’میرا اکاؤنٹ ہیک ہوگیا،‘ گووندا کی ہریانہ کے حوالے سے ٹویٹ پر وضاحت

اردو نیوز  |  Aug 03, 2023

انڈیا میں ہریانہ اور گروگرام میں ہندو مسلم فسادات کے حوالے سے اداکار گووندا کے نام سے منسوب ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی گئی جس کے بعد انہیں دائیں بازو کی جماعتوں کے حامیوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

بدھ کو گووندا کے نام سے منسوب ٹوئٹر اکاؤنٹ نے گڑگاؤں (گروگرام) کی ایک ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم یہ کہاں آگئے ہیں؟ ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے جو خود کو ہندو کہتے ہیں اور یہ ایسے کام کرتے ہیں۔‘

یہ تبصرہ ایک ایسی ویڈیو پر کیا گیا تھا جس کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ مسلمانوں کی دکانوں کو آگ لگائی جا رہی ہے۔

گووندا کے نام سے منسوب اکاؤنٹ سے یہ تویٹ اب ڈیلیٹ کردی گئی ہے اور صارفین کا کہنا ہے کہ انڈین اداکار نے اپنا اکاؤنٹ ڈی ایکٹیویٹ کردیا ہے جس کی وجہ دائیں بازوں کی جماعتوں کے حامیوں کی طرف سے ہونے والی تنقید ہے۔

Govinda tweeted about the Haryana violence, but later deactivated his account due to a barrage of right-wing trolling. pic.twitter.com/bW2RSwERmT

— Satyam Patel |... (@SatyamInsights) August 2, 2023

جمعرات کو گووندا نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے کہا کہ ٹوئٹر اکاؤنٹ انہی کا ہے لیکن ان کی جانب سے گروگرام یا ہریانہ کے واقعات پر کوئی ٹویٹ نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’برائے مہربانی اس ہریانہ والی ٹویٹ کو مجھ سے منسوب نہ کریں کیونکہ میں نے وہ کی ہی نہیں ہے بلکہ میرا اکاؤنٹ ہیک ہو گیا تھا۔‘

انہوں نے کہا وہ برسوں سے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو استعمال ہی نہیں کر رہے اور نہ ہی ان کی ٹیم کی جانب سے فسادات کے حوالے سے کوئی ٹویٹ کی گئی ہے۔

انہوں نے انڈیا میں اگلے سال ہونے الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہو سکتا ہے کہ الیکشن کا دور چلنے والا ہے تو کسی نے سوچ لیا ہو کہ میں کہیں کسی پارٹی کے لیے کھڑا نہ ہوجاؤں۔‘

    View this post on Instagram           A post shared by Govinda (@govinda_herono1)

انڈین اداکار کے مطابق وہ کبھی سوشل میڈیا پر سیاست پر بات نہیں کرتے۔

خیال رہے کہ پیر کو ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تشدد کا آغاز ہریانہ کے ضلع نوح میں ایک ہندو قوم پرست گروپ کے جلوس کے دوران ہوا جس میں چار افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے تھے، جبکہ کئی درجنوں گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی گئی تھی۔

جس کے بعد ہندوؤں کے ہجوم نے گروگرام اور سوہنا سمیت دیگر قریبی شہروں میں واقع مسلمانوں کی دکانوں اور عبادتگاہوں کو نذرآتش کر دیا۔ چوتھے روز بھی ریاست میں کشیدگی کی فضا برقرار ہے جبکہ جمعرات کو پیرا ملٹری فورسز نے ضلع نوح میں فلیگ مارچ کیا۔ تمام علاقوں میں پیرا ملٹری فورس کے اہلکار تعینات کر یے گئے ہیں۔ مرکزی پیراملٹری فورسز کی 14 کمپنیوں کو دیگر ریاستوں سے طلب کیا گیا ہے جبکہ ہریانہ پولیس کی21 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ ضلع میں کرفیو کے نفاذ کے باعث لوگوں اپنے گھروں تک محدود ہیں اور سڑکیں سنسان ہیں تاہم گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں چار نئے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ گزشتہ چار دنوں میں تشدد کے واقعات میں کل 83 مقدمات درج ہوئے اور 165 افراد کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More