انڈیا: تین ٹرینوں کی ٹکر میں 280 افراد ہلاک، 900 سے زیادہ زخمی

بی بی سی اردو  |  Jun 03, 2023

Getty Images

انڈیا کی مشرقی ریاست اوڈیشہ (اڑیسہ) کے ضلع بالاسور کے قریب جمعے کی شام ایک ٹرین حادثے میں 280 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 900 زخمی ہوئے ہیں۔

انڈین میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ہاوڑہ-چینئی کورومنڈل ایکسپریس یعنی چینئی سے کولکتہ جانے والی ٹرین پہلے ایک مال بردار ٹرین سے ٹکرائی اور اس کے بعد دوسری جانب سے آنے والی یشونت پور-ہاوڑہ سپر فاسٹ ٹرین پٹری سے اتری ہوئی ٹرین بوگیوں سے ٹکرا گئی۔

یہ حادثہ بالاسور کے قریب باہانگا بازار سٹیشن کے قریب شام تقریبا سات بجے پیش آیا۔

اس حادثے میں زندہ بچ جانے والے ایک شخص نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ ’جب حادثہ ہوا تو میرے اوپر 10 سے 15 لوگ گر گئے۔ میں سب کے نیچے دب گیا۔‘

’میرے ہاتھ اور گردن کے پیچھے چوٹ آئی۔ جب میں ٹرین کی بوگی سے باہر نکلا تو میں نے دیکھا کسی کا ہاتھ ضائع ہو چکا تھا تو کسی کی ٹانگ۔ کسی کا چہرہ بگڑ چکا تھا۔‘

انڈین خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق چینئی سے ہاوڑہ جانے والی کورومنڈیل ایکسپریس ایک مال گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے بعد اس کی کئی بوگیاں پٹری سے اتر کر دوسری جانب جا گریں۔ اتنے میں ہی دوسری طرف سے آنے والی یشونت پور ہاوڑہ سپر فاسٹ ٹرین پٹری سے اتری ہوئی بوگیوں سے ٹکرا گئی۔

حکام کے مطابق اس واقعے میں شامل تیسری ٹرین ایک مال بردار گاڑی تھی جو قریب ہی موجود تھی۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلی نے ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اوڈیشہ میں ٹرین حادثے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’دکھ کی اس گھڑی میں میری ہمدردیاں سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں۔‘

https://twitter.com/narendramodi/status/1664665463450918913

انڈین میڈیا کی رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں تقریباً 900 افراد زخمی ہوئے ہیں اور اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

انڈین ریلویز کے وزیر اشونی وشنو خود جائے حادثہ کے معائنہ کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔ انھوں نے مرنے والوں کے لواحقین کو 10-10 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔

اس کے ساتھ انھوں نے شدید زخمی ہونے والوں کے لیے دو لاکھ روپے اور معمولی زخمیوں کے لیے 50 ہزار روپے کے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔

ہسپتال کے باہر لوگوں کا ہجوم

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ امدادی اور بچاؤ کا کام جنگی پیمانے پر جاری ہے تاہم خبر لکھے جانے تک لوگ پٹری سے اتری ہوئی بوگیوں میں پھنسے ہوئے تھے۔

جائے حادثہ پر 100 ایمبولینس اور 50 بسیں تعینات کی گئی ہیں اورعینی شاہدین کے مطابق پٹری سے اترنے والی بوگیوں میں پھنسے افراد کو نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

دوسری جانب بالاسور ہسپتال کے پوسٹ مارٹم سینٹر کے باہر لوگوں کی بھیڑ جمع ہے۔

حادثے میں تین ٹرینیں شامل تھیں

بھونیشور سے بی بی سی کے معاون صحافی سبرت کمار پتی نے بتایا کہ یہ حادثہ تین گاڑیوں کے ٹکرانے سے ہوا۔

ایسٹ کوسٹ ریلوے کے اہلکار امیتابھ شرما نے سبرت کمار پتی کو بتایا کہ ’پہلے کورومنڈیل ایکسپریس سٹیشن پر کھڑی مال بردار ٹرین سے ٹکرا گئی اور پٹری سے اتر گئی۔ اس کے بعد دوسری طرف سے آنے والی یشونت پور ہاوڑہ ایکسپریس اس پٹری سے اتری ہوئی ٹرین سے ٹکرا گئی۔‘

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ وہ اپنی ریاست سے ایک ٹیم کو موقع پر بھیج رہی ہیں تاکہ ریلوے کے ساتھ مل کر امدادی کام کیا جا سکے۔

حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اوڈیشہ حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ زخمیوں تک پہنچا جا سکے۔

ہیلپ لائن

خبر رساں ایجنسیوں پی ٹی آئی اور اے این آئی نے کچھ تصاویر جاری کی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹرین کے کچھ ڈبے الٹ گئے ہیں۔

سدرن ریلوے نے ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ریلوے نے لوگوں کی مدد کے لیے ایک عارضی ہیلپ لائن نمبر 044-2535 4771 شروع کیا ہے۔

جی آر ایم کھڑگپور نے یہ بھی کہا ہے کہ ہاوڑہ، کھڑگپور، بالاسور اور شالیمار سٹیشنوں پر ہیلپ لائن نمبروں کو آپریشنل کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ این ڈی آر ایف کی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہیں۔

انڈیا میں ٹرین حادثے معمول کی بات ہیں لیکن یہ اس صدی کا سب سے بڑا ٹرین حادثہ ہے جس میں اتنے لوگ مارے گئے ہیں۔

اس سے قبل سنہ 1995 میں ہونے والے ایک حادثے میں 250 سے زیادہ جبکہ 1981 میں ہونے والے بہار ٹرین حادثے میں 800 افراد مارے گئے تھے۔

سنہ 2016 میں کانپور کے پاس پٹنہ-اندور ایکسپریس کے پٹری سے اترنے کی وجہ سے 150 سے زیادہ افراد کی موت ہو گئی تھی جبکہ سنہ 2010 میں مغربی بنگال میں مشتبہ نکسلی حملے میں گیانیشوری ایکسپریس کے پٹری سے اترنے کی وجہ سے حادثے میں 170 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More