کم خرچ میں بہتر نتائج دینے والے ’مِسٹری سپنرز‘: کابل کی وہ خاص بات جو معیاری سپنرز پیدا کر رہی ہے

بی بی سی اردو  |  May 08, 2023

یہ چند سال پرانی بات ہے۔ راشد خان کو کابل کی ایک کرکٹ اکیڈمی کے ایک پروگرام میں بطور مہمان خصوصی بلایا گیا تھا۔

نوجوانوں میں بہت مقبول کرکٹر راشد خان کو دیکھ کر افغانستان کے کئی نوجوانوں نے کرکٹ کو اپنایا اور ان میں سے زیادہ تر نے ان ہی کی طرح سپن بولنگ میں اپنا ہاتھ آزمانے کا فیصلہ کیا۔

اس دن راشد خان نے تقریبا ڈھائی سو نوجوان کھلاڑیوں کو سپن باؤلنگ کرتے دیکھا۔ بعد میں راشد خان نے یہ بات معروف انڈین کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے کو بتائی۔

گذشتہ جمعے کو آئی پی ایل کے ایک میچ کے دوران بھوگلے نے ایک بار پھر ان سے پوچھا کہ آج افغانستان میں کتنے ’مِسٹری سپنر‘ ہوں گے؟ تو راشد خان نے نہایت پرسکون لہجے میں جواب دیا: ’ہزار تو ہوں گے۔‘

ہمیں شاید درست اعداد و شمار کا علم نہ ہو، لیکن ایک بات طے ہے کہ افغانستان کے تقریباً نصف درجن کھلاڑی ایسے ہیں جنھوں نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں اپنی شناخت قائم کی ہے اور دنیا بھر کی کرکٹ لیگز انھیں اپنے یہاں کھیلنے کی دعوت دے رہی ہیں۔

https://twitter.com/IPL/status/1652285758261305345

راشد خان، محمد نبی، مجیب الرحمان، نور احمد، رحمن اللہ گرباز اور نوین الحق ایسے چند نام ہیں جنھوں نے افغان کرکٹ کو دنیا بھر میں پہچان دی ہے۔ ان میں سے راشد، نور، گرباز اور نوین رواں سال آئی پی ایل میں مختلف ٹیموں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

افغانستان کے ’مِسٹری سپنرز‘

ان میں سے چار افغان کھلاڑی اپنی بہترین سپن باؤلنگ کے لیے جانے جاتے ہیں۔ راشد خان گذشتہ دس سالوں سے ٹی ٹوئنٹی کے نمبر ون سپنر ہیں۔ 18 سالہ نور احمد نے بھی رواں سیزن میں گجرات ٹائٹن کی ٹیم میں اپنی جگہ مستحکم کر لی ہے۔

راجستھان رائلز کے خلاف میچ میں راشد خان نے کو تین وکٹیں ملیں تو نور احمد نے بھی دو کامیابیاں حاصل کیں۔

ہندی زبان میں کمنٹری کرنے والے آکاش چوپڑا نے میچ کے وسط میں سوال اٹھایا کہ کابل میں ایسا کیا خاص ہو رہا ہے کہ ایک کے بعد ایک معیاری سپنرز سامنے آ رہے ہیں۔

ان کے مطابق یہ سپنرز، ایک طرح سے پراسرار سپنرز ہیں جن کا آرم ایکشن تیز ہے اور انھیں بلے باز پڑھنے میں اکثر ناکام رہتے ہیں۔

معروف انڈین کرکٹر انیل کمبلے نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’راشد خان نے ایک پوری نسل کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ انھیں دیکھ کر دوسرے نوجوان بھی ان جیسا بننا چاہتے ہیں اور یہی افغانستان میں سپن انقلاب کی وجہ ہے۔‘

اس گفتگو میں سابق کرکٹر پرگیان اوجھا نے حصہ لیتے ہوئے دلچسپ تجزیہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ عام طور پر جب کوئی نوجوان سپنر تربیت یافتہ کوچ کے پاس جاتا ہے تو کوچ ان کے ایکشن میں کچھ تبدیلیاں ضرور کراتا ہے۔ لیکن چونکہ افغانستان اور سری لنکا جیسے ممالک میں کوچنگ کا نظام اتنا مضبوط نہیں ہے، اس لیے وہاں کے نوجوان بولر جس ایکشن کے ساتھ آگے آتے ہیں تقریباً اسی کے ساتھ بین الاقوامی کرکٹ میں سامنے آتے ہیں اور مسٹری سپنر بن جاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔ بہت سے عوامل کے مرکب نے نوجوان افغان سپنرز کو تیار کیا ہے۔

