سوئٹزرلینڈ کا 70 افراد پر مشتمل گاؤں لاکھوں ٹن چٹانوں کے ملبے تلے دبنے سے کیسے بچا؟

بی بی سی اردو  |  Jun 17, 2023

ایک چھوٹے سے سوئس گاؤں کی طرف لاکھوں کیوبک میٹر چٹانیں گری ہیں جن میں سے بڑی بڑی چٹانوں نے سڑکوں کو روک دیا ہے جبکہ کچھ تو گاؤں کے مکانات کے بالکل قریب پہنچ گئیں۔

سوئٹزرلینڈ کا چھوٹا سا گاؤں برائنز مئی کے وسط میں اس وقت خالی کروا دیا گیا جب ماہرین ارضیات نے خبردار کیا کہ بڑے پیمانے پر چٹانیں گرنے والی ہیں۔

اس گاؤں کی آبادی 70 افراد پر مشتمل ہے۔

گاؤں کے بالکل اوپر پہاڑی پر جو چٹان دکھائی دیتی ہے اسے ’دی آئیلینڈ‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ کئی دہائیوں سے غیر مستحکم ہیں۔

لیکن رواں موسم بہار میں چٹان کی پھسلن میں تیزی آنے لگی۔

اس گاؤں کے بہت سے رہائشیوں کا خیال تھا کہ انھیں عارضی طور پر اپنے گھر بار چھوڑنے پڑیں گے، لیکن انخلا کے اچانک حکم سے وہ ناخوش تھے۔ حکم نامے سے کچھ دن پہلے تک انھیں یہ اطلاع تھی کہ انھیں گرمیوں کے آخر میں کسی وقت منتقل ہونا ہو گا۔

اس کے بجائے انھیں نو مئی کو گاؤں کی ایک ہنگامی میٹنگ میں بلایا گیا اور بتایا گیا کہ ان کے پاس گھر بار چھوڑنے کے لیے صرف 48 گھنٹے ہیں۔

اس کے بعد کے ہفتوں میں کچھ لوگوں نے مایوسی کا اظہار کیا کہ وسیع پیمانے پر چٹانیں گرنے کی جو پیش گوئی کی گئی تھی وہ پوری نہیں ہوئی۔ انھوں نے پوچھا کہ جب چٹانیں دھیرے دھیرے اور بے ضرر طریقے سے نیچے گر رہی ہیں تو پھر وہ اپنے گھروں کو کیوں نہیں جا سکتے۔

یہ بھی پڑھیے

سوئٹزرلینڈ میں دنیا کی سب سے ڈھلواں ریلوے لائن کا افتتاح

فن لینڈ کے عوام دنیا میں سب سے زیادہ خوش، اقوام متحدہ کی رپورٹ

بہر حال جمعرات کی رات پہاڑ نے جواب دے دیا اور حکام نے کہا کہ گاؤں بہت خوش قسمت رہا اور بال بال بچ گیا۔

جو چٹانیں ڈھیلی پڑ گئی تھیں اور ان کا گرنا کسی بھی وقت ہو سکتا تھا۔ اس سے گرنے والے پتھروں کے بارے میں کہا گیا کہ یہ مجموعی طور پر 20 لاکھ کیوبک میٹر سے زیادہ ہے۔

گاؤں والوں کے لیے یہ بہت بڑی خوشی کی بات تھی کہ ان کے مکانات کو کوئی واضح نقصان نہیں پہنچا۔ اس واقعے کا جائزہ لینے والے ہیلی کاپٹروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔ بہرحال ابھی گاؤں والوں کو واپس اپنے گھروں میں جانے کی امید نہیں ہے کیونکہ اوپر پہاڑ پر اب بھی دس لاکھ کیوبک میٹر تک ڈھیلی چٹانیں موجود ہیں۔

اگرچہ گرنے والی چٹانوں سے لوگوں کے مکانات تباہ نہیں ہوئے لیکن علاقے میں یہ کسی کے لیے بھی خطرہ ہو سکتی ہیں۔

Reutersپہاڑی سے چٹانیں گرنے سے پہلے گاؤں کا منظر

گاؤں کے حکام کے ترجمان کرسچن گارٹمین نے سوئس ٹی وی کو بتایا کہ بڑے بڑے پتھروں کے گرنے اور ایک دوسرے سے ٹکرانے سے چٹان کے ٹکڑے ’توپ کے گولوں کی طرح‘ اِدھر اُدھر اڑ کر لوگوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور کھڑکیوں کو توڑ کر لوگوں کو شدید زخمی کر سکتے ہیں۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ صورتحال کہیں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے تو نہیں ہے۔ سوئٹزرلینڈ کے الپائن علاقے گلوبل وارمنگ کے لیے خاص طور پر حساس ہیں۔

جیسے جیسے گلیشیئر سکڑتے جا رہے ہیں، اور پہاڑوں میں جمے پرما فراسٹ پگھلنا شروع ہو رہے ہیں چٹانیں غیر مستحکم ہوتی جا رہی ہیں۔

درحقیقت برائنز کے اوپر والی پہاڑی پر کوئی پرما فراسٹ نہیں ہے لیکن رواں موسم بہار میں ہونے والی غیر معمولی طور پر شدید بارش، جو گلوبل وارمنگ سے بھی منسلک ہے نے یقینی طور پر انخلا کے حکم میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔

ماہرین ارضیات نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پہاڑی علاقوں میں مزید چٹانوں کے گرنے کا خدشہ ہے۔

بہر حال ابھی کے لیے برائنز کی آبادی کو اپنے گھر جانے کا انتظار ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More