چاول کا شوقین ہاتھی جسے دکانوں پر دھاوا بولنے کی وجہ سے بے گھر ہونا پڑا

بی بی سی اردو  |  Jun 12, 2023

Getty Images

صرف ایک ماہ کے اندر انڈیا کے ایک جنگلی ہاتھی کو دو بار پکڑا گیا، متعدد بار بیہوش کیا گیا اور مقامی جنگل سے 280 کلومیٹر دور لے جا کر بسایا گیا تاکہ وہ خوراک کی تلاش میں انسانی آبادیوں کا رخ کرنا چھوڑ دے۔

اس ہاتھی کو مقامی زبان میں ’اریکومبان‘ کا نام دیا گیا ہے کیوں کہ یہ چاول کی تلاش میں مقامی دکانوں پر دھاوا بول دیتا تھا۔ اب یہ ہاتھی عدالتی مقدمات کے ساتھ ساتھ حیوانوں کے حقوق کی جنگ کا مرکز بھی بن چکا ہے۔

ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کی کارکن سری دیوی کارتھا کا کہنا ہے کہ ’اریکومبان ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکا ہے۔‘

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’واقعات نے دکھایا ہے کہ ایک ہاتھی کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنا کتنا تکلیف دہ عمل ہوتا ہے اور ریاست کے لوگوں کا ضمیر اسے دیکھ کر جاگ اٹھا ہے۔‘

واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز میں کیرالہ کے ادوکی ضلع کے مقامی افراد نے مطالبہ کیا تھا کہ اریکومبان کو کسی اور جگہ منتقل کیا جائے۔ حکام کا دعوی ہے کہ اس ہاتھی نے گذشہ برسوں کے دوران کئی افراد کو ہلاک کیا ہے تاہم مقامی قبائلی برادی اس دعوے کی نفی کرتی ہے۔

کیرالہ کے محکمہ جنگلات نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ اریکومبان کو پکڑ کر تربیت یافتہ ہاتھی بنا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں نے ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کر دی کہ اس ہاتھی کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

سری دیوی کارتھا بھی ان افراد میں شامل تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب تک حکومت نے ایسا کوئی ثبوت نہیں دکھایا جس سے یہ ثابت ہو کہ اریکومبان نے کسی انسان کو ہلاک کیا ہے۔

تاہم اپریل کے مہینے میں عدالت کی جانب سے بنائی جانے والی ماہرین کی ایک کمیٹی نے طے کیا کہ اس ہاتھی کو کسی اور مقام پر منتقل کیا جائے۔

اس فیصلے کے بعد دو دن تک 150 افراد پر مشتمل ٹیم نے ایک بڑا آپریشن کیا اور اس ہاتھی کو 50 میل دور ایک ٹائیگر ریزرو میں منتقل کر دیا گیا۔

صرف ایک ہی ماہ بعد تمل ناڈو ریاست کا محکمہ جنگلات بھی ایک اور آپریشن کرنے پر مجبور ہوا جب اس ہاتھی کو ایک بار پھر منتقل کیا گیا۔

اس بار اریکومبان ریاست کے مقامی قصبے میں پایا گیا تھا جس کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔ ان ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہاتھی نے قصبے میں داخل ہو کر اودھم مچا دیا، عمارات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا جس سے تین افراد زخمی ہوئے جن میں سے ایک 65 سالہ شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دو دن بعد ہلاک ہو گیا۔

حکام نے ہاتھی کو پکڑنے کے لیے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا۔

اب اریکومبان عدالتی مقدمات کا مرکز بن چکا ہے۔ ایک سیاست دان نے کیرالہ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ ہاتھی کو کیرالہ ریاست میں واپس لایا جائے جبکہ مدراس ہائی کورٹ میں دائر ایک درخواست میں کہا گیا ہے کہ تمل ناڈو ریاست میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔

کیرالہ کے وزیر جنگلات نے کہا ہے کہ اس بحران نے ثابت کیا ہے کہ اریکومبان کو پکڑ کر تربیت یافتہ ہاتھی بنا کر رکھنے کا منصوبہ ٹھیک تھا۔

لیکن سری دیوی کہتی ہیں کہ حالیہ واقعے نے دکھایا ہے کہ اریکومبان انسانی جان کے لیے خطرہ نہیں ہے۔ ’وہ تکلیف میں تھا اور اس نے لوگوں کا پیچھا ضرور کیا لیکن اس نے کسی پر حملہ نہیں کیا۔‘

پانچ جون کو تمل ناڈو ریاست کے محکمہ جنگلات کے حکام نے ہاتھی کو بیہوش کیا اور اسے پکڑ لیا۔ اس واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ایسے خدشات سامنے آئے کہ اس ہاتھی کو کتنی بار بیہوش کیا گیا اور کھلے ٹرک میں لے جانے سے کتنے زخم آئے۔

سٹیفن ڈینیئل جنگلی حیات کے حقوق پر کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’یہ جانور ان حکومتی فیصلوں کی قیمت چکا رہا ہے جن کی وجہ سے ہاتھیوں کے راستوں پر انسانی آبادیاں قائم ہوئیں۔‘

’جس ذہنی اور جسمانی اذیت سے یہ جانور گزر رہا ہے اس کا اندازہ بھی نہیں کیا جا سکتا اور دونوں ریاستوں کے محکمہ جنگلات کو اس کا جواب دینا ہو گا۔‘

ادھر کیرالہ میں مقامی قبائلی گروہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس ہاتھی کو اس کے پرانے رہائشی جنگل واپس لایا جائے۔ وہ اس معاملے پر عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ایک مظاہرے کے دوران ان میں سے ایک کا کہنا تھا کہ ’ہاتھی کو پکڑ کر ٹائیگر ریزرو لے جانے کی کیا ضرورت تھی اگر اسے اتنا نقصان پہنچانا تھا؟‘

تمل ناڈو کے محکمہ جنگلات کا کہنا ہے کہ اریکومبان کو اب ایک اور ٹائیگر ریزرو میں منتقل کر دیا گیا ہے تاہم اس جگہ کی قریبی آبادیاں بھی اب اس خدشے کا اظہار کر رہی ہیں کہ یہ ہاتھی ان کے علاقوں میں تباہی مچا سکتا ہے۔

تمل ناڈو کے محکمہ جنگلات کے سپریا ساہو کے مطابق اریکومبان کی منتقلی کامیاب رہی ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’اس کی نئی رہائش گاہ ایک گھنا جنگل ہے جہاں پانی کی فراوانی ہے اور وہ ٹھیک سے کھا پی رہا ہے۔‘

محکمہ جنگلات کے نمائندے ہاتھی کی نقل و حرکت اور صحت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

سری نواس ریڈی نے بی بی سی تمل کو گذشتہ ہفتے بتایا تھا کہ اس ہاتھی کی صحت اچھی ہے اور اس کے زخم بھر چکے ہیں۔

تاہم کیرالہ کے وزیر جنگلات کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک وقتی حل ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ ہاتھی دوبارہ آبادی کا رخ نہیں کرے گا۔‘

ادھر کیرالہ ریاست میں بھی محکمہ جنگلات کے حکام الرٹ ہیں کہ کہیں یہ ہاتھی ان کی ریاست میں نہ آ جائے۔

سری دیوی کا کہنا ہے کہ ’ہاتھی کو جب سے منتقل کیا گیا وہ اپنے گھر واپس آنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

’اگر وہ انسانی آبادی کا رخ کرتا ہے تو اسے واپس کیرالہ لائیں، یہی مستقل حل ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More