سویڈن پولیس نے کہا ہے کہ اس نے ایک ایسے احتجاجی مظاہرے کی منظوری دے دی ہے جس کا منتظم بدھ کو سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن نَذر آتِش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سویڈن پولیس نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ (قران) نَذر آتِش کرنے سے منسلک حفاظتی خطرات ’اس نوعیت کے نہیں تھے جو موجودہ قوانین کے تحت درخواست کو مسترد کرنے کے فیصلے کا جواز پیش کر سکیں۔‘پولیس نے اس احتجاجی مظاہرے کی منظوری ایک ایسے وقت میں دی ہے جب بدھ سے مسلمانوں کی عید الاضحٰی کی تین روزہ چھٹیوں کا آغاز ہو گیا ہے۔اس احتجاجی مظاہرے کی منظوری سویڈن کی ایک اپیل کورٹ کی جانب سے سٹاک ہوم میں قرآن نَذر آتِش کرنے والے دو مظاہروں کے لیے اجازت نامے سے انکار کے پولیس کے فیصلے کو مسترد کرنے کے دو ہفتوں بعد دی گئی ہے۔پولیس نے اس وقت سکیورٹی خدشات کا حوالہ دیا تھا کیونکہ جنوری میں ترکیہ کے سفارت خانے کے باہر مسلمانوں کی مقدس کتاب کو نَذر آتِش کرنے کے نتیجے میں کئی ہفتوں تک مظاہرے ہوتے رہے، اور سویڈن کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا اور اس کی نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کی پیش رفت کو روک دیا گیا۔ترکیہ جس نے سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کو روک دیا کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ سٹاک ہوم کرد گروہوں جنہیں وہ ’دہشت گرد‘ سمجھتا ہے، کے خلاف کارروائی میں ناکام رہا ہے، اس بات پر خفگی کا اظہار کیا کہ پولیس نے جنوری میں مظاہروں کی اجازت دی۔اس کے بعد پولیس نے فروری میں سٹاک ہوم میں ترکی اور عراقی سفارت خانوں کے باہر قرآن نَذر آتِش کرنے سے متعلق مظاہروں کی بعد میں آنے والی دو درخواستوں پر پابندی لگا دی۔ ان درخواستوں میں سے ایک نجی طور پر اور دوسری ایک تنظیم کی طرف سے کی گئی تھی۔تاہم جون کے وسط میں اپیل کورٹ نے فیصلہ دیا کہ پولیس کا ان پر پابندی لگانا غلط تھا۔بدھ کے مظاہرے کی درخواست اسی فرد نے کی تھی جس کی سابقہ درخواست پر پابندی لگائی گئی تھی۔پولیس نے کہا ہے کہ اس نے امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پورے ملک سے اضافی نفری طلب کی ہے۔