کیا افغان کرکٹرز ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کی جگہ لے رہے ہیں؟

آئی پی ایل اور دیگر بڑی ٹی 20 لیگز میں جس ملک کے کھلاڑیوں کی سب سے زیادہ مانگ ہے وہ ویسٹ انڈیز ہے۔ ایک تو وہاں کے کرکٹرز انتہائی فطری انداز میں تیز اور کم دورانیے کے کرکٹ کھیلتے ہیں اور دوسری بات یہ کہ وہاں کے کھلاڑی قومی ٹیم چھوڑ کر ٹی ٹوئنٹی لیگز کھیلنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔

اگر ہم رواں سال آئی پی ایل میں ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کی کارکردگی کی بات کریں تو کائلی میئرز اور نکولس پورن کے علاوہ کسی نے زیادہ متاثرکن مظاہرہ نہیں کیا۔ کرس گیل، پولارڈ اور براوو جیسے آئی پی ایل کے لیجنڈ کھلاڑی ریٹائر ہو چکے ہیں جبکہ آندرے رسل کا بیٹ اس سیزن میں زیادہ تر خاموش ہی رہا ہے۔

الزاری جوزف، سنیل نارائن، روومین پاول جیسے کھلاڑی بھی کچھ خاص نہیں کر پا رہے ہیں۔

ان کا موازنہ افغانستان کے کھلاڑیوں سے کیا جائے تو رحمان اللہ گرباز نے کولکتہ کے لیے دو شاندار اننگز کھیلی ہیں، نوین الحق اپنی کفایت شعاری سے لکھنؤ کی ٹیم میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں.

یہ بھی پڑھیے

آئی پی ایل میں غیرملکی کھلاڑیوں کا بول بالا، سیم کرن ریکارڈ قیمت میں فروخت

پی ایس ایل کے غیر ملکی کرکٹرز جنھیں آئی پی ایل میں کروڑوں ملے تو کچھ کو خریدار تک نہ ملا

لکھنؤ سپر جائنٹس کی جیت اور ’ادب سے ہرانے‘ کی بازگشت

گجرات کی جانب سے راشد خان کھیلتے ہوئے راشد خان فی الوقت 19 وکٹوں کے ساتھ محمد شامی کے ہمراہ سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے کھلاڑی ہیں جبکہ نور احمد نے سات میچز میں 16 کی اوسط سے 11 وکٹیں حاصل کیں۔

دوسری جانب فضل حق فاروقی نے تاحال حیدرآباد کی ٹیم میں جگہ مستحکم نہیں کی ہے اور ابھی تک انھوں نے صرف دو میچز میں شرکت کی ہے اور تین وکٹیں لی ہیں۔

Getty Imagesہاردک پانڈیا اور نور احمدکم پیسے اور اچھی کارکردگی

افغانستان کے کھلاڑیوں کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ انھیں بہت کم پیسوں میں خریدا گیا ہے۔

رواں سیزن میں راشد خان کو گجرات نے محض 1.5 کروڑ روپے میں خریدا ہے۔ وہ 15 کروڑ روپے سے زائد میں خریدے گئے کیمرون گرین، سیم کرن یا ہیری بروک سے بہتر پرفارم کر رہے ہیں جو کہ ان سے دس گنا کم پیسوں پر ٹیم میں شامل ہیں۔

بقیہ اچھے کھلاڑیوں جیسے گرباز، فاروقی اور نوین الحق وغیرہ کی خدمات تو صرف 50 لاکھ میں حاصل کی گئی ہیں۔ جبکہ نور احمد پچھلے سیزن میں بینچ پر تھے لیکن رواں سیزن میں وہ سات میچ کھیل چکے ہیں اور ٹیم میں کنفرم ہو چکے ہیں۔ ان کی قیمت صرف 30 لاکھ ہے۔

افغان کھلاڑی آئی پی ایل کی تمام ٹیموں مین فیورٹ بن چکے ہیں، کم پیسوں میں بہت زیادہ فائدے دیتے ہیں اور جلد ہی آئی پی ایل میں ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کا درجہ لے سکتے ہیں۔

افغان کھلاڑیوں پر ایک نظر: راشد خان

جب راشد خان کرکٹ نہیں کھیلتے تھے تو ان کا پسندیدہ کھیل غلیل چلانا تھا۔ جب وہ کرکٹ میں آئے تو بغیر کسی کوچ کی مدد کے انھوں نے اپنا باؤلنگ ایکشن بنایا جو غلیل کی ہی طرح ہدف پر تیز اور درست ثابت ہوا۔

