کولمبیا طیارہ حادثہ: ’زخمی ماں نے بچوں سے کہا جاؤ اپنی جان بچاؤ‘

بی بی سی اردو  |  Jun 13, 2023

Reuters چار بہن بھائیوں کو جمعہ کو جنگل سے بچا کر ہوائی جہاز سے باہر لایا گیا

کولمبیا میں ایمازون کے پُرخطر ایمازون جنگل میں 40 دن کے بعد بچائے جانے والے چار بچوں کی ماں ان کا طیارہ گرنے کے بعد چار دن تک زندہ رہی۔

مگدلینا مکیٹیو بُری طرح زخمی تھیں انہوں نے اپنے بچوں سے کہا کہ وہ وہاں سے چلے جائیں اور مدد تلاش کریں۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، بچوں کے والد مینوئل رانوک نے کہا کہ ان کی بڑی بیٹی نے انہیں بتایا کہ ان کی والدہ نے انہیں جنگل سے باہر نکلنے اور خود کو بچانے کی تلقین کی تھی۔

13، نو، پانچ اور ایک سال کی عمر کے چار بہن بھائیوں کو جمعہ کو جنگل سے بچا کر ہوائی جہاز سے باہر لایا گیا۔ انہیں ملک کے دارالحکومت بوگوٹا کے ایک فوجی ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

رانوک نے ہسپتال کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ مرنے سے پہلے، ان کی ماں نے انہیں کچھ اس طرح کہا، 'تم لوگ یہاں سے چلے جاؤ، تمہارے والد تمہیں اتنا ہی پیار دیں گے جتنی محبت میں دیا کرتی تھی‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ 13 سالہ لیسلی نے یہ واضح کیا ہے کہ، درحقیقت، ان کی والدہ چار دن تک زندہ تھیں‘۔

جنگل میں بچوں کے وقت اور ان کے معجزانہ طور پر بچ جانے کے بارے میں تفصیلات سامنے آ رہی ہیں۔

ریسکیو ورکر نکولس آرڈنیز گومز نے اس لمحے کو یاد کیا جب انہوں نے بچوں کا پتہ لگایا ۔

’انہوں نے سرکاری ٹی وی چینل آر ٹی وی سی کو بتایا کہ سب سے بڑی بیٹی لیسلی چھوٹے بچے کو اپنی گود میں لیکر میری جانب بھاگتی ہوئی آئی ، لیسلی نے کہا 'میں بھوکی ہوں‘۔

دو لڑکوں میں سے ایک لیٹا ہوا تھا۔ اس نے اٹھ کر مجھ سے کہا 'میری ماں مر گئی ہے‘۔انہوں نے کہا کہ امدادی کارکنوں نے ان سے انتہائی نرمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم تمہارے دوست ہیں اور ہمیں تمہارے گھر والوں نے بھیجا ہے‘۔

آرڈنیز گومز نے کہا کہ لڑکے نے کہا ’مجھے کچھ روٹی اور ساسیج چاہیے‘۔

یہ بچے مقامی گروپ ہیوٹو کے رکن ہیں اور ان کے دادا نے کولمبیا کے میڈیا کو بتایا کہ کھانے کے پھل اور بیجوں کے بارے میں ان کا علم ان کی بقا کی وجہ بنا ہے۔

اپنے بہن بھائیوں کو زندہ رکھنے کا سہرا سب سے بڑی بچی، 13 سالہ لیسلی کے سر ہے۔

Reutersکولمبیا کی فضائیہ کے ارکان نے بچوں کی دیکھ بھال کی

امدای ٹیم میں شامل ایک مقامی شخص ہنری گوریرو، جنہوں نے آخر کار بچوں کو تلاش کیا،نے کہا کہ جنگل میں وہ ایک چھوٹی سی پناہ گاہ بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

انہوں نے ترپال سے ایک چھوٹا سا خیمہ بنایا تھا اور زمین پر ایک تولیہ رکھا تھا۔ وہ ہمیشہ دریا کے پاس رہتے تھے اور لیسلی سوڈا کی ایک چھوٹی بوتل لے کر جاتی تھی جس میں وہ پانی بھرتی تھی‘۔

بچوں کو بچانے کی اتوار کو جاری کی گئی فوٹیج میں، چاروں بہن بھائی جنہوں نے کئی ہفتے جنگل میں تنہا گذارے تھے بے حال نظر آئے۔

گوریرو نے کہا کہ ’ ان کے ذہن میں صرف ایک ہی چیز تھی کہ کھانا، کھانا اور کھانا، جب وہ مل گئے تو وہ چاول کی کھیر کھانا چاہتے تھے، وہ روٹی کھانا چاہتے تھے‘۔

مگدلینا مکیٹیو اور ان کے بچے یکم مئی کو سیسنا 206 ہوائی جہاز میں ایمازون میں سنجوس ارار کیوارا صوبے سے ڈیل گویئر جا رہے تھے۔

وہ وہاں اپنے بچوں کو ان کے والد سے ملوانے لے جا رہی تھیں جو باغی گروپ کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد اپنے گھر سے فرار ہو گئے تھے۔

جہاز کا انجن خراب ہوا اور جہاز جنوبی کولمبیا کے گھنے جنگل میں گر گیا۔ امدای ٹیم کو جہاز کا ملبہ تلاش کرنے میں دو ہفتے لگے۔

جہاز میں موجود بچوں کی ماں اور دو پائلٹوں کی لاشیں فوج کو جائے حادثہ سے ملی تھی لیکن ایسا لگتا ہے کہ بچے مدد کی تلاش کے لیے جنگل میں بھٹک گئے تھے۔

لاپتہ بچے ایک بڑے ریسکیو آپریشن کی تلاش کا مرکز بن گئے جس میں 100 سے زیادہ فوجی، مقامی لوگ اور سونگھنے والے کتوں نے حصہ لیا۔

تلاش کرنے والی ٹیموں نے جنگل میں کئی جگہ نشانات دیکھے، جن میں پیروں کے نشانات اور پھلوں کے ٹکڑے بھی شامل تھے جنہیں کاٹا گیا تھا، جس کی وجہ سے انہیں یقین ہوا کہ بچے حادثے میں بچ گئے تھے۔

ہیلی کاپٹروں نے اس علاقے پر پرواز کی اور ہوئی ٹوٹو زبان میںان کی دادی کی جانب سے ریکاڑڈ کیا ہوا پیغام نشر کیا جس میں ان سے کہا گیا تھا کہوہ کوئی سراغ چھوڑیں تاکہ ان کا پتہ لگایا جا سکے۔

بچوں نے اپنے ریسکیورز کو بتایا کہ انہوں نے ہیلی کاپٹر اور پیغام سنا ہے۔

Reutersبچوں کے دادا فیڈینسیو والنسیا نے ہسپتال میں ان کی عیادت کی ہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More