انڈیا: ’2000 کا نوٹ جو کالے دھن کو روکنے آیا لیکن اس کی وجہ سے بند ہو گیا‘

بی بی سی اردو  |  May 20, 2023

Getty Images

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے سنہ 2016 کی نوٹ بندی کے بعد متعارف کرائے گئے 2000 روپے کے کرنسی نوٹ کو بھی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جمعہ کو جاری کردہ اپنے بیان میں آر بی آئی نے کہا ہے کہ دو ہزارکے نوٹ 30 ستمبر 2023 تک بینکوں میں جمع کروائے جا سکتے ہیں۔ آر بی آئی کے اس اعلان کے بعد حزب اختلاف کی جما‏عتوں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور اس کے انڈیا کی مارکیٹ سے خاتمے کو ماضی میں کی گئی نوٹ بندی کی ناکامی کی توثیق قرار دیا ہے۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس حوالے سے گرما گرم مباحثے جاری ہیں اور لوگ طرح طرح کے میمز شیئر کر رہے کیونکہ پہلی بار جب سنہ 2016 کے اواخر میں دو ہزار کے کرنسی نوٹ متعارف کرائے گئے تھے تو انڈین میڈیا کے بعض حلقوں نے اس کے بارے میں عجیب و غریب دعوے کیے گئے تھے اور اسے مودی حکومت کی کالے دھن کو ختم کرنے کی بڑی حکمت عملی یا ماسٹر سٹروک کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔

انڈیا کے سرکاری بینک آر بی آئی کا اعلان

انڈیا کے سرکاری بینک آر بی آئی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ لوگ اپنے بینک اکاؤنٹ میں 2000 کے نوٹ جمع کروا سکتے ہیں یا کسی بھی بینک برانچ میں جا کر اپنے نوٹ بدل سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی آر بی آئی نے بینکوں سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر 2000 کے نئے کرنسی نوٹ جاری کرنا بند کر دیں۔ نوٹوں کے تبادلے کے لیے تمام بینکوں کو ہدایات بھیج دی گئی ہیں۔

https://twitter.com/RBI/status/1659548576010354690

نئی ہدایات کے مطابق لوگ اپنے بینک اکاؤنٹ میں 2000 کے نوٹ جمع کرا سکتے ہیں یا کسی بھی بینک برانچ میں جا کر اپنے نوٹ بدل سکتے ہیں۔ 23 مئی 2023 سے 20،000 روپے تک یعنی دو ہزارکے 10 نوٹ کسی بھی بینک میں ایک وقت میں تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔ نوٹ بدلنے کے لیے کوئی اضافی چارجز یا فیس نہیں لی جائے گی۔

آر بی آئی نے کہا ہے کہ 30 ستمبر 2023 تک 2000 کے نوٹ جمع یا تبدیل کروائے جا سکتے ہیں۔ حالانکہ آر بی آئی نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ اس کے بعد کیا ہوگا۔ امکان ہے کہ آر بی آئی اس سلسلے میں نئی گائیڈ لائن جاری کرے گا۔

حزب اختلاف کا رد عمل

انڈیا میں حزب اختلاف کی اہم جماعت کانگریس پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے کہا کہ 2000 کے نوٹ کبھی بھی ’کلین‘ نوٹ نہیں تھے۔ لوگوں نے کبھی بھی اس نوٹ کو بڑی تعداد میں استعمال نہیں کیا۔ اس کا استعمال صرف وقتی طور پر کالے دھن کو رکھنے کے لیے کیا گیا۔

سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ ’نوٹ بندی نے اپنا چکر مکمل کر لیا ہے۔‘

https://twitter.com/PChidambaram_IN/status/1659576526105636864?cxt=HHwWgMDTwdiDgIguAAAA

عام آدمی پارٹی کے رہنما اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’پہلے کہا گیا کہ 2000 کا نوٹ لانے سے بدعنوانی بند ہو جائے گی۔ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ 2000 کا نوٹ بند کرنے سے کرپشن ختم ہو جائے گی، اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ وزیر اعظم کو تعلیم یافتہ ہونا چاہیے۔‘

عام آدمی پارٹی کے ایک رہنما سوربھ بھاردواج نے الزام لگایا کہ ’جب نوٹ بندی کی گئی تو سینکڑوں لوگوں کی جانیں گئیں، لاکھوں لوگوں کی نوکریاں چلی گئیں اور معیشت ٹھپ ہو گئی۔ اس کا فائدہ نہ تو کالا دھن ختم کرنے میں ملا اور نہ دہشت گردی کو روکنے میں ملا، اور نہ بدعنوانی کو روکنے میں۔‘

بھاردواج نے کہا کہ ’مجھے نہیں پتا کہ اس اقدام کا کیا فائدہ ہو گا؟‘

سماج وادی پارٹی کے صدر اور انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے بھی آر بی آئی کے اس فیصلے پر مودی حکومت کوتقنید کا نشانہ بنایا ہے۔

انھوں نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ ’کچھ لوگوں کو اپنی غلطی دیر سے سمجھ آتی ہے۔ 2000 کے نوٹ کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا، لیکن اس کی سزا عوام اور معیشت نے بھگتی ہے۔ حکومت من مانی سے نہیں بلکہ سمجھداری اور ایمانداری سے چلتی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

نوٹ بندی: مودی کے اپنے بھی دور ہونے لگے

انڈيا:'کرنسی نوٹ پر پابندی کی پالیسی ناکام رہی اور کالا دھن سفید ہو گیا'

کرناٹک کے نئے وزیر اعلیٰ کا حلف لینے کے لیے تیار کانگریس لیڈر سدارامیا نے کہا ہے کہ 2000 کے نوٹ پر پابندی لگا کر بی جے پی اپنی ناکامیوں سے لوگوں کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔

