وادی سندھ کی قدیم ڈانسنگ گرل ’ماسکوٹ‘ کے روپ میں، ’تاریخ کے ساتھ کھلواڑ مت کریں‘

اردو نیوز  |  May 21, 2023

 رواں ماہ ’ورلڈ میوزیمز ڈے‘ کے موقع پر انڈٰیا کی وزارت ثقافت کی جانب سے انٹرنیشنل میوزیم ایکسپو کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے شرکت کی۔

اس ایکسپو میں 45 سو سال پرانی وادی سندھ کی تہذیب سے تعلق رکھنے والی ایک ’ڈانسنگ گرل‘ کے مجسمے کو بطور ’ماسکوٹ‘ استعمال کیا گیا ہے۔

ویب سائٹ ’انڈین کلچر‘ کے مطابق دی ڈانسنگ گرل کا یہ دلچسپ مجسمہ موہنجو دڑو کے فنکاروں کی شاندار کامیابیوں میں سے ایک ہے۔

ڈانسنگ گرل کا یہ مجسمہ کانسی سے بنایا گیا ہے۔ اس کا تعلق وادی سندھ کی تہذیب سے ہے اور یہ 25 سو سال قبل از مسیح کی ہے۔

اس مجسمے کا قد ساڑھے 10 سینٹی میٹر اور چوڑائی ڈھائی سینٹی میٹر ہے۔

موہنجو دڑو کی اس ڈانسنگ گرل کا مجسمہ انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کے نیشنل میوزیم میں موجود ہے۔

This is called distortion.

— M S A @89 (@MSA91856940) May 20, 2023

یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈانسنگ گرل کا اصلی مجسمہ برہنہ حالت میں بنایا گیا ہے تاہم وزارت ثقافت نے اسے ایکسپو میں جب ماسکوٹ کے طور پر پیش کیا تو اسے روایتی انڈین لباس پہنایا گیا جب کہ اس کا میک اپ کر کے اِس کا رنگ بھی گورا کیا۔

موہنجو داڑو کی ڈانسنگ گرل کو ایکسپو میں بطور ماسکوٹ استعمال کیے جانے اور اس میں غیر معمولی تبدیلیاں کرنے پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین کی جانب سے شدید تنقید دیکھنے میں آ رہی ہے۔

ٹوئٹر ہینڈل اڈوائڈ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’بائیں طرف موہنجو داڑو کی ڈانسنگ گرل ہے، یہ وادی سندھ کی تہذیب کا کانسی سے بنا ہوا مشہور مجسمہ ہے، جو کہ 45 سو سال پرانا ہے۔‘

’دائیں جانب ڈانسنگ گرل کو اب کپڑے پہنا کر گوری رنگت کے ساتھ دروازے پر کھڑا کر دیا گیا ہے۔ یہ ماسکوٹ 2023 کے میوزیم ایکسپو میں کھڑا ہے۔ براہ کرم، تاریخ کے ساتھ  کھلواڑ مت کریں۔‘

ٹوئٹر ہینڈل فلائنگ چپل نے تبصرہ کیا کہ ’خستہ اور شرمناک، ہر چیز جو یہ کرتے ہیں، ویسے۔‘

Tacky and graceless, like everything they do.

— flyingchappal (@flyingchappal3) May 20, 2023

ایم ایس اے نے لکھا کہ ’اسے کہتے ہیں کہ مسخ کرنا۔‘

ایبی نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’یقین نہیں آ رہا کہ انہوں نے اوریجنل چیز کو لیا ہے اور اس کے ساتھ یہ بھیانک سلوک کیا ہے۔ مجھے لگا یہ بس نقل (ریپلیکا) ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More