نوجوانوں میں مقبول انرجی ڈرنکس کتنی نقصان دہ ہوسکتی ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Jul 15, 2023

Getty Images

’ہم تین سے چار دوست دبئی میں تھے اور وہاں ریڈ بُل کا چھ کا پیک آتا ہے وہ ہم نے لیا۔ ہم نے روزانہ کی بنیاد پر اسے پینا شروع کر دیا۔ پہلے دن چھ آئیں، پھر وہ 10 ہو گئیں، پھر 12 ہو گئیں۔‘

فرقان رزاق ایک طالبعلم ہیں جنھوں نے حال ہی میں اپنی صحت کے بارے میں فکرمند ہو کر انرجی ڈرنکس چھوڑ دی ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’پاکستان آنے کے بعد بھی میں نے اس چیز کو چھوڑا نہیں اور انفرادی سطح پر اسے پینا جاری رکھا اور بہت وقت تک پیتا رہا۔

’میں دن میں ایک وقت تک ایک سے دو پی لیتا تھا اور پھر جب میں نے اپنی ڈائٹ شروع کی تو اس میں، میں نے یہ نوٹ کیا کہ اس سے میرا ہارٹ ریٹ بڑھ جاتا ہے اور کبھی رات میں اسے پی لو، کام کرتے وقت کا تفریح کے لیے یا ریستوران میں، تو یہ آپ کو رات کو سونے نہیں دیتی۔‘

انرجی ڈرنکس میں ایسا کیا ہے جو آپ کو رات کو سونے نہیں دیتا اور دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے؟

انرجی ڈرنکس عام کاربونیٹڈ مشروب نہیں ہوتے بلکہ ان میں کئی سٹریمولنٹ ہوتے ہیں جو ہمیں مشروب پیتے ہی توانا محسوس کرواتے ہیں، جیسے کیفین، چینی، وٹامن، منرل، کیرنٹائین، ٹورائن اور امائینو ایسڈز۔

یہ مشروب کاربونیٹڈ بھی ہو سکتے ہیں۔ انھیں تیار کرنے والی کمپنیاں کہتی ہیں کہ ان سے انسان ذہنی اور جسمانی طور پر زیادہ الرٹ اور انرجیٹک محسوس کرتا ہے۔

بہت سے پیشہ ورانہ لوگ اور طلبہ کام یا پڑھائی کے دوران جاگتے رہنے کے لیے ان ڈرنکس کو پیتے ہیں۔

Getty Images

اسلام آباد کی آبپارہ مارکیٹ میں انرجی ڈرنک پیتے ایک نوجوان سے جب یہ پوچھا کہ آپ کو انرجی ڈرنک کیوں پسند ہے؟ تو انھوں نے کیمرہ دیکھتے ہی فوراً کہا کہ ’یہ تو میری نہیں ہے‘ اور ساتھ بیٹھے موچی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں تو ان کے لیے انرجی ڈرنک پکڑے کھڑا تھا۔‘

انرجی ڈرنک چاہے جو بھی خرید کر اور کسی بھی وجہ سے پیے بات واضح ہے کہ اس کے مضر اثرات بہت ہیں۔ لیکن یہ اثرات فوراً نہیں بلکہ آہستہ آہستہ رونما ہوتے ہیں۔

اس وقت پاکستان میں ہر طرح کے انرجی ڈرنکس بآسانی دستیاب ہیں اور بچوں سے لے کر بڑوں تک اسے سب ہی پیتے ہیں۔تو وہ کیا وجوہات ہیں جو لوگوں کو انرجی ڈرنک پینے پر مجبور کرتی ہے؟

چند لوگوں سے بات کرنے پر پتا چلا کہ زیادہ تر افراد یہ مشروب اپنی توجہ بڑھانے اور الرٹ رہنے کے لیے پیتے ہیں۔ جیسے کہ کراچی کہ رہائشی ناعم احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ ’گرمیوں میں ٹھنڈی مشروبات پینے کا زیادہ دل چاہتا ہے اور انرجی کم ہونے سے بچانے کے لیے انرجی ڈرنک کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

’مجھے اس کے اپنی صحت پر پڑنے والے مضر اثرات کے بارے میں پتا ہے لیکن اس کے باوجود کام کرتے ہوئے یا نیند بھگانے کے لیے یہ بہت کار آمد ثابت ہوتی ہے۔‘

