ایس سی او اجلاس: گوا کی تلخی دیر تک محسوس ہو گی

بی بی سی اردو  |  May 06, 2023

’پاکستان کا سرینگر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ دفعہ 370 اب تاریخ بن چکی ہے،پاکستان کی ساکھ اس کے غیر ملکی زرمبادلہ سے بھی زیادہ تیزی سے گر رہی ہے۔‘

انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اختتام کے بعد جمعے کی شام ایک نیوز کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ ’پاکستان نہ صرف دہشت گردی کر رہا ہے بلکہ وہ اسے جائز ٹھہرانے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔‘

پوری نیوز کانفرنس میں صرف دو، تین سوالات یوکرین اور چین سے متعلق تھے۔ بیشتر سوال پاکستان کے بارے میں پوچھے گئے۔ وزیر خارجہ نے ہر سوال کا جواب دیا۔ ان کا لب و لہجہ غیر معمولی طور پر سخت تھا۔

وزیر خارجہ کی اس پریس کانفرنس سے پہلے انڈین مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر خطے میں ایک سرچ آپریشن کے دوران ایک دھماکے میں پانچ انڈین فوجیوں کی ہلاکت کی خبریں آرہی تھیں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول زرداری نے شنگھائی تعاون تنظیم یعنی ایس سی او کی میٹنگ میں انڈیا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشتگردی کے مسئلے کو باہمی طور حل کیا جانا چاہیے، نہ کہ اسے دوسرے ملکوں کو ہدف بنانے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے۔

ایس جے چنکر نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’پاکستان ایک طرف دہشت گردی کا ارتکاب کر رہا ہے او دوسری جانباسے متاثرین کے خلاف جائز قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔‘

جے شنکر نے بتایا کہ انھوں نے روس اور چین کے وزرائے خارجہ سمیت ایس سی او کے سبھی رکن مالک کے نمائندوں سے باہمی ملاقاتیں کیں۔ انھوں نے صرف بلاول زرداری سے باہمی بات چیت نہیں کی۔ اس سے یہ واضح ہے کہ رشتوں کے جمود توڑنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

گوا میں ہونے والی ایس سی او کی اس میٹنگ میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی شرکت سے یہاں عام تاثر یہی تھا کہ اس سے دونوں ملکوں کے کشیدہ حالات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

بلاول نے بھی گوا میں اپنے قیام کے دوران کوئی بیان نہیں دیا۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان کے دورے سے فضا ہموار ہو گی۔

’میں حقائق بیان کر رہا ہوں، آپ ہائپر ہو رہے ہیں۔۔۔‘ بلاول بھٹو کا دورۂ انڈیا جو ’ہینڈ شیک‘ کے گرد گھومتا رہا

بلاول بھٹو کا انڈین وزیر خارجہ کے ’نمستے‘ کا جواب: سفارتی تعلقات میں باڈی لینگوئج کی اہمیت کیا ہے؟

پاکستان سے آئے صحافی بھی اسی تاثر میں تھے کہ بلاول کے دورے سے جمود ٹوٹنے میں مدد ملے گی۔ صحافی منیزے جہانگیر نے کہا ’موجودہ کشیدہ حالت میں کسی بڑی تبدیلی کی توقع نہیں کی جا سکتی لیکن جب رہنما ایک دوسرے کے سامنے ہوتے ہیں، بات چیت ہوتی ہے تو آگے کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ جولائی میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس ہے۔ اس میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی شرکت کے لیے فضا سازگار ہو سکتی ہے۔‘

پاکستان سے گوا میں موجود صحافی قرۃ العین شیرازی کا بھی یہی خیال تھا کہ بلاول زرداری پاکستان میں تنقید کے باوجود گوا آئے ہیں اور اس کا یہاں مثبت اثر ہو گا۔ لیکن ایس جے شنکر کی نیوز کانفرنس سے یہ واضح ہو گیا کہ ماحول پہلے سے سے بھی زیادہ کشیدگی کا رُخ اختیار کر چکا ہے۔

اٹل بہاری واجپائی کے دور اقتدار میں نائب وزیر اعظم ال کے اڈوانی کے مشیر سدھیندر کلکرنی انڈیا اور پاکستان کے درمان امن و دوستی کے بہت بڑے حامی ہیں۔ وہ ایک عرصے سے ٹریک ٹو ڈپلومیسی میں سرگرم ہیں۔

وہ کانفرنس کے دوران گوا میں موجود تھے۔ بی بی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’بلاول زرداری کی آمد ایک مثبت قدم تھا۔ یہ سامنے یا پس پردہ باہمی بات چیت کے لیے بہت اچھا موقع تھا۔ انڈیا نے یہ موقع کھو دیا۔ چین سے انڈیا کو اس سے بھی زیادہ گمبھیر صورتحال کا سامنا ہے لیکن انڈیا نے چین سے بات کرنا بند تو نہیں کیا۔ بلکہ اس سے ہر سطح پر بات چیت چل رہی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان کے خلاف جو سخت بیانیہ اختیار کیا گیا ہے اس سے انتخابات میں فائدہ ہوتا ہے۔‘

گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ خوش اسلوبی سے انجا م پذیر ہوئی ہے۔ اس میں سبھی رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔

تنظیم میں ایران اور بیلا روس کو بھی رکن کے طور پر شامل کرنے کے فیصلے کو منظوری دی گئی۔ اس کا سربراہی اجلاس 3-4 جولائی کو دلی میں ہو گا۔

لیکن گوا کانفرنس نے انڈیا اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے ایسے تلخ تاثرات چھوڑے ہیں جس کی شدت آنے والے دنوں میں دیر تک محسوس کی جائے گی۔

دونوں ممالک میں پارلیمانی انتخابات قریب ہیں۔ موجودہ ماحول میں دونوں ملکوں کے کشیدہ رشتوں میں کسی بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More