دادی کے جنازے میں شرکت نہیں کر سکا تھا کیونکہ۔۔ بابر اعظم کی زندگی کا وہ لمحہ، جسے یاد کر کے وہ آج بھی افسردہ ہو جاتے ہیں، دیکھیے

ہماری ویب  |  May 07, 2023

بابر اعظم کا شمار صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے، ان کا دلچسپ انداز اور دوستانہ رویہ سب کی توجہ خوب سمیٹ لیتا ہے۔

لیکن ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ان سے متعلق کچھ ایسی معلومات فراہم کریں گے، جو شاید آپ کو نہیں معلوم۔

اپنے حالیہ انٹرویو میں بابر اعظم نے اپنی زندگی کے کچھ ایسے لمحات کے بارے میں بتایا ہے جو کہ شاید بہت کم لوگ جانتے ہیں، بابر جن دنوں اپنے کیرئیر کے شروعاتی وقت میں تھے، تو ان دنوں انہیں کچھ ایسا وقت بھی سہنا پڑا، جس نے انہیں مضبوط بنایا۔

بابر بتاتے ہیں کہ میرے تایا ابو کو کینسر تھا اور ان کی طبیعت بھی کافی خراب تھی، ہمارا ٹرائی اینگل میچ تھا اور صبح ہمارا میچ تھا۔ مگر صبح 5 بجے کال آئی کہ تایا ابو کا انتقال ہو گیا، اس لمحے نے مجھے بہت آگے بڑھنے میں مدد کی، اس سے مجھے موٹیویشن ملی۔

دراصل بابر کا ماننا تھا کہ آج وہ جس مشکل اور اپنی زندگی اہم مواقع پر بھی غیر حاضر رہ کر قربانی دے کر اپنے کیرئیر کے حوالے سے سنجیدہ ہیں، یہ سب انہیں ایک بڑا کرکٹر بنانے میں مدد کریں گی۔

فیلڈنگ کے دوران بھی بابر کو جب شام کے اوقات معلوم ہوا کہ ان کی دادی کا انتقال ہو گیا ہے، تووہاں سے فورا اسلام آباد سے پنڈی کی طرف گئے اور گھر پہچنے کی کوشش کی، تاہم وہ لیٹ ہو گئے تھے اور نماز جنازہ ہو چکی تھی۔

لیکن اس سب میں جب مشکل وقت سر پر تھا تو بابر کی پوری فیملی نے انہیں ہر لمحہ سپورٹ کیا۔

جب بابر کے پاس پیسے نہیں تھے اور بابا سے بیٹ لینے کی درخواست کی، تو والد نے کہا کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔ جس کے بعد ماما نے کہا میں نے کچھ پیسے جوڑے ہوئے ہیں، یہی کوئی 4 سے 5ہزار۔ اُس وقت میں نے 4 سے 5 ہزار روپے سے میں نے بیٹ اور کٹ خریدی، اس کٹ اور بیٹ سے میں تقریبا 4 سے 5 سال کھیلا۔

اس انٹرویو کے دوران بابر اعظم کے لب و لہجے سے یوں لگ رہا تھا کہ گویا وہ اب بھی اپنے پیاروں کو یاد کر کے افسردہ ہو جاتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More