Getty Imagesسلمان خان
معروف پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل سے شہ سرخیوں کی زینت بننے والے مفرور گینگسٹر گولڈی برار نے کہا ہے کہ بالی وڈ اداکار سلمان خان ان کی ’ہٹ لسٹ پر ہیں اور وہ انھیں ضرور ماریں گے۔‘
پنجاب سے تعلق رکھنے والے گولڈی برار کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ انھوں نے یہ دھمکی انڈیا کے معروف ٹی وی چینل ’انڈیا ٹوڈے‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دی ہے۔
خیال رہے کہ چند ماہ قبل بالی وڈ کے سپرسٹار سلمان خان نے پولیس میں شکایت کی تھی کہ انھیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے اور انھیں جو ای میل موصول ہوئی وہ گولڈی برار کی جانب سے بھیجی گئی تھی، جس کے پیش نظر پولیس نے سلمان خان کی سکیورٹی میں اضافہ کر دیا تھا۔
گولڈی برار کو گذشتہ سال پنجابی گلوکار اور کانگریس رہنما سدھو موسے والا کے قتل کا مبینہ ماسٹر مائنڈ کہا جا رہا ہے۔ پنجاب پولیس کے مطابق گولڈی برار اور لارنس بشنوئی نے سوشل میڈیا پر سدھو موسے والا کے قتل کی ذمہ داری قبول کی۔ گولڈی برار بشنوئی گروپ کے سرگرم رکن سمجھے جاتے ہیں۔
انٹرویو کے دوران جب ’انڈیا ٹوڈے‘ کے صحافی اروند اوجھا نے گولڈی برار سے سلمان خان پر حملے کے بارے میں سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کا جو بھی دشمن ہے وہ اسے نہیں چھوڑیں گے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق انھوں نے کہا: ’ہم انھیں ماریں گے، ہم انھیں ضرور قتل کریں گے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ 'جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں یہ صرف سلمان خان کی بات نہیں ہے۔ جب تک ہم زندہ ہیں ہم اپنے سارے دشمنوں کے خلاف اپنی کوشش جاری رکھیں گے۔ سلمان خان ہمارا ٹارگٹ ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ ہم کوشش کرتے رہیں گے، اور جب ہم کامیاب ہو جائيں گے تو آپ جان جائيں گے۔‘
اس سے قبل گذشتہ سال بھی سلمان خان کو دھمکی دی گئی تھی جب ان کے والد اور معروف سکرپٹ رائٹر سلیم خان کو صبح کی واک کے دوران ایک پرچی ملی تھی جس میں ہندی زبان میں لکھا کہ ’جلد ہی سلمان خان کا وہی حال ہو گا جو سدھو موسے والا کا ہوا ہے۔‘
انڈیا ٹوڈے کے نمائندے نے ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ انھوں نے تین بار سلمان خان کو مارنے کے لیے لڑکے بھیجے تو انھوں نے اس پر کہا کہ ’وہ اپنے دشمنوں کو ختم کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔‘
Getty Imagesسلمان خان کو بھیجی جانے والی ای میل میں کیا تھا
سلمان خان کے قریبی ساتھی پرشانت گنجالکر نے کہا کہ گینگسٹر گولڈی برار سلمان خان سے بات کرنا چاہتے تھے اور انھوں نے اس بابت لارنس بشنوئی کے انٹرویو کا حوالہ دیا ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق ای میل میں لکھا تھا: ’گولڈی برار آپ کے باس (سلمان خان) سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ اس نے (بشنوئی کا) انٹرویو ضرور دیکھا ہو گا، اور اگر نہیں دیکھا تو اسے دیکھنے پر مجبور کریں۔ اگر وہ چاہتا ہے کہ معاملہ ختم ہو تو اسے (گولڈی برار سے) بات کرنے کے لیے کہیں۔ اگر وہ آمنے سامنے بات کرنا چاہتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ اس بار ہم نے آپ کو بروقت اطلاع دی۔ اگلی بار جب آپ صرف صدمے میں ہوں گے۔‘