اسی طرح کراچی کی ہی ایک طالبِ علم فرقان رزاق نے پہلی بار انرجی ڈرنک 2016 میں پی جس کے بعد سے انھیں اس کی عادت ہو گئی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ایک وقت ایسا بھی تھا کہ میں دن میں تین سے چار انرجی ڈرنک پی لیتا تھا لیکن جب میں نے ورزش کرنا شروع کی تو جِم انسٹرکٹر نے منع کیا۔ اسی دوران رات میں میری سانس پھُول جاتی تھی۔

’بعد میں سمجھ آیا کہ اس کی ایک بڑی وجہ انرجی ڈرنک ہیں۔ میں اب ہفتے میں ایک بوتل انرجی ڈرنک کی پیتا ہوں۔‘

اس رپورٹ کے لیے مختلف لوگوں سے بات کرنے پر پتا چلا کہ انرجی ڈرنکس کے نقصانات کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ جیسے کہ جب آبپارہ کی مارکیٹ میں آئے لوگوں نے بتایا کہ نقصان کا پتا ہونے کے باوجود ’انرجی ڈرنکس پینے کا دل کرتا ہے۔‘ ایک خاتونِ خانہ نے بتایا کہ ’کھانے کے بعد میں اکثر انرجی ڈرنک پیتی ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ اس کا کیا نقصان ہے لیکن نہ جانے ایسی کیا چیز شامل کرتے ہیں اس میں کہ دل مانتا ہی نہیں چھوڑنے کے لیے۔‘

اسی طرح جب ایک مزدور سے پوچھا کہ کیا وہ انرجی ڈرنک پیتے ہیں؟ تو انھوں نے بتایا کہ ’کام سے وقفہ لے کر میں سٹِنگ اور سموسہ کھا لیتا ہوں۔ خاصی چُستی محسوس ہوتی ہے۔‘

جبکہ ان کے ساتھ کھڑے ایک اور شخص نے بتایا کہ ’مجھے انرجی ڈرنک کا ذائقہ اچھا لگتا ہے۔‘

اسی طرح کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک طالبِ علم نے بتایا کہ ’گرمیوں میں اور خاص طور سے یونیورسٹی کا کام رات میں پورا کرنے کے لیے ایسی ایک ڈرنک ضروری ہوتی ہے۔ جس سے دماغ جاگا رہے۔‘

انرجی ڈرنک پیتے ہی جس ’فوکس اور الرٹ ہونے‘ کی بات سب لوگ کررہے ہیں اس کے لیے آپ کی باڈی کو کیا قیمت ادا کرنی پڑتی ہے ؟

ایسی بہت سی ڈرنکس آج کل بازار مین خاصی مقبول ہیں جنھیں بنانے والی کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے استعمال سے انسان ذہنی و جسمانی طور پر چُست ہو جاتا ہے۔

تاہم ڈاکٹروں کے مطابق اس کے مضر اثرات انسان کو آہستہ آہستہ اندر سے ختم کردیتے ہیں۔ کراچی کے انڈس ہسپتال کی کلینیکل ڈائیٹیشن ڈاکٹر منزہ احمد نے بتایا کہ ’اس وقت پاکستان میں 31 فیصد افراد ذیابطیس کا شکار ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’اس وقت دس سال سے لے کر چالیس سال تک کے افراد انرجی ڈرنک پینا پسند کرتے ہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ انرجی ڈرنک کی ایک بوتل میں چالیس گرام چینی ہوتی ہے اور ان مشروبات میں ایک اضافہ فوسفورس کا بھی کیا جاتا ہے جو کہ ہڈیوں کے لیے خاصا نقصان دہ ہوتا ہے۔

انرجی ڈرنک ایسے مشروب کو کہا جاتا ہےجس میں ایسے منرلز اور انسان کو جگانے والے ایسے محرکات ہوتے ہیں جو ڈرنک پیتے ہی چُست ہونے کا احساس دلاتے ہیں۔ اس میں کیفین، چینی اور دیگر وٹامن اور منرلز ہوتے ہیں جیسے کہ کارنیٹین، ٹارین اور امینو ایسڈ۔ بہت سے لوگ انرجی ڈرنک اور عام طور پر ملنے والی کولڈ یا سوفٹ ڈرنک کے فرق کو نہیں سمجھ پاتے۔

