اسلام آباد:چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر کے تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریویو ایکٹ پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار سے تجاوز ہے، ریویو ایکٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ، اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
جسٹس منیب اختر نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ پارلیمان کا قانون سازی اور سپریم کورٹ کے پاس رولز بنانے کے اختیارات برابر ہیں، سادہ قانون سازی سےسپریم کورٹ رولز کو غیرموثر نہیں کیا جا سکتا، رولز میں تبدیلی عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے۔
ریویو ایکٹ میں آرٹیکل 184تھری کےمقدمات کےفیصلے کےخلاف متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا۔
اس حوالے سے سینئر صحافی انصار عباسی کا کہنا ہے سپریم کورٹ کی جانب سے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دیے جانے کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں نواز شریف اور عمران خان سیاست سے مائنس ہی رہیں گے۔
انصار عباسی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے قانون سازی ہوتی ہے تو لیکن سپریم کورٹ کی جانب سے اس پر بھی سیاست نظر آتی ہے اور حالیہ کچھ ماہ میں یہ سیاست بہت زیادہ عروج پر پہنچ گئی ہے۔
انصار عباسی کا کہنا تھا کہ پرسوں قومی اسمبلی تحلیل ہوئی اور آج سپریم کورٹ نے ریویو ایکٹ کو کالعدم قرار دیدیا جو نواز شریف کا سیاست میں واپسی کا رستہ کھول رہا تھا، یعنی ان کے پاس موقع تھا کہ وہ اپنی نااہلی کے خلاف درخواست پر اپیل دائر کر سکتے تھے لیکن سپریم کورٹ نے وہ رستہ روک دیا ہے۔