’بس کر دیں‘، فرانس میں ہلاک ہونے والے نوجوان کی نانی کا فسادات روکنے کا مطالبہ

اردو نیوز  |  Jul 03, 2023

فرانس میں پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے نوجوان کی نانی نے لوگوں سے احتجاج روکنے کی اپیل کی ہے جبکہ ہلاکت کے بعد شروع ہونے والا پُرتشدد احتجاج کا سلسلہ چھٹے روز میں داخل ہو گیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فرانسیسی میڈیا کا کہنا ہے کہ ناہیل  ایم کی نانی نادیہ نے مقامی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فسادی منگل کو ہونے والے قتل کے واقعے کو تباہی پھیلانے کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا خاندان سکون چاہتا ہے۔‘

نادیہ نے بی ایف ایم ٹی وی کو بتایا کہ ’میں ان سے یہ سب کچھ روکنے کا مطالبہ کرتی ہوں، ناہیل مر گیا، میری بیٹی نے سب کچھ کھو دیا، اب ان کے پاس زندہ رہنے کے لیے کچھ نہیں بچا۔‘

جب ان سے اس فنڈ کے بارے میں بارے پوچھا گیا جو احتجاج کرنے والوں کی جانب سے اس پولیس افسر کے خلاف کارروائی کے لیے اکٹھا کیا جا رہا ہے جس نے ناہیل ایم پر گولی چلائی تو اس کے جواب میں انہوں نے فقط اتنا کہا کہ ’میرا دل بہت دکھی ہے۔‘

2018 کے آخر میں چلنے والی ’ییلو ویسٹ‘ تحریک کے بعد سے یہ مظاہرے صدر ایمانوئل میکخواں کے لیے ایک بدترین بحران کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

فرانس میں 27 جون سے شدید احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)اپریل کے وسط میں میکخواں کی جانب سے اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے بعد ہڑتالوں اور بعض مقامات پر پُرتشدد احتجاج سامنے آیا تھا جس کے بعد انہوں نے خود کو 100 روز دیتے ہوئے عزم ظاہر کیا تھا کہ وہ ملک میں مفاہمت اور اتحاد کی فضا پیدا کرنے لیے اقدامات کریں گے۔

خیال رہے کہ منگل کو پیرس کے مغربی علاقے نانتیرے میں پولیس نے 17 سالہ ناہیل ایم کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد مختلف شہروں میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔

واقعے کے بعد پُرتشدد مظاہرے اور فسادات پھوٹ پڑے تھے ان میں شرکت کرنے والے 1300 افراد کو حراست میں لیا گیا اور صورت حال کو قابو میں لانے کے لیے 45 ہزار پولیس افسران کو مختلف شہروں میں تعینات کیا گیا ہے۔

سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود جمعے کی رات کو مختلف شہروں کی مارکیٹوں میں لوٹ مار کے واقعات پیش آئے جبکہ مظاہرین نے گاڑیوں اور کوڑے کے ڈبوں کو بھی آگ لگا دی۔

صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے مختلف شہروں میں 45 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں  کو تعینات کیا گیا ہے (فوٹو: روئٹرز)ناہیل ایم اپنی والدہ کی واحد اولاد تھے جو گھروں میں کھانا پہنچانے والے ڈیلیوری ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے اور رگبی لیگ میں بھی کھیلتے تھے۔

پولیس نے ابتدائی طور پر واقعے کو مخلتف رنگ دینے کی کوشش کی تھی تاہم جب سوشل میڈیا پر گولی مارنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو پیرس سمیت مضافاتی علاقوں میں شہریوں نے پولیس اہلکاروں کے خلاف شدید احتجاج کیا جس کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More