گولڈی برار کون ہیں؟BBCگولڈی برار
گولڈی برار کا اصل نام ستیندر جیت سنگھ ہے اور وہ پنجاب کے رہائشی تھے۔
بہت سے پنجابیوں کی طرح ان کا بھی کینیڈا جانے کا خواب تھا۔ وہ سنہ 2017 میں انڈیا کے یوم آزادی یعنی 15 اگست کو کینیڈا چلے گئے تھے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پڑھائی کے ویزے پر کینیڈا گئے۔
گذشتہ سال پنجاب پولیس نے ایک نوٹس جاری کیا جس کے مطابق ’گولڈی برار برامپٹن، کینیڈا میں ہیں اور لارنس بشنوئی گینگ کے سرگرم رکن ہیں۔‘
پولیس ریکارڈ میں گولڈی برار کے خلاف سب سے پرانا مقدمہ سنہ 2012 کا ہے۔
موگا کے ایک رہائشی نے الزام لگایا کہ وہ اپنی کار میں جِم جا رہے تھے کہ ریلوے کراسنگ کے قریب کچھ لوگ ہتھیاروں کے ساتھ سڑک کے کنارے کھڑے تھے۔ انھوں نے موگا کے اس شخص پر حملہ کیا اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیے
اداکار سلمان خان کو موت کی دھمکی، سکیورٹی کے انتظامات سخت
انڈین پنجاب کے گینگز: کچھ جیل سے چل رہے ہیں تو کچھ دوسرے ممالک سے
سدھو موسے والا کے قتل کے ملزمان لارنس بشنوئی اور گولڈی برار کون ہیں؟
تاہم سنہ 2015 میں گولڈی برار کو اس کیس میں عدالت نے جرم ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا تھا۔
سنہ 2013 میں ابوہر کے رہائشی راکیش رنہاوا نے الزام لگایا کہ گولڈی برار اور دو دیگر افراد نے مبینہ طور پر انھیں بندوق کی نوک پر اپنی گاڑی میں گھسیٹ لیا اور تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اس کیس میں بھی گولڈی برار کو بری کر دیا گیا۔
ایک سنگین کیس سال 2020 کا ہے جس میں گولڈی برار کے خلاف ملوٹ میں رنجیت سنگھ کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
لارنس بشنوئی گروپ کیا ہے؟Getty Imagesلارنس بشنوئی کو قتل، اقدام قتل، ڈکیتی سمیت سنگین نوعیت کے 50 کے قریب فوجداری مقدمات کا سامنا ہے
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بشنوئی گروپ کے تقریباً 700 ارکان ہیں۔ اس گروپ میں پروفیشنل نشانے باز قاتل شامل ہیں اور یہ پنجاب، ہریانہ، دہلی، راجستھان اور ہماچل سمیت کئی علاقوں میں سرگرم ہے۔ اس گروپ کے اثرات دوسرے ممالک تک پھیلے ہوئے ہیں جن میں کینیڈا بھی شامل ہے۔
31 سالہ لارنس بشنوئی اس گروہ کا سرغنہ ہے اور کئی مقدموں میں نامزد ہے جن میں قتل، ڈکیتی اور حملے شامل ہیں۔ پنجاب، دہلی اور راجستھان میں اس پر کئی مقدمات درج ہیں۔
بشنوئی کو پہلے راجستھان کی بھارت پور جیل میں رکھا گیا تھا لیکن ان دنوں وہ دہلی کی تہاڑ جیل میں ہیں۔
پنجاب پولیس کو شبہ ہے کہ لارنس بشنوئی نے جیل میں بیٹھ کر سدھو موسے والا کے قتل کا منصوبہ بنایا اور ان کے ساتھی گولڈی برار نے کینیڈا میں بیٹھ کر اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے انتظامات کیے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق بشنوئی نے چندی گڑھ کی پنجاب یونیورسٹی سے وکالت کی ڈگری حاصل کی اور اپنی تعلیم کے دوران ہی غیر قانونی کاموں میں ملوث ہو گئے۔ بشنوئی اور گولڈی کی ملاقات سنہ 2009 میں ہوئی جب وہ طالبِ علم تھے اور گولڈی بھی بشنوئی کے ساتھ یونیورسٹی کی سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہو گئے تھے۔