BBCراج کمل کے مطابق ’پاکستانی ٹیم بہت اچھی ہے، عام طور پر کچھ ٹیموں میں انا ہوتی ہے لیکن یہ ٹیم ایسی نہیں‘
کپ جیتنے کا خواب لے کر چنئی آنے والی پاکستان کی ہاکی ٹیم کے لیے ایک تامل نے صحیح وقت پر مدد کا ہاتھ بڑھایا ہے۔
پاکستانی ٹیم ویزے کے مسائل کے باعث فزیو تھراپسٹ کے بغیر انڈیا پہنچی۔ فزیو کے بغیر مقابلے میں حصہ نہیں لیا جا سکتا تاہم اب پاکستان کی کئی ماہ کی محنت کو ضائع ہونے سے بچا کر اس انڈین تامل فزیو نے پاکستانی کھلاڑیوں کی پریشانیوں کو دور کر دیا ہے۔
اس وقت ایشین چیمپیئنز ٹرافی ہاکی سیریز چنئی میں جاری ہے۔ اس میں چھ ممالک یعنی انڈیا، پاکستان، چین، کوریا، ملائیشیا اور جاپان حصہ لے رہے ہیں۔
سیریز 3 اگست کو شروع ہوئی اور 12 اگست کو اختتام پذیر ہو گی۔ پاکستان ہاکی ٹیم ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے 31 جولائی کو اٹاری واہگہ بارڈر کے راستے انڈیا میں داخل ہوئی اور پھر ہوائی جہاز کے ذریعے چنئی پہنچی۔
پاکستان ہاکی ٹیم کے فزیو تھراپسٹ آخری لمحات میں ویزہ جاری نہ ہونے کی وجہ سے انڈیا میں داخل نہیں ہو سکے۔
کھیل سے قطع نظر ہر ٹیم کا اپنا فزیو تھراپسٹ ہوتا ہے۔ ہر میچ جیتنا اہم ہے، اتنا ہی اس میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی فٹنس بھی ہے۔
فزیو تھراپسٹ کھلاڑیوں کی صحت کو برقرار رکھنے، زخموں کے علاج اور جسمانی فٹنس کو بہتر بنانے کے ذمہ دار ہیں۔ بین الاقوامی سیریز میں کوئی ٹیم صرف اس صورت میں میچوں میں حصہ لے سکتی ہے جب اس کے پاس فزیو تھراپسٹ ہو۔
پاکستان کی جانب سے آخری لمحات میں اپنے فزیو تھراپسٹ کو لانے میں ناکامی ٹیم کے لیے بحران کا باعث بنی۔ یہ بات تمل ناڈو ہاکی فیڈریشن کی توجہ میں آئی، جس نے راج کمل کو پاکستانی ٹیم کے لیے پیش کیا۔
فوری طور پر پاکستان ٹیم کے مینیجر اور کوچ نے چنئی میں راج کمل کا انٹرویو کیا۔ پاکستانی ٹیم نے راج کمل کو اپنے ٹیم فزیو کے طور پر فائنل کیا۔
BBCپاکستان کی جانب سے آخری لمحات میں اپنے فزیو تھراپسٹ کو لانے میں ناکامی ٹیم کے لیے بحران کا باعث بنی۔ یہ بات تمل ناڈو ہاکی فیڈریشن کی توجہ میں آئی، جس نے راج کمل کو پاکستانی ٹیم کے لیے پیش کیاراج کمل کون ہیں؟
راج کمل تمل ناڈو کے جنوبی حصے میں واقع تروچندر کے ایک گاؤں ’بالکلم‘ کے رہنے والے ہیں۔ راج کمل نے اپنے آبائی شہر میں اپنی تعلیم مکمل کی۔ وہ سنہ 2016 سے فزیو تھراپسٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
ابتدائی طور پر ’مائنر لیگز‘ میں بطور فزیو کام کرنے کے بعد وہ سنہ 2018 میں تمل ناڈو فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی فزیو کے فرائص سر انجام دے چکے ہیں۔
بی بی سی نے راج کمل سے ان کے اس نئے تجربے سے متعلق بات کی۔ ان کے الفاظ میں اتنا ہی جوش و خروش دیکھا جا سکتا ہے جتنا کہ کھلاڑی خود پرجوش ہیں۔
راج کمل کے مطابق ’ویزے کے مسائل کی وجہ سے پاکستانی ٹیم کے فزیو اور ان کے اسسٹنٹ آخری لمحات میں نہیں آ سکے تو پھر ایسے میں پاکستانی کوچ اور مینیجر نے مجھے فون کیا اور میں نے جو کام کیا، اس کے بارے میں بتایا، وہ بہت پریشان تھے۔‘
آپ کے لیے ایسے ماحول میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ کام کرنا کیسا ہے، جہاں لفظ پاکستان ہی نفرت کا سبب بن جاتا ہے؟
