برطانوی پولیس نے ایسکس کی ایک مسجد کے اندر آگ لگانے پر دو کم عمر نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے اور شبہ ہے کہ یہ ایک نسلی پرستی پر مبنی واقعہ ہے۔عرب نیوز نے بی بی سی کے حوالے سے لکھا ہے کہ منگل کو پیش آنے والے واقعے کے بعد ہارلو میں واقع نارتھ بروکس مسجد میں ایمرجنسی سروسز کو بلایا گیا۔ایسکس پولیس کا کہنا ہے کہ کوئی شخص زخمی نہیں ہوا اور آگ پر قابو پا لیا گیا۔ دونوں نوجوان حراست میں ہیں اور ان سے تفتیش جاری ہے۔مسجد کے سیکریٹری جمال الدین نے کہا کہ ’ہم مکمل طور پر تباہ حال اور سکتے میں ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ آگ سے مسجد کے قالین اور پردے جل گئے ہیں۔ جمال الدین نے بروقت کارروائی پر امدادی ٹیموں کی کارکردگی کی تعریف کی۔’ہم یہاں بہت لمبے عرصے سے ہیں اور ہمارے ساتھ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔‘اس مسجد میں ایک ہفتے کے دوران سات سو کے قریب افراد نماز پڑھنے آتے ہیں اور جمعے کو نمازیوں کی تعداد تقریباً تین سو ہوتی ہے۔قدامت پسند ہارلو کونسل کے رہنما ڈین سوارڈز کا کہنا تھا کہ ’میں اس واقعے کے بارے میں سن کر سکتے میں ہوں۔ اس کے جو بھی محرکات تھے، ہم اپنی کمیونٹی پر کوئی حملہ برداشت نہیں کریں گے اور ہم سب متحد ہیں۔‘چیف انسپکٹر پاؤل آسٹن نے یقین دہانی کروائی کہ علاقے میں ایک پولیس افسر موجود رہے گا اور کسی کے پاس اس حوالے سے معلومات ہیں تو پولیس کو مہیا کی جائیں۔