افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے پاکستان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کی حکومت علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے کام کرے گی۔عرب نیوز کے مطابق افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے بدھ کو کابل میں افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی آصف درّانی سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب سرحد پر بڑھتی ہوئی جارحیت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشتگردانہ حملوں میں اضافے کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے محفوظ ٹھکانوں اور انہیں وہاں حاصل آزادی پر تشویش ہے۔‘پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف درانی عہدہ سنبھالنے کے بعد دورہ افغانستان پر کابل پہنچے تھے جہاں انہوں نے افغان وزیرخارجہ امیرخان متقی سے ملاقات کی اورملاقات کے دوران امیرخان متقی نے آصف درانی کو نئی ذمہ داری سنبھالنے پر مبارکباد بھی پیش کی۔افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے بدھ کی شام جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ملاقات کے دوران امیر خان متقی نے آصف درانی کو بتایا کہ ’افغان کبھی کسی کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ ہم کسی کو اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘بیان کے مطابق ’ہماری کوششیں ہمیشہ علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے کام کرنے پر مرکوز رہیں گی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ کی تقرری سے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات مزید فروغ پائیں گے اور اس کے لیے مشترکہ کام کی ضرورت ہے۔‘بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں سکیورٹی کو یقینی بنانا دونوں ممالک کے درمیان معیشت کو مضبوط کرنے اور تجارت بڑھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔پیر کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں ایک پڑوسی ملک میں ’دہشت گردوں کے ٹھکانوں‘ اور وہاں سے ان کی ’آزادانہ سرگرمیوں‘ کو پاکستان کی سکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا تھا۔اس سے قبل بدھ کو آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ ’بلوچستان کے علاقے ژوب میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں پانچ دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ 9 فوجی اہلکاروں نے اپنی جان دے دی۔‘