انھوں نے سوال کیا ہے کہ ’اگر اب 2000 کے نوٹ پر پابندی لگائی جا رہی ہے تو اسے 2016 میں کیوں متعارف کرایا گیا؟ وزیراعظم اپنے سیاسی فائدے کے لیے نوٹ بندی کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔‘

Getty Imagesسوشل میڈیا پر مباحثے

انڈیا کی سرکاری بینک کی جانب سے 2000 ہزار مالیت کے نوٹ بند کرنے پہر بہت سے صارفین اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ راہل گاندھی کی ایک پرانے ٹویٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھ رہے ہیں کہ ’جب انھوں نے سوال اٹھایا تھا کہ ایک ہزار کے نوٹ بند کرکے دو ہزار کے کرنسی نوٹ چلانے سے کالے دھن کی روک تھام کیسے ہو گی تو سمجھ سے باہر تھا اور اب اس کی بندش سے ان کی بات درست نظر آ رہی ہے۔

https://twitter.com/GauravPrakashSP/status/1659561427924037633

میں آر بی آئی اور نریندر مودی کے 2000 روپے کی نوٹ کے بندش کے فیصلے سے بہت مایوس ہوا ہوں۔ یہ اقدام معیشت اور لوگوں کے تئیں ناقابل یقین حد تک غیر حساس ہے۔ اس کے ملکی اور بین الاقوامی کاروبار کے ساتھ ساتھ سٹیک ہولڈرز پر بھی نقصان دہ اثر پڑے گا۔ یہ ایک ناقص فیصلہ ہے جوملکی ترقی کو کمزور کرے گا۔

جبکہ رافل گاندھی 0۔2 نامی صارف نے مزاحیہ انداز میں لکھا: 'قابل اعتماد ذرائع کے مطابق 2000 کے نوٹ والی چپ کا فائیو جی کے ساتھ کنکشن صحیح نہیں ہو رہا تھا۔ اب نیا 5000 کا فائیو جی کا سپر نینو چپ والا نوٹ آئے گا۔ اگر کالے دھن والے اسے الماری میں رکھیں گے تو وہ خود اوبر بک کرکے آر بی آئی کے دفتر واپس آ جائے گا۔‘

https://twitter.com/sagarcasm/status/1659574955498147841

جبکہ ساگرکازم نامی صارفجن کے چار لاکھ کے قریب فالورز ہیں نے لکھا کہ ’2016 میں 2000 کے نوٹ کو کالے دھن کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔ 2023 میں 2000 کے نوٹ کو کالے دھن پر لگام لگانے کے لیے ہٹایا جا رہا ہے۔‘

اس کے ساتھ انھوں نے سٹار وارز کے میمز میں سے ایک کا سکرین شاٹ پیش کیا ہے جس پر لکھا ہے ’تم وہی چیز بن گئے جسے ختم کرنے کی تم نے قسم کھائی تھی۔‘

واٹس ایپ پر یہ میم گردش کر رہا ہے کہ 2000 کے نوٹ بند نہیں ہوئے ہیں۔ در اصل اس میں جو چِپ لگی ہوئی تھی اس کی بیٹری ختم ہو گئی ہے۔ اس کی بیٹری چارج کرنے کے لیے نوٹ واپس لیے جا رہے ہیں۔'

خیال رہے کہ کئی جب سنہ 2016 میں 2000 کے نوٹ پہلی بار متعارف کرائے گئے تھے تو بعض میڈیا چینل سے دعوی کیا گیا تھا کہ اس میں ایک چپ لگی ہے جس سے اس کا پتہ چلایا جا سکتا ہے جو کہ بعد میں محض افواہ ثابت ہوئی تھی اور لوگوں نے اس وقت بھی اسے مضحکہ خیز کہا تھا اور اب تک اسے مذاق کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

Getty Imagesنوٹ بندی کے بعد 2000 کا نوٹ سامنے آیا تھا

نومبر 2016 کی ایک رات اچانک وزیر اعظم نریندر مودی نے 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد حکومت نے دو ہزار روپے کا نیا بڑا گلابی کرنسی نوٹ متعارف کروایا تھا۔

آٹھ نومبر 2016 کی رات کو وزیر اعظم نریندر مودی نے نوٹ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ رات 12 بجے کے بعد پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ بند ہو جائیں گے اور ان کی جگہ ریزرو بینک آف انڈیا نئے نوٹ جاری کرے گا۔ یہ دو ہزار اور پانچ سو روپے کے کرنسی نوٹ ہوں گے۔

سنہ 2021 میں اس وقت کے وزیر مملکت برائے خزانہ انوراگ ٹھاکر نے بتایا تھا کہ سنہ 2019 اور 2020 میں آر بی آئی نے دو ہزار روپے کے نئے نوٹ نہیں چھاپے ہیں۔

دوسری جانب انوراگ ٹھاکر نے سنہ 2020 میں کہا تھا کہ ’مارچ 2019 میں، مارکیٹ میں 329.10 کروڑ روپے کے دو ہزار روپے کے نوٹ چل رہے تھے، وہیں مارچ 2020 میں یہ تعداد 273.98 کروڑ روپے تھی۔‘

بہر حال 31 مارچ سنہ 2023 تک مارکیٹ میں 3.62 لاکھ کروڑ روپے کے صرف 2000 روپے کے نوٹ گردش میں تھے۔ ان نوٹوں کی سب سے زیادہ گردش 31 مارچ 2018 کو 6.73 لاکھ کروڑ روپے تھی، جو کل نوٹوں کا تقریباً 10 فیصد تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More