افغانستان میں حکومت سنبھالنے کے دو سال مکمل ہونے پر طالبان نے کہا ہے کہ ملک میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی برقرار رہے گی۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے انٹرویو میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’طالبان اپنی حکمرانی کو ایسی حکومت سمجھتے ہیں جس کے قوانین اسلام سے قانونی حیثیت حاصل کرتے ہیں اور حکومت کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘جب ان سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ پابندی برقرار رہے گی۔‘خیال رہے کہ طالبان نے لڑکیوں کی چھٹی جماعت سے آگے کی تعلیم پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ خواتین کی بڑی تعداد ملازمتوں سے بھی محروم ہو چکی ہے۔ طالبان کے دور حکومت میں خواتین عام لوگوں کی طرح زندگی گزارنے سے محروم ہیں اور جشن وغیرہ جیسی مختلف تقریبات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔15 اگست 2021 کو طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا تھا جب امریکہ کی قیادت میں 20 سال تک لڑنے والی نیٹو فورسز وہاں سے نکل گئی تھیں۔ اس دن کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے طالبان نے 15 اگست کوعام تطیل کا اعلان کیا۔اپنی حکومت کے دو سال مکمل ہونے ہونے پر جنوبی شہر قندھار جس کو طالبان کی جنم بھومی سمجھا جاتا ہے، میں طالبان کے عہدیدار گاڑیوں میں مسلح گھومتے نظر آئے۔نوجوانوں نے سائیکلوں اور موٹر سائیکلوں پر جشن کی تقریبات میں حصہ لیا اس دوران وہ جھنڈے اور اسلحہ لہراتے رہے۔اسی طرح چھوٹے بچے بھی طالبان کے سفید جھنڈے اٹھائے دیکھے گئے جن کے بائیں جانب نچلے کونے میں ملک کے وزیر دفاع مولودی محمد یعقوب کی تصویر بنی ہوئی تھی۔