Reuters
امریکہ خفیہ ادارے سیکرٹ سروس نے وائٹ ہاؤس میں کوکین برآمد کیے جانے پر اپنی تحقیقات ختم کر دی ہے۔
سیکرٹ سروس کا کہنا ہے کہ فنگر پرنٹ، ڈی این اے اور ویڈیو فوٹیج کے جائزوں کے باوجود وائٹ ہاؤس میں کوکین چھوڑنے والے شخص کی نشاندہی نہیں ہوسکی ہے۔
جولائی کے اوائل میں امریکہ کے صدر کی سرکاری رہائش گاہ، وائٹ ہاؤس، کے ایگزیکٹیو ایونیو کے داخلی ہال میں کوکین برآمد کی گئی تھی۔ اس وقت صدر جو بائیڈن اور ان کا خاندان ریاست میریلینڈ میں کیمپ ڈیوڈ کا دورہ کر رہے تھے۔
داخلی ہال کی اس جگہ پر ایک چھوٹا پلاسٹک بیگ برآمد کیا گیا تھا جہاں عوام آ سکتی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے اندر جانے سے پہلے یہاں موبائل فونز اور دیگر ذاتی ڈیوائسز رکھوائی جاتی ہیں۔
سیکرٹ سروس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کوکین برآمد ہونے کے بعد حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے تاکہ یہ تعین ہوسکے کہ ’آیا یہ مواد وائٹ ہاؤس کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈالنے والی کوئی کیمیائی یا تابکار چیز تو نہیں۔‘
مواد کی آزمائش سے معلوم ہوا کہ یہ کوکین ہے۔ مواد کے بارے میں مزید جاننے کے لیے دیگر جائزے بھی کیے گئے۔ ایف بی آئی کی کرائم لیبارٹری میں پلاسٹک بیگ سے فنگر پرنٹ اور ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے گئے۔
دریں اثنا سیکرٹ سروس نے اس حوالے سے تحقیقات جاری رکھی ہوئی تھی کہ یہ کوکین وائٹ ہاؤس میں کیسے آئی۔ اس نے کوکین برآمد ہونے سے قبل اس روز سکیورٹی نظام کا جائزہ لیا تھا۔
سیکرٹ سروس نے ان سینکڑوں افراد کی فہرست تیار کی تھی جو اس جگہ تک رسائی رکھتے تھے جہاں سے کوکین برآمد ہوئی۔ بیان میں اس کا کہنا ہے کہ ’سیکرٹ سروس موجودہ شواہد کی بنا پر ان افراد کی چھان بین کی صلاحیت نہیں رکھتی۔‘
اس کا کہنا ہے کہ نگرانی کی ویڈیو فوٹیج بھی اس حوالے سے فائدہ مند ثابت نہیں ہوئی اور اس تفتیش کا مطلب یہ ہوگا کہ ٹھوس شواہد کے بغیر ہال سے گزرنے والے سینکڑوں افراد میں سے کسی ایک کی نشاندہی کی جائے۔
سیکرٹ سروس نے کہا کہ وہ ’امریکی رہنماؤں، تنصیبات اور تقاریب کے تحفظ کے مشن کو سنجیدگی سے لیتی ہے‘ اور وہ اپنے سکیورٹی انتظامات کو ’موجودہ اور مستقبل کے ماحول کی مناسبت سے ڈھالتی ہے۔‘
امریکی قوانین کے مطابق کوکین ایک سیکنڈ شیڈول کی منشیات ہے۔ امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کے مطابق اس کی لت لگنے کا بہت زیادہ امکان ہوتا ہے۔
Getty Imagesکوکین کی برآمدگی پر وائٹ ہاؤس خالی کروایا گیا
حیران کن طور پر کوکین وائٹ ہاؤس کے ویسٹ ونگ سے برآمد ہوئی جہاں اوول آفس سمیت صدارتی عملے کے دفاتر موجود ہیں۔
سیکرٹ سروس کے اہلکار اس حصے کا جائزہ لے رہے تھے جب انھیں ایک ایسے علاقے میں مشکوک پاؤڈر ملا جہاں سیاحوں کو بھی آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
کوکین کی برآمدگی کے بعد وائٹ ہاؤس کے اس حصے کو کچھ دیر کے لیے خالی بھی کروایا گیا۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک سینئر اہلکار نے سی بی ایس نیوز کو بتایا تھا کہ کوکین ایک ایسی جگہ سے برآمد ہوئی جسے سٹوریج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور وائٹ ہاؤس کا عملہ اور مہمان یہاں موبائل فون رکھتے ہیں۔
کوکین برآمد ہونے کے بعد احتیاطی تدابیر کے تحت وائٹ ہاؤس کمپلیکس کو کچھ دیر کے لیے بند کر دیا گیا۔
Getty Images
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق مشکوک پاؤڈر برآمد ہونے کے بعد اس کا ٹیسٹ کیا گیا جس سے ثابت ہوا کہ یہ کوکین ہی تھی۔
حکام نے سی بی ایس کو بتایا کہ امریکی سیکرٹ سروس اس بات کا جائزہ لے رہی تھی کہ کوکین وائٹ ہاؤس کے اندر کیسے پہنچی۔
حکام کے مطابق اس تفتیش کے دوران وائٹ ہاؤس کے کیمرہ اور دیگر دستاویزات کا جائزہ لے کر جانچا گیا کہ اس حصے میں کن افراد کو داخل ہونے کی اجازت تھی۔
تاہم وائٹ ہاؤس کا ویسٹ ونگ کافی وسیع ہے جس میں امریکی صدر کے لیے مخصوص دفاتر بھی موجود ہیں جن میں اوول آفس اور سچویشن روم بھی شامل ہیں۔
اسی حصے میں امریکہ کی نائب صدر کا دفتر بھی ہے۔ اس کے علاوہ وائٹ ہاؤس کے چیف آف سٹاف اور پریس سیکرٹری کے دفاتر موجود ہیں جبکہ عملے کے سینکڑوں افراد اس حصے میں موجود ہوتے ہیں۔