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں راشد خان نے 500 سے زیادہ وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں جبکہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ان کی 129 وکٹیں ہیں اور اوسط بھی بہتر ہے۔

اس کے ساتھ ہی آئی پی ایل میں انھوں نے 101 میچوں میں 20.8 کی اوسط سے 127 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ باؤلنگ کے ساتھ ساتھ وہ ایک بہترین فیلڈر ہیں جو مشکل سے ہی کوئی کیچ چھوڑتے ہیں اور نچلے آرڈر میں بہت تیز بیٹنگ کر سکتے ہیں۔

نور احمد

18 سالہ نور احمد نے 56 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں 26.3 کی اوسط سے 56 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے آئی پی ایل کے سات میچوں میں 11 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

انڈر 19 کرکٹ میں، انھوں نے انڈیا کے خلاف چار وکٹیں حاصل کیں جن میں کپتان تلک ورما اور دھرو جورل کی وکٹیں شامل تھیں۔

نور احمد 2018 میں افغانستان کرکٹ بورڈ کے نوٹس میں آئے تھے۔ سنہ 2019 میں صرف 14 سال کی عمر میں وہ آئی پی ایل کی نیلامی میں آئے لیکن انھیں کسی نے نہیں خریدا۔ اسی سال انڈر 19 کرکٹ میں انھوں نے انڈیا کے خلاف چار وکٹیں حاصل کیں۔

16 سال کی عمر میں انھیں آسٹریلیا کی بگ بیش لیگ میں میلبورن کے لیے کھیلنے کا موقع ملا جہاں انھوں نے لیام لیونگسٹن کی وکٹ حاصل کی۔ گذشتہ سال انھیں گجرات نے خریدا تھا اور رواں سیزن میں جا کر انھیں آئی پی ایل کھیلنے کا موقع ملا۔

رحمان اللہ گرباز

وکٹ کیپر بلے باز رحمان اللہ گرباز کے پاس کچھ ایسے ریکارڈز ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان میں کتنا ٹیلنٹ ہے۔

وہ ون ڈے سیریز میں وکٹ کیپر کے ذریعہ سب سے زیادہ رنز (582) بنانے کی فہرست میں 10ویں نمبر پر ہیں۔

انھوں نے اپنے ون ڈے ڈیبیو میچ میں سنچری (127 رنز) بنائی۔ وہ ون ڈے سیریز میں تین سنچریاں بنانے کے معاملے میں چھٹے نمبر پر ہیں۔

2019 میں ڈیبیو کرنے والے گرباز نے اب تک 15 ون ڈے میچوں میں 582 رنز بنائے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے 41 ٹی 20 انٹرنیشنل میچوں میں 1019 رنز بنائے ہیں۔ اس کے علاوہ آئی پی ایل کے سات میچوں میں انھوں نے 26 کی اوسط سے 183 رنز بنائے ہیں۔

آئی پی ایل کے رواں سیزن میں انھوں نے کولکتہ کے لیے دو نصف سنچریاں سکور کیں، جس میں ان کا سب سے زیادہ سکور 81 رنز تھا۔

نوین الحق

ستمبر 1999 میں کابل میں پیدا ہونے والے نوین الحق افغانستان کے فاسٹ بولر ہیں۔

وہ انڈین پریمیئر لیگ میں لکھنؤ سپر جائنٹس کے لیے کھیل رہے ہیں۔ نوین الحق لنکا پریمیئر لیگ، پاکستان سپر لیگ، بگ بیش لیگ، بنگلہ دیش پریمیئر لیگ سمیت دنیا کی کئی دیگر لیگز میں بھی حصہ لے چکے ہیں۔

نوین نے اب تک سات ون ڈے کھیلے ہیں جس میں انھوں نے 14 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ وہ اب تک 27 انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی میچ کھیل چکے ہیں اور 34 وکٹیں لے چکے ہیں۔

یہ تمام کھلاڑی ابھی نوجوان ہیں اور ان سے کئی سالوں تک اچھے کھیل کی توقع کی جا سکتی ہے اور اگر راشد خان کا ’ایک ہزار‘ سپنر ہونے کی بات دور دور تک بھی درست ہوتی ہے تو آنے والے دنوں میں دنیا بھر کی لیگز میں افغان کھلاڑیوں کا سیلاب آ جائے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More