“بچی کی کوئی تصویر نہیں شئیر کروں گی نہ اس کی حالت بتا سکتی ہوں۔ وہ بہت درد میں تھی اسے بری طرح مارا پیٹا گیا ہے اور وہ شدید زخمی ہے۔ اس کے سر میں بہت درد تھا“
یہ کہنا ہے معروف ادکارہ نادیہ جمیل کا جنھوں نے لاہور میں تشدد کا نشانہ بننے والی گھریلو کم سن ملازمہ رضوانہ سے گزشتہ روز ملاقات کی۔ نادیہ ملاقات کا احوال “ایکس“ پر شئیر کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ جب ہم نے رضوانہ سے پوچھا کہ اسے کیا چاہیے تو اس کی آنکھیں چمک اٹھیں اور اس نے کہا کہ “مجھے گڑیا چاہیے“
نادیہ کہتی ہیں کہ رضوانہ کی مسکراہٹ دیکھ کر ان کا دل ٹوٹ گیا۔ رضوانہ نے انھیں دیکھ کر کہا “بہت مارا باجی بہت مارا“
نادیہ جمیل نے مزید لکھا کہ ہم جانے سے پہلے رضوانہ کو کوئی امید دینا چاہتے تھے اس لئے ہم نے اسے بتایا کہ ہم اس کے لئے لڑ رہے ہیں۔ جانے سے پہلے ہم نے اس سے کچھ باتیں کیں۔ رضوانہ نے بتایا کہ وہ اپنی گڑیا کا نام ڈولی رکھنا چاہتی ہے اور اس کو چاکلیٹ کیک کھانا بہت پسند ہے۔
نادیہ جمیل پوسٹ کے اختتام میں لکھتی ہیں کہ وہ تصور کرتی ہیں رضوانہ کے پاس وہ کھلونے اور کھانے موجود ہیں جو اس نے اپنے آس پاس کے امیر بچوں کے پاس دیکھے تھے۔ وہ آخر کار ایک چھوٹی بچی ہے اور وہ خوش رہنا چاہتی ہے، کھیلنا چاہتی ہے، مسکرانا چاہتی ہے۔ براہ کرم اس کی مسکراہٹ کی حفاظت کریں! برائے مہربانی. اس کی مسکراہٹ دیکھ کر میرے دل کو سکون ملا، لیکن اس کی چوٹیں دیکھ کر وہ بکھر گیا۔“