مولانا فضل الرحمان سے درخواست کی ہے ریڈ زون کے باہر احتجاج کریں: وزیر داخلہ

اردو نیوز  |  May 14, 2023

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پی ڈی ایم کے احتجاج کے حوالے سے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان سے درخواست کی ہے کہ یہ احتجاج ریڈ زون کے باہر منتقل کریں۔

اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پی ڈی ایم کل احتجاج کرنا چاہتی ہے۔ لوگوں میں سپریم کورٹ کے فیصلوں پر غصہ ہے اور وہ بڑی تعداد میں آنا چاہتے۔ خفیہ رپورٹس کافی الارمنگ ہیں۔‘

’ہمیں اندیشہ ہے کہ اگر یہ احتجاج ریڈ زون میں ہوتا ہے تو کنٹرول کرنا مشکل ہوگا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر مولانا فضل الرحمان سے درخواست کی ہے کہ یہ احتجاج ریڈ زون کے باہر منتقل کریں۔‘

انہوں نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وہ دیگر جماعتوں کے ساتھ مشاورت کر کے آگاہ کریں گے۔ ان سے رات 10 بجے دوبارہ ملاقات ہو گی۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ ’گرفتاری کے بعد مجھے کچھ معلوم نہیں کہ باہر کیا ہوا۔ جو دہشت گردی ہوئی ہے وہ اس فتنے نے منصوبہ بندی سے کروائی ہے۔ ہم کہتے رہے ہیں کہ یہ فتنہ ملک کو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا۔ کارکنوں کو پیٹرول بم بنانے کی تربیت دی گئی۔ لوگوں کو باقاعدہ ٹارگٹ بتائے گئے۔‘

’ہائی کورٹ نے انہیں ایسی ضمانتیں دیں جن کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ جن کیسز کا معلوم نہیں ان کی بھی ضمانت دی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’عمران خان نے جس ادارے پر حملہ کیا اس پر دوبارہ حملہ آور ہوئے اور کہا کہ آئی ایس پی آر کو سیاسی جماعت بنا لینی چاہیے۔ آپ کا حل یہی ہے کہ اس جماعت (پی ٹی آئی) کو کالعدم قرار دیا جائے لیکن یہ ایک لیگل پراسیس ہے اور دیکھا جائے گا کیا کرنا ہے۔‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ ’جس نے 60 ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا وہ کہتا ہے مجھے کوئی گرفتار نہ کرے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان نے کہا کہ اگر 60 ارب روپیہ وہاں رہتا تو قانونی کارروائی میں مزید پیسے لگ جاتے اور اگر یہ رقم سپریم کورٹ میں چلی گئی تو کیا فرق پڑتا ہے۔ یہ پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں نہیں آیا بلکہ اس بزنس ٹائیکون کے کام آیا۔ بحریہ ٹاؤن کراچی کو زمین دی گئی۔‘

’جس نے 60 ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا وہ کہتا ہے مجھے کوئی گرفتار نہ کرے۔ جب نیب نے گرفتار کیا تو لوگوں کے گھروں اور قومی تنصیبات کو آگ لگواتے ہیں اور پھر سپریم کورٹ سے ریلیف حاصل کرتے ہیں۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More