Getty Images
پاکستان کے 76ویں یوم آزادی کے موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں سنہ 1952 سے لے کر موجودہ وقت تک کے کرکٹ سے متعلق تاریخی اور اہم واقعات کے مناظر ویڈیو اور تصاویر کی صورت میں دکھائے گئے ہیں۔
14 اگست کے موقع پر جب یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے شئیر کی گئی تو اس میں سنہ 1992 میں پاکستان کے لیے واحد کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان عمران خان کی غیر موجودگی کی وجہ سے شدید ردعمل سامنے آیا۔
پی سی بی کی جانب سے شئیر کی جانے والی اس ویڈیو کا آغاز بانی پاکستان محمد علی جناح کے ایک قول سے ہوتا ہے۔ آگے چل کر اس ویڈیو میں سنہ 1952 اور سنہ 1958 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کچھ یادگار لمحات دکھائے گئے ہیں۔
پی سی بی کی اس ویڈیو میں سنہ 1986 کے جاوید میانداد کے شارجہ کے تاریخی چھکے سے لے کر سنہ 1992 کے ورلڈ کپ اور پھر سنہ 2000 اور 2012 کے ایشیا کپ جیتنے، سنہ 2009 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے اور پاکستان کے موجودہ کپتان بابر اعظم کی کامیابیوں کا ذکر اور مناظر تو موجود ہیں مگر سنہ 1992 میں پاکستان کے لیے تاریخ کا پہلا ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان عمران خان کا ذکر نہیں ملتا۔
بانوے کے ورلڈ کپ کے حوالے سے ویڈیو میں نو تصاویر کا استعمال کیا گیا ہے جن میں پاکستانی ٹیم کے ارکان کو خوشیاں مناتے اور ٹرافی پکڑے دکھایا گیا ہے۔ ان تصاویر میں لگ بھگ وہ تمام پلیئرز موجود ہیں جو 1992 میں پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے ماسوائے عمران خان کے جن کی تصویری جھلک کہیں دیکھنے کو نہیں ملتی۔
تاہم اس ویڈیو کے تھمب نیل (ویڈیو کی تعارفی تصویر) میں دیگر چھ کھلاڑیوں کے ساتھ عمران خان کی تصویر بھی موجود ہے جس میں وہ 1992 کا ورلڈ کپ تھامے ہوئے ہیں۔
https://twitter.com/TheRealPCB/status/1691091543350771712?s=20
پاکستان کرکٹ بورڈ کی اس ویڈیو میں عمران خان کی غیر موجودگی نے چند پاکستانی کرکٹ فینز کو ’مایوس‘ کیا، جس کا اظہار انھوں نے سوشل میڈیا پر بھی کیا۔
بی بی سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا اس معاملے پر مؤقف جاننے کے لیے چیئرمین پی سی بی مینیجمنٹ کمیٹی زکا اشرف اور پی سی بی میڈیا ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کیا، تاہم کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
سوشل میڈیا پر ایک صارف شہریار عجاز نے لکھا کہ ’کرکٹ کو سیاست سے بالاتر ہونا چاہیے، پی سی بی کی جانب سے عمران خان کو نظر انداز کرنا قابل مذمت اقدام ہے۔‘
ڈاکٹر سیما خان نامی صارف نے لکھا کہ پاکستان میں کرکٹ کی تاریخ دنیائے عمران خان کے بغیر نامکمل ہے اور پی سی بی نے یہی ادھوری تاریخ بیان کی ہے۔
اسی معاملے پر بات کرتے ہوئے جواد احمد نامی ایک اور صارف نے لکھا کہ ’پی سی بی کو اس پر ندامت ہونی چاہیے، ورلڈ کپ چیمپئن بننے کا خواب عمران خان نے دیکھا اور یہ ان کا دیرینہ وژن تھا۔ سنہ 1992 کی کرکٹ ٹیم کے سکواڈ کے ہر ایک کھلاڑی نے گواہی دی اور اعتراف کیا کہ عمران خان نے انھیں اپنی صلاحیتوں پر یقین دلانے میں مدد کی۔‘
https://twitter.com/jawadzz/status/1691172937032744960?s=20
مریم خان نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے بھی پی سی بی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور لکھا کہ ’آپ یہ بتانا چاہتے ہیں اور آپ کا یہ خیال ہے کہ اس کھیل میں عمران خان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ آپ اس کھیل میں بھی (سیاست کی طرح) پولرائزیشن لانا چاہتے ہیں۔ فیصلہ آپ نہیں، عوام کرے گی۔‘
https://twitter.com/mariamibkhan/status/1691132816363548673?s=20
انڈیا سے ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ’مجھے عمران خان پسند نہیں لیکن وہ آپ کے سب سے بڑے کرکٹر تھے۔ یہ عجیب بات ہے کہ آپ نے انھیں (ویڈیو میں) شامل نہیں کیا۔‘
علی امتیاز نامی صارف نے لکھا کہ ’پی سی بی کی ایک ٹویٹ پاکستانیوں کے دل سے کرکٹ کی تاریخ کو مٹا نہیں سکتی، پاکستانیوں کو کرکٹ کی تاریخ زبانی یاد ہے۔‘