انڈین اپوزیشن لیڈر راہُل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بحال

اردو نیوز  |  Aug 08, 2023

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر تنقیدی سیاسی تبصروں پر ہتک عزت کی سزا سپریم کورٹ کی جانب سے معطل ہونے کے بعد مرکزی اپوزیشن لیڈر راہُل گاندھی کی پارلیمنٹ رکنیت بحال کر دی گئی ہے۔

اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق راہُل گاندھی ہند کے سب سے بڑے سیاسی خاندان کے فرد ہیں اور پارلیمنٹ میں ان کی بحالی کا کانگریس پارٹی کے دیگر اراکین نے خیرمقدم کیا ہے۔

راہُل گاندھی ہند کے سب سے بڑے سیاسی خاندان کے فرد ہیں۔ فوٹو اے پینریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو بار اقتدار میں آنے سے قبل کانگریس پارٹی انڈیا کی حکمران جماعت رہی ہے۔

کانگریس پارٹی کے 53 سالہ رہنما کو مارچ میں ہتک عزت کے کیس میں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جسے ناقدین نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں سیاسی اپوزیشن کو دبانے کی کوشش کے طور پر لیا تھا۔

انڈیا میں گذشتہ انتخابی مہم 2019 کے دوران  کیے گئے ایک تبصرے میں راہُل گاندھی کو سزا ہوئی تھی جب انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ تمام چوروں کے پاس(ان کا) مشترکہ لقب مودی ہی کیوں ہے۔

واضح رہے کہ سزا ہونے کے نتیجے میں راہُل گاندھی کو مقننہ سے باہر کر دیا گیا تھا لیکن نئی دہلی میں سپریم کورٹ میں اپیل کرتے ہوئے وہ جیل سے باہر رہے۔

راہُل گاندھی کے حامی نوجوانوں نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا اور نعرے لگائے۔ فوٹو اے پیاس موقع پر کانگریس کے سربراہ ملک ارجن کھرگے نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو خوش آئند قدم قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنا کر جمہوریت کو بدنام کرنے کے بجائے حکمرانی پر توجہ دے۔

کانگریس پارٹی کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے بھی راہُل گاندھی کی بحالی کا خیرمقدم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انصاف اور جمہوریت کی جیت ہے اور گاندھی اب ملک کی عوام  کی خدمت کے لیے لوک سبھا میں اپنے فرائض دوبارہ ادا کر سکتے ہیں۔

راہُل گاندھی اب لوک سبھا میں اپنے فرائض دوبارہ ادا کر سکتے ہیں۔ فوٹو روئٹرزکانگریس کے بہت سے لیڈروں نے پیر کے حکم کا خیرمقدم کرتے ہوئے ویڈیو اور پیغامات پوسٹ کیے اور ارجن کھرگے نے اپوزیشن رہنماؤں میں مٹھائی تقسیم کی۔

نئی دہلی میں کانگریس ہیڈکوارٹر کے باہر پارٹی کے جھنڈے لہراتے ہوئے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرنے والے حامی نوجوانوں نے راہُل گاندھی کی حمایت میں نعرے لگائے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More