راکھی ساونت کا میکا سنگھ پر ہراسانی کا الزام جس کی تلافی کے لیے انھیں 17 برس لگ گئے

بی بی سی اردو  |  Jun 17, 2023

Getty Imagesراکھی نے عدالت میں ایک حلف نامہ داخل کروایا ہے

ممبئی ہائی کورٹ نے گلوکار میکا سنگھ کے خلاف اداکارہ راکھی ساونت کا مبینہ طور پر زبردستی بوسہ لینے کا مقدمہ ختم کر دیا ہے۔

دراصل یہ واقعہ سنہ 2006 کا تھا جب میکا سنگھ نے اپنی سالگرہ کی پارٹی میں مبینہ طور پر راکھی کو زبردستی بوسہ دینے کی کوشش کی تھی۔

اس واقعہ کے بعد راکھی نے میکا کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی تھی اور میکا کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جن میں دفعہ 354 یعنی جنسی طور پر حراساں کرنے اور دفعہ 323 یعنی حملہ کرنا شامل ہے۔ میکا سنگھ کو ان دفعات کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم بعد میں وہ ضمانت پر رہا ہو گئے تھے۔

اب اس مقدمے میں راکھی ساونت نے ایک حلف نامہ داخل کیا ہے کہ میکا اور ان کا یہ معاملہ مفاہمت سے حل کر لیا گیا ہے۔

سنہ 2006 میں سامنے آنے والا میکا اور راکھی کا یہ تنازع میڈیا میں بڑی خبر بن گیا تھا اور ایک انٹرویو میں راکھی نے کہا تھا کہ اس واقعہ کے بعد ان کی ماں نے کہا تھا کہ ’تو پیدا ہوتے ہی مر کیوں نہ گئی۔‘

Getty Imagesراکھی ساونت میکا سنگھ کے ساتھ

اپنے حلف نامے میں راکھی نے یہ بھی کہا ہے کہ میکا اور ان کا معاملہ کچھ غلطفہمیوں اور بد گمانیوں کا نتیجہ تھا اور اب اس معاملے کو میکا اور انھوں نے آپس میں مل کر حل کر لیا ہے لیکن راکھی ساونت کو یہ مبینہ تاریخی بوسہ میکا سنگھ کو کافی مہنگا پڑا اور اس کی تلافی کے لیے انھیں تقریباً سترہ سال لگ گئے۔

Getty Imagesتاپسی نے کئی ہٹ فلمیں دی ہیں

اداکارہ تاپسی پنوں نے حال ہی میں بالی ووڈ میں مبینہ طور پر موجود کیمپ اور پاور پلے کی بات کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ ہی اس بات کے لیے تیار تھیں کہ انڈسٹری میں وہ ناانصافی اور جانبداری کا شکار ہو سکتی ہیں۔ حال ہی میں پرینکا چوپڑہ نے بھی بالی ووڈ میں کیمپ بازی کا اشارہ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بالی ووڈ کا تاریک پہلو ہے۔

تاپسی پنوں جنھوں نے حال ہی میں انڈسٹری میں اپنے دس سال مکمل کر لیے ہیں پرینکا کی زبان بولتی نظر آئیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی اور کی بات کو آگے نہیں بڑھا رہیں کیونکہ ان کا اپنا ذہن اور ذاتی نظریہ ہے۔

روزنامہ ہندوستان ٹائمز سے بات کرتے ہوئے تاپسی نے کہا کہ بالی ووڈ کیمپس کے بارے میں ہر کوئی جانتا ہے کیونکہ یہ ہمیشہ سے موجود ہیں۔

’چاہے یہ دوستوں کا کیمپ ہو ایجنسیوں کا یا پھر وفاداریوں کا لیکن یہ موجود ضرور ہے۔‘

تاپسی کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنے دل میں کوئی بغض نہیں رکھتیں کیونکہ انھیں لگتا ہے کہ ہر کسی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جس کے ساتھ چاہے کام کرے یا نہ کرے۔

تاپسی نے اتنا ضرور تسلیم کیا کہ ان حالات میں انڈسٹری کے باہر سے آنے والے لوگوں کو بہت زیادہ جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔

تاپسی کا یہ بھی کہنا تھا کہ بالی ووڈ ہی کیوں ہر پروفیشن میں کیمپ اور اقربا پروری ہوتی ہے۔

بالی ووڈ میں خواہ کتنے ہی کیمپ یا اقربا پروری ہو لیکن باہر سے آنے والے بے شمار باصلاحیت لوگوں نے اسی انڈسٹری میں اپنا ایک خاص مقام بنایا ہے جس کی ایک بڑی مثال شاہ رخ خان ہیں اور تاپسی بھی اس کی ایک تازہ مثال کہی جا سکتی ہیں۔

Getty Imagesکنگنا کے پروڈکشن کے تحت

دوسری جانب بالی ووڈ کو جھولیاں بھر بھر کر کوسنے والی کنگنا رناوت ہمیشہ دوسرے فلمسازوں یا فلم سٹارز کے بارے میں کسی نہ کسی طرح کے بیانات دیتی رہی ہیں لیکن اس بار کنگنا اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بات کرتی نظر آئیں۔

خبر رساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کنگنا نے کہا کہ وہ شادی کرنا چاہتی ہیں اور اپنی فیملی شروع کرنا چاہتی ہیں لیکن یہ سب اپنے وقت پر ہو گا۔

گذشتہ سال صحافی سدھارتھ کھنہ کے ساتھ انٹرویو میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اصل زندگی میں بھی وہ لڑاکا ہیں تو کنگنا نے کہا کہ ایسا نہیں ہے حقیقی زندگی میں کیا میں کسی کے ساتھ مارپیٹ کروں گی آپ جیسے لوگ افواہیں پھیلاتے ہیں اسی لیے میری شادی نہیں ہو رہی۔

سنہ 2021 میں ٹائمز ناؤ کے ساتھ بات کرتے ہوئے انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’اگلے پانچ سالوں میں میں خود کو شادی شدہ اور ایک ماں کے روپ میں دیکھنا چاہتی ہوں۔‘

ویسے آج کل کنگنا کا فلمی کریئر بھی کچھ زیادہ دھماکے دار نہیں ہے اور ان کی کچھ فلمیں فلاپ رہی ہیں اور ان کے مزاج اور بیانات کے سبب بالی ووڈ میں انھیں کچھ خاص کام بھی نہیں مل پا رہا۔ ہاں ان کے اپنے پروڈکشن کی فلم ٹیکو ویڈ شیرو کا پروموشن ضرور چل رہا ہے۔

نواز الدین صدیقی اور اونیت کور کی یہ فلم 23 جون کو پرائم ویڈیو پر رلیز ہونے والی ہے۔

خود کنگنا آپ کو فلم ’ایمرجنسی‘ میں انڈیا کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے کردار میں نظر آئیں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More