ایک سال میں سنگاپور میں منشیات کے پانچویں سمگلر کو پھانسی

اردو نیوز  |  Aug 03, 2023

سنگاپور میں ہیروئن کی سمگلنگ میں جرم ثابت ہو جانے پر ایک 39 سالہ شخص کو پھانسی دے دی گئی، سنگاپور میں یہ رواں سال پانچویں اور ایک ہفتے میں تیسری پھانسی ہے۔

اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق گذشتہ روز جمعرات کو سزائے موت پانے والے محمد شلح عبدالطیف کو 2019 میں تقریباً 55 گرام ہیروئن رکھنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

سنگاپور کے سنٹرل نارکوٹکس بیورو (سی این بی) نے ایک بیان میں  بتایا ہے کہ عدالتی دستاویزات کے مطابق محمد شلح 2016 سے ڈلیوری ڈرائیور کے طور پر کام کرتا تھا۔

سمگلنگ کے مقدمے کی سماعت کے دوران ملزم  نے دعویٰ کیا کہ وہ کچھ رقم کے عوض اپنے دوست کے لیے ممنوعہ سگریٹ فراہم کر رہا تھا۔

سنگاپور میں عالمی وبا کورونا کے دوران پھانسی کی سزا پر عملدرآمد میں 2 سال کے وقفے کے بعد مارچ 2022 سے اب تک پھانسی کی سزا پانے والا یہ 16واں مجرم ہے۔

واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل سنگاپور حکومت  نے انسانی حقوق کے گروپوں کی مذمت کے باوجود منشیات کی سمگلنگ کے جرم میں تقریباً 20 سال میں پہلی خاتون کو پھانسی کی سزا دی تھی۔

گذشتہ جمعہ کو ایک 45 سالہ سنگاپوری خاتون سری دیوی بنتے جامانی کو تقریباً 30 گرام ہیروئن کی سمگلنگ کے جرم میں سزائے موت دی گئی۔

علاوہ ازیں ایک مقامی شخص 57 سالہ محمد عزیز بن حسین کو بھی دو روز قبل تقریباً 50 گرام ہیروئن کی سمگلنگ کے جرم میں پھانسی دی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کی جانب سے سنگاپور میں پھانسی کی سزا کی مذمت کی گئی تھی۔ فوٹو روئٹرزگزشتہ ہفتے پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کے وقت اقوام متحدہ کی جانب سے پھانسی کی سزا کی مذمت کی گئی تھی اور سنگاپور سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ سزائے موت پر پابندی عائد کرے۔

دوسری طرح اس بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود سنگاپور کا موقف ہے کہ منشیات کی سمگلنگ کے جرم میں سزائے موت ایک مؤثر سزا ہے۔

سنگاپور میں انسداد منشیات کے سخت ترین قوانین کے مطابق 500 گرام سے زیادہ بھنگ یا 15 گرام سے زیادہ ہیروئن کی سمگلنگ کے نتیجے میں جرم ثابت ہوجانے پر سزائے موت ہو سکتی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More