نیو دہلی میں بوائے فرینڈ کے ہاتھوں لڑکی کا بہیمانہ قتل: ’راہ گیر بس تماشا دیکھتے رہے، ویڈیوز بناتے رہے‘

بی بی سی اردو  |  May 30, 2023

انڈیا کے دارالحکومت نیو دہلی میں پولیس نے ایک 20 برس کے نوجوان کو اپنی 16 برس کی دوست کو سرعام چاقو مار کر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

اس حملے کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ یہ شخص لڑکی کو بار بار چھرا گھونپ رہا ہے اور پھر اس کے سر کو ایک بڑے پتھر سے کچلتا ہے۔

ویڈیو کے وائرل ہو جانے کی وجہ سے پورے انڈیا میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

اس حملے کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ یہ شخص لڑکی کو بار بار چھرا گھونپ رہا ہے اور پھر اس کے سر کو ایک بڑے پتھر سے کچلتا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس وقت پر بہت سارے راہ گیر اس منظر کو دیکھ رہے تھے لیکن انھوں نے مداخلت نہیں کی اور نہ کوئی مدد کی۔

پولیس کے مطابق لڑکا اور یہ لڑکی ایک رومانوی جوڑا تھے اور کہا ہے کہ اتوار کو قتل سے چند گھنٹے قبل ان کا آپس میں جھگڑا ہوا تھا۔

سینیئر پولیس اہلکار روی کمار سنگھ نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ لڑکی ایک دوست کے بیٹے کی سالگرہ کی تقریب میں شرکت کرنے جا رہی تھی جب اس پر حملہ کیا گیا۔

پولیس نے ملزم کی شناخت ساحل کے طور پر کی اور کہا کہ اسے پڑوسی ریاست اتر پردیش کے بلندشاہر کے مقام سے گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس افسر روی کمار سنگھ نے مزید کہا کہ تفتیش جاری ہے اور پولیس اس وقت مزید تفصیلات ظاہر نہیں کر سکتی۔

بہیمانہ قتل کی فوٹیج وائرل ہونے کے بعد بہت سے لوگوں نے سوشل میڈیا پر ہی اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

’شہبد ڈیری‘ سمیت ’دہلی قتل‘ اور ’دہلی کرائم‘ جیسے ہیش ٹیگز ٹویٹر پر ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ ’شہبد ڈیری‘ اس علاقے کا نام ہے جہاں جرم ہوا ہے۔

ایک ٹویٹ میں نیو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اس قتل کو ’انتہائی افسوسناک اور بدقسمت‘ واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’مجرم بے خوف ہو گئے ہیں، پولیس کا کوئی خوف نہیں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیے

نربھیا واقعے کے دس برس: دلی گینگ ریپ نے کیا کچھ بدلا؟

انڈیا: نربھیا ریپ اور قتل کیس کے چار مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

لائیو ٹی وی پر قتل ہونے والے انڈیا کے ’گینگسٹر سیاستدان‘ جو اپنا موازنہ نیلسن منڈیلا سے کرتے تھے

خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے دہلی کمیشن برائے خواتین کی سربراہ سواتی مالیوال کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’جرم سی سی ٹی وی پر ریکارڈ ہو گیا تھا۔ قتل کے وقت کئی لوگوں نے اس (قتل کو ہوتے ہوئے) دیکھا (اور ریکارڈ کیا)، لیکن مدد نہیں کی۔ دہلی خواتین اور لڑکیوں کے لیے انتہائی غیر محفوظ ہو گیا ہے۔‘

قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن ریکھا شرما نے کہا کہ اس جرم سے دہلی کے لوگوں کی ’بے حسی‘ ظاہر ہوتی ہے۔

ریکھا شرما نے کہا کہ ’جب یہ واقعہ پیش آیا تو موقع پر کئی لوگ موجود تھے لیکن کسی نے بھی لڑکی کی مدد کے لیے کچھ نہیں کیا۔ کیس کا خصوصی عدالت میں سپیڈی ٹرائل ہونا چاہیے اور جلد از جلد فیصلہ آنا چاہیے۔‘

انڈیا میں یہ پہلا بھیانک جرم نہیں ہے جہاں دیکھنے والوں کی بے حسی پر تنقید ہو رہی ہے۔ ماضی میں بھی شہریوں کو جرائم کا شکار ہونے والوں کی مدد کرنے کے بجائے ویڈیوز دیکھنے یا بنانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

یاد رہے کہ دسمبر 2012 میں دہلی میں ایک بس میں فزیوتھراپی کی ایک 23 سالہ طالبہ کے ساتھ اجتماعی ریپ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئی تھیں۔ ان کی موت کے بعد بھی ایسا ہی غم و غصہ پایا جاتا تھا اور لوگوں کی بے حسی پر کافی سارے بحث و مباحثے دیکھے گئے تھے۔

سنہ 2012 میں جب اس لڑکی کے ساتھ اجتماعی ریپ ہوا تھا، اس کے ساتھ موجود لڑکا بھی تشدد کا نشانہ بنا تھا لیکن وہ بچ گیا تھا، اُس لڑکے نے بعد میں تفصیلات بتائی تھیں کہ وہ کس طرح زخمی ہوئے اور خون بہہ رہا تھا۔ لیکن اس واقعے کے 25 منٹ بعد تک کوئی بھی اس کی مدد کے لیے نہیں رُکا اور نہ کوئی مدد کے لیے آیا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More