امریکی خاتون کا رشتہ ڈھونڈنے والے کے لیے پانچ ہزار ڈالر انعام کا اعلان

اردو نیوز  |  Jul 14, 2023

ڈیٹنگ ایپس پر ناکام ہونے والی امریکی خاتون نے شادی کے لیے شوہر ڈھونڈ کر دینے والے کو پانچ ہزار ڈالر انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔

نیو یارک پوسٹ کے مطابق لاس اینجلس میں رہنے والی 35 برس کی اِیو ٹِلی کُولسن جو پیشے کے لحاظ سے کارپوریٹ اٹارنی ہیں، نے ویڈیو سٹریمنگ ایپ ٹک ٹاک پر اپنے لیے شوہر ڈھونڈنے کے لیے مدد مانگی ہے۔

اُن کے ٹک ٹاک پر ایک لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ شادی کے لیے شوہر ڈھونڈنے کی بات پہلے انہوں نے اپنی دوستوں اور باس سے کی تھی تاہم اب وہ اِس بات کو سب کے سامنے رکھ رہی ہیں۔

’تو آفر یہ ہے کہ اگر آپ مجھے میرے شوہر سے ملوائیں اور میں اُس سے شادی کر لوں تو میں آپ کو پانچ ہزار ڈالر دوں گی۔ میں اُس کے ساتھ زیادہ عرصے تک شادی شدہ نہیں رہ سکتی۔ میں اُسے 20 برس بعد طلاق دے سکتی ہوں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لیکن اگر آپ مجھے کسی ایسے شخص سے ملواتے ہیں جو میرے دل میں اتر سکتا ہے تو میں آپ کو پانچ ہزار ڈالر دوں گی۔‘

اِیو کُولسن پانچ برسوں سے سنگل ہیں اور ڈیٹنگ ایپس استعمال کر کر کے تھک چکی ہیں۔ انہوں نے براہ راست اور ڈیٹنگ ایپس پر لوگوں سے ملنے کی کوشش کی ہے لیکن انہیں کوئی بھی پسند نہیں آیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’کورونا وائرس کے بعد ڈیٹنگ کلچر میں عجیب سی تبدیلی آئی ہے، لڑکے آپ سے براہ راست ملنے نہیں آتے اور ایپ پر بہت سے مرد ڈیٹ کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں، تو اگر کوئی مجھے ایسا شوہر ڈھونڈ کر دے جو میرا خیال رکھے، میری ضروریات پوری کرے اور وہ اس رشتے کے لیے سنجیدہ ہو، تو میں اسے پانچ ہزار ڈالر دوں گی۔‘

    View this post on Instagram           A post shared by Eve Tilley-Coulson (@ebtilley)

35 برس کی خاتون کہتی ہیں کہ انہیں 27 سے 40 سال کے درمیان کا شوہر درکار ہے جس کا قد پانچ فٹ 11 انچ ہو اور اُس کی حس مزاح برطانوی ہو، وہ کھیلوں، جانوروں اور بچوں کا شوقین ہو جبکہ اس کے علاوہ اُن کے ہونے والے شوہر کے سیاسی اور مذہبی نظریات اور قومیت اُن کے لیے معنی نہیں رکھتے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ اُن کا شوہر نشہ آور ادویات نہ لیتا ہو۔

اِیو ٹِلی کُولسن کا مزید کہنا تھا جو بھی اُن کا رشتہ کروائے گا، وہ اسے شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کے فوری بعد پانچ ہزار ڈالر دے دیں گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More