ہیلی کاپٹر سمندر میں گرنے سے چار لاپتہ، آسٹریلیا نے امریکہ کے ساتھ فوجی مشقیں روک دیں

اردو نیوز  |  Jul 29, 2023

بحرالکاہل میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے کے بعد آسٹریلیا نے امریکہ کے ساتھ ایک بڑی فوجی مشق کو روک دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بحرالکاہل میں دفاعی ہیلی کاپٹر کی تباہی کے نتیجے میں عملے کے چار ارکان لاپتہ ہیں۔

آسٹریلیا کے وزیر دفاع رچرڈ مارلز نے کہا ہے کہ ایم آر ایچ 90 تائپین جمعے کی شب ہلمٹن آئی لینڈ کے قریب گر گیا تھا۔ لاپتہ عملے کے ارکان آسٹریلوی شہری ہیں۔

ٹیلزمن سیبر فوجی مشقوں میں آسٹریلیا، امریکہ اور کئی ممالک کے 30 ہزار فوجی حصہ لے رہے ہیں۔

آسٹریلوی وزیر دفاع نے کہا کہ ’عملے کے چار ارکان لاپتہ ہیں۔ جمعے کی شب سے سرچ آپریشن جاری ہے جو سنیچر کو بھی جاری ہو گا۔‘

وزیر دفاع رچرڈ مارلز کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو مطلع کر دیا گیا ہے۔

حکام نے ابھی تک نہیں یہ بتایا کہ ہیلی کاپٹر کے گرنے کی کیا وجہ تھی۔

ٹیلزمن سیبر فوجی مشقیں دوسرے ہفتے میں داخل ہو رہی ہیں۔ ان میں بڑے پیمانے پر لاجسٹکس، زمینی جنگ، بحری لینڈنگ اور فضائی کارروائیوں کی مشقیں شامل ہیں۔ مشقوں میں جاپان، فرانس، جرمنی اور جنوبی کوریا بھی شامل ہیں۔

کینبرا نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے زائد المیعاد تائپین ہیلی کاپٹروں کے بیڑے کو امریکہ ساختہ بلیک ہاکس سے بدل دے گا۔ (فوٹو: اے ڈی ایف)امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور وزیر خارجہ انتونی بلنکن بھی آسٹریلیا میں موجود ہیں۔ دونوں نے ریسکیو آپریشن کے لیے امریکی مدد کی پیشکش کی ہے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا چار اگست کو ختم ہونے والی فوجی مشقیں دوبارہ شروع ہوں گی۔

اس حادثے سے قبل کینبرا نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے زائد المیعاد تائپین ہیلی کاپٹروں کے بیڑے کو امریکہ ساختہ بلیک ہاکس سے بدل دے گا۔

آسٹریلوی حکام نے یورپی ساختہ تائپین کو بار بار گراؤنڈ کرنے، دیکھ بھال اور سپیئر پارٹس کے حصول سے متعلق مشکلات پیش آنے کی شکایت کی ہے۔

مارچ میں ایک ایم آر ایچ 90 تائپین سڈنی کے جنوب میں رات کے وقت تربیتی مشق کے دوران انجن کی خرابی کا شکار ہوا تھا۔ جس کو سمندر میں اتار دیا گیا تھا۔

عملے کے ارکان کو معمولی زخم آئے تھے لیکن اس کے بعد تائپین کے بیڑے کو ایک ماہ کے لیے گراؤنڈ کر دیا گیا تھا

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More