کئی لوگ کہتے ہیں کہ انرجی ڈرنک پی کر ان کی توجہ کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ باڈی بلڈنگ کے دوران بعض لوگ خود کو توانائی دینے کے لیے انھیں پیتے ہیں۔ کسی کے لیے انرجی ڈرنکس اس لیے ضروری ہیں کیونکہ گرمیوں میں وہ چائے یا کافی نہیں پی سکتے۔

اور کچھ لوگ صرف ان کے ذائقے کی وجہ سے انھیں پسند کرتے ہیں۔

مگر ان مشروبات میں کیفین اور شوگر کی مقدر بہت زیادہ ہوتی ہے جس کے کئی منفی اثرات ہیں۔

پاکستان جرنل آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ سب سے زیادہ انرجی ڈرنکس طلبہ پیتے ہیں اور ان میں 64 آبادی لڑکوں کی ہے۔ سٹیٹسٹا کے مطابق پاکستان میں انرجی ڈرنکس کی صنعت کی سالانہ آمدن 42 کروڑ ڈالر ہے جس میں آئندہ سال 1.7 فیصد اضافے کی توقع ہے۔2027 تک ان مشروبات کا حجم 28 کروڑ 26 لاکھ لیٹر ہوجائے گا۔

کلینیکل ڈائٹیشن منزہ احمد بتاتی ہیں کہ پاکستان میں 31 فیصد لوگ ذیابیطس کے مریض ہیں جنھیں ان انرجی ڈرنکس سے دور رہنا چاہیے کیونکہ اس سے ان کے خون میں چینی کی مقدار بڑھ سکتی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’10 سے 40 سال کے لوگ سب سے زیادہ انرجی ڈرنکس پیتے ہیں جو کہ ہماری صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ ایک کین میں 40 گرام یعنی نو سے 10 چائے کے چمچ چینی شامل ہوتے ہیں جو کہ عالمی ادارۂ صحت کی تجویز کے مطابق ہمارے پورے دن کی شوگر کا حصہ ہونا چاہیے۔‘

ڈاکٹر منزہ کہتی ہیں کہ گہرے رنگ کی انرجی ڈرنکس میں فاسفورس زیادہ مقدار میں ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ہڈیاں کا کمزور ہونا عام ہے۔

سنہ 2018 میں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ایک اعلامیہ جاری کر کے انرجی ڈرنک کا نام کیفینیٹڈ ڈرنک رکھنے کو کہا تھا جبکہ اس کی خرید و فروخت کو کم کرنے کی بھی صلاح دی تھی لیکن ان پانچ سالوں میں ان مشروبات کی قیمت میں اضافہ ہونے کے باوجود ان کو پینے والوں کی تعداد میں کوئی خاص کمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔

پاکستان میں ہونے والے ایک سروے میں سامنے آیا ہے کہ انرجی ڈرنکس کا سب سے زیادہ استعمال طلبہ کرتے ہیں اور ان میں تقریباً ۶۴ فیصد آبادی لڑکوں کی ہے۔

اب اس کا ذائقہ آپ کو اچھا لگتا ہو، اس سے آپ کو مزہ آتا ہو یا پھر آپ اسے نشہ سمجھتے ہوں، یہ سب وہ وجوہات ہیں جن کے سبب انرجی ڈرنکس کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے۔

اس وقت ان مشروبات سے تقریباً بیالیس کروڑڈالر ریوینیو جمع ہوتاہے جبکہ اگلے برس ملک میں ان مشروبات کی کنزمپشن میں ایک عشاریہ سات فیصد اضافے کی توقع ہے۔ جس رفتار سے اِن ڈرنکسکی مقبولیت بڑھ رہی ہے، سنہ 2027تک ان مشروبات کا حَجم اٹھائیس کروڑ چھبیس لاکھ لیٹر ہو جائے گا۔

ڈاکٹر منزہ نے کہا کہ ’انرجی ڈرنکس بیچنے والیکمپنیزکی توجہ اپنے پراڈکٹ کی تشہیر اور فروخت پر منحصر ہوتی ہے۔ ایسے میں ٹی وی پر آنے والے اشتہارات میں ان مشروبات کے صحت پر پڑنے والے مضر اثرات یا اس کو پینے کی مقدار پر بات نہیں کی جاتی۔

’اکثر اوقاتلوگ اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر ان مشروبات کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں جو آگے چل کر بڑے نقصان کا باعث بنتا ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More