تھے، کو میچ کی اختتامی سیٹی بجنے کے بعد جشن مناتے ہوئے اپنے عضو تناسل کے قریبی حصے کو بھی چھوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ان کی ان حرکات پر ملک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شدید تنقید کی گئی اور ’استعفیٰ دو‘ کا مطالبہ ٹرینڈ کرتا رہا۔
روبیلز نے ہسپانوی براڈکاسٹر کوپ کو بتایا کہ ’ یہ بوسہ دو دوستوں کے درمیان خوشی منانے کا اظہار تھا‘ اور جو لوگ اسے غلط رنگ دے رہے ہیں وہ ’احمق اور بیوقوف‘ ہیں۔
پیر کے روز اپنے بیان سے قبل انھوں نے کہا تھا کہ ’اس کو نظر انداز کریں اور اچھی چیزوں کا جشن منائیں۔‘
ہسپانوی اخبار ایل پایس نے اس واقعے سے متعلق یہ شہ سرخی لگائی کہ ’جینی کو روبیلز کا چومنا پسند آیا اور نہ ہی ہمیں۔‘