برطانیہ میں ہزاروں افغان پناہ گزینوں کو بے گھر ہونے کے 'بحران' کا سامنا ہے کیونکہ انہیں ہوٹلوں کی عارضی رہائش گاہیں چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔عرب نیوز کے مطابق برطانیہ کے نئے ہوٹل قوانین کے باعث رواں سال کے شروع میں حکومت نے کہا تھا کہ اگست تک 8000 افغان باشندوں کو ملک بھر میں عارضی رہائش گاہیں چھوڑنا ہوں گی۔برطانوی حکومت کی دی جانے والی مدت کے خاتمے کی آخری تاریخ اور مکانات کی کمی کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ سڑکوں پر آ سکتے ہیں۔برطانوی لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ہوٹلوں سے افغانیوں کو نکالنے کا وقت بہت کم ہے اور مقامی کونسلیں ان باشندوں کے لیے رہائش تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔واضح رہے کہ عارضی رہائشیں چھوڑنے والے افغانیوں کو برطانوی حکومت کی جانب سے گھروں کے لیے 250 ملین پونڈ مختص کیے گئے تھے۔مئی میں مقامی کونسلوں کو کہا گیا تھا کہ ہوٹل چھوڑنے والے پناہ گزینوں کو بے گھر ہونے سے بچانے کے لیے 35 ملین پونڈ حاصل کرلیں۔برطانوی ہوم آفس کے ترجمان نے کہا ہے کہ برطانیہ میں آنے والے افغانیوں کے لیے کبھی بھی طویل مدتی رہائش کے لیے ہوٹلوں کو ڈیزائن نہیں کیا گیا۔حکومت افغان باشندوں کو مناسب رہائش کی پیشکش کرتی رہے گی۔ فائل فوٹو اے ایف پیترجمان نے مزید کہا کہ جہاں دستیاب ہو حکومت افغان باشندوں کو مناسب رہائش کی پیشکش کرتی رہے گی۔ویسٹ سسیکس علاقے کے ہوٹلوں میں موجود 250 افغان خاندانوں کے ایک گروپ کو مئی میں نوٹس موصول ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ نوٹس کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ کے بعد محکمہ داخلہ آپ کو اس جگہ سے بے دخل کرنے کے لیے آزاد ہوگا۔