راج کمل نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ ’پاکستانی ٹیم بہت اچھی ہے۔ عام طور پر کچھ ٹیموں میں انا ہوتی ہے لیکن یہ ٹیم ایسی نہیں۔ یہ کھلاڑی بہت مزے سے بات کرتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ان پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرنا بہت خوشی اور فخر کی بات ہے۔
’ہمیں صرف کھیل دیکھنا ہے۔ ہر طرف مسائل ہیں لیکن کھیلوں میں ایسا نہیں۔ اگر ہم کھیلوں کی طرف آتے ہیں، تو ہم سب کچھ بھول کر ایک دوسرے کی مدد بھی کر سکتے ہیں۔‘
Getty Images
ہم نے راج کمل سے پوچھا کہ پاکستانی کھلاڑی چنئی کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟
انھوں نے بتایا کہ ’انھیں چنئی بہت پسند ہے۔ وہ 16 سال بعد یہاں آئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہاں کا کھانا، مہمان نوازی اور شائقین کا استقبال انھیں بہت اچھا لگا۔ ہم نے کھانے کے بارے میں بہت بات کی ہے۔‘
’بریانی کے علاوہ ان کے پاس فلٹر کافی اور مسالہ ڈوسا بھی ہے۔ وہ یہاں دستیاب دیگر اچھے کھانے بھی کھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
راج کمل کہتے ہیں کہ ’جب میں پاکستانیوں سے بات کرتا ہوں تو انگریزی میں بات کرتا ہوں۔ زبان کوئی مسئلہ نہیں۔‘
راج کمل کہتے ہیں کہ ’ٹیم میرے لیے اہم ہے۔ کھلاڑیوں کو پوری فٹنس کے ساتھ کھیلنا چاہیے۔ میرے کام میں کچھ چیلنجز ہیں۔ کچھ کھلاڑی زخمی ہوئے ہیں۔ مجھے ہر چیز پر قابو پانا ہے اور انھیں پھر سے کھیل کے لیے تیار کرنا ہے۔‘
ہم نے پوچھا کہ اگر پاکستانی ٹیم آپ سے مستقبل میں ان کے ساتھ کام کرنے کا کہے تو کیا آپ اسے قبول کریں گے؟ ان کا جواب تھا کہ ’دیکھتے ہیں۔۔۔ پھر میں سوچ سکتا ہوں کہ کیا میرے پاس کوئی اور اسائنمنٹ تو نہیں۔‘
Getty Images
ہم نے انڈیا کی ہاکی فیڈریشن کے خزانچی اور تمل ناڈو ہاکی فیڈریشن کے صدر شیکھر منوکرن سے پاکستان ٹیم میں ایک تامل کی شرکت کے بارے میں بات کی۔
شیکھر منوہر نے کہا کہ ’پاکستانی ٹیم کے پاس کوئی فزیو نہیں تھا، اس لیے انھوں نے ہم سے مدد مانگی۔ ہم نے پاکستانی ٹیم کو راج کمل کے بارے میں بتایا۔‘
’راج کمل اچھے کھلاڑی بھی ہیں۔ آخری لمحات میں فزیو نہ ہو تو بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہماری مدد سے اب پاکستانی کھلاڑی خوش ہیں جو بہت اچھی بات ہے۔‘
پاکستان ہاکی ٹیم کے موجودہ کوچ محمد ثقلین نے چنئی میں راج کمل کے بارے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’راج کمل اپنے کام کو بہت اچھی طرح سے نبھا رہے ہیں، ہمیں ایک عالمی معیار کا فزیو ملا ہے، یہ حیرت انگیز بات ہے کہ ہم نے انھیں صیحیح وقت پر ہاکی ٹیم کے لیے حاصل کیا۔‘
خیال رہے کہ پاکستان سنہ 2012، 2013 اور 2018 میں ایشین چیمپیئنز ٹرافی ہاکی سیریز جیت چکا ہے۔
چنئی میں جاری اس سیریز میں پاکستان کو اب تک 4 میچوں میں ایک میں کامیابی، ایک میں شکست ہوئی جبکہ دو میچز ڈرا ہوئے ہیں۔
اس کے ساتھ پاکستان پوائنٹس ٹیبل پر پانچ پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔ پاکستان آج انڈیا کے خلاف میچ کھیلے گا۔ اس میچ کے ٹکٹ پہلے ہی فروخت ہو چکے ہیں۔
انڈیا اور ملائیشیا پہلے ہی سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر چکے ہیں جبکہ جاپان اور چین پوائنٹس ٹیبل پر سب سے نیچے ہیں، اس لیے پاکستان باآسانی سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر سکتا ہے تاہم فائنل تک رسائی اور پھر ٹرافی اٹھانے کے لیے پاکستان کو سخت محنت درکار ہو گی۔