دفاتر یا کام کی جگہ پر بُلیئنگ یا دھونس جمانے سے کیا مراد ہے؟

بی بی سی اردو  |  Apr 29, 2023

Getty Images

اگرچہ مالکان، افسران اور کمپنیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو دھونس اور برے سلوک سے بچائیں، لیکن بعض اوقات ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ اگر کسی ایسے مسئلے کا سامنا ہو تو ہمیں کیا کرنا چاہیے۔

گذشتہ دنوں برطانیہ کے نائب وزیر اعظم ڈومینِک راب کو اس وقت استعفیٰ دینا پڑا جب ایک تفتیش کے بعد وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ان کے نائب نے اپنے ایک ملازم پر دھونس جمانے کی کوشش کی تھی۔

لیکن آپ کو یہ کیسے معلوم ہوگا کہ جائے روزگار پر آپ پر دھونس جمائی جا رہی ہے یا دوسرے الفاظ میں آپ کو بُلی کیا جا رہا ہے؟ اور دوسرا یہ کہ آپ کو اس صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

کام کی جگہ پر بُلیئنگ یا دھونس سے کیا مراد ہے؟

برطانوی حکومت کے مطابق دھونس سے مراد ’ایسا رویہ ہے جس سے دوسرا شخص خوف محسوس کرے، اسے ٹھیس پہنچے یا وہ رنجیدہ ہو جائے۔‘

دفتری تنازعات کے حل کے لیے کام کرنے والی سروس ’ایکاس‘کے مطابق بلیئنگ سے مراد ایسا رویہ ہو سکتا ہے جو ’بدنیتی پر مبنی ہو یا توہین آمیز‘ ہو اور اس میں طاقت کا ایسا غلط استعمال ہو سکتا ہے جو ’کسی شخص کو کمزور محسوس کرائے، اس کیتذلیل کرے یا اس شخص کو جسمانی یا جذباتی نقصان پہنچائے۔‘

یہ عمل مسلسل بھی ہو سکتا اور ایک مرتبہ بھی، یہ چیز دفتر میں بھی ہو سکتی ہے یا کسی ایسی تقریب میں جس میں آپ کے دیگر ساتھی بھی موجود ہوں، مثلاً کوئی پارٹی وغیرہ۔ اسی طرح کسی ملازم کو آن لائن بھی ہراساں کیا جا سکتا ہے اور یہ بھیممکن ہے کہ یہ ڈھکے چھپے انداز میں کیا جائے اور بظاہر یہ نہ محسوس ہو کہ مذکورہ ملازم دھونس کا شکار ہو رہا ہے۔

بلیئنگ کا عمل براہ راست بھی ہو سکتا ہے، مثلاً گالم گلوچ یا جسمانی اذیت کی شکل میں یا ڈھکے چھپے انداز میں، جیسے کچھ خاص لوگوں کو دفتری معاملات اور تقریبات وغیرہ سے باہر رکھنا۔

ماہرین کے مطابق بلیئنگ میں درج ذیل چیزیں شامل ہو سکتی ہیں۔

کسی دوسرے ملازم کی طرف سے آپ کے بارے میں افواہیں پھیلانا یا میٹنگ کے دوران آپ کو نیچا دکھانادوسرے ملازمین کی نسبت آپ کو باس کی طرف سے زیادہ کام دیا جاناسوشل میڈیا پر آپ کے بارے میں کوئی تضہیک آمیز کلمات پوسٹ کرنادوسرے ملازمین کو ترقی کے مواقع فراہم کرنا اور آپ کو انکار کرناافسر کی جانب سے آپ کو نظراندز کرنا اور آپ کو اپنی مہارت اور صلاحیتوں کے اظہار کا موقع نہ فراہم کرناقانون کیا کہتا ہے؟

قانون کی زبان میں بلیئنگ کی کوئی باقاعدہ تعریف موجود نہیں ہے اور برطانوی تنظیم، چارٹرڈ انسٹیٹیوٹ آف پرسنل اینڈ ڈیولپمنٹ (سی آئی پی ڈی) کا کہنا ہے کہ ملک کے موجودہ قوانین کا کوئی حصہ اس کا مکمل احاطہ نہیں کرتا۔

لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ دھونس کے شکار ملازمین کو کوئی قانونی تحفظ دستیاب نہیں۔ برطانیہ میں آجروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آپ کو کام پر تحفظ فراہم کریں اور اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو آپ ملازمت کے معاہدے کی خلاف ورزی کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔

اوک ووڈ سولیسٹرز نامی وکلاء کی کمپنی سے منسلک، جیسیکا راؤسنکہتی ہیں کہ اس قسم کے مقدمات میں عدالتیں یہ دیکھتی ہیں کہ دھونس جمانے والے کی نیت کیا تھی اور مذکورہ ملازم پر اس کے کیا اثرات ہوئے۔

مس راؤسن نے مزید کہا کہ بلیئنگ کی باقاعدہ تعریف کا فقدان ملازمین اور آجر، دونوں کے لیے الجھن کا سبب بن سکتا ہے۔

Getty Imagesدھونس کا شکار کون ہو سکتا ہے؟

اگرچہ بلیئنگ کے اکثر معاملات میں مالکان یا افسران کی طرف سے دھونس کا عنصر شامل ہوتا ہے، لیکن یہ ضروری نہیں کیونکہ آپ کے دیگر ساتھی بھی آپ پر دھونس جما سکتے ہیں اور آپ کو کمتر محسوس کروا سکتے ہیں۔

اسی طرح دفتری درجہ بندی میں نیچے آنے والے ملازمین بھی اپنے افسر کو بُلی کرنے کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔ مثلاً اگر ملازمین اپنے افسر کی عزت نہیں کرتے، اپنا کام پورا کرنے سے انکار کرتے ہیں، افواہیں پھیلاتے ہیں، یا ایسا کام کرتے ہیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ ان کے افسر کو کام نہیں آتا، تو ملازمین کو غلط رویے کا مرتکب پایا جا سکتا ہے۔

اگرچہ نچلے ملازمین کی جانب سے مالکان یا افسران کو بُلی کرنے کے واقعات کم ہی دیکھنے میں آتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مالکان کو دھمکایا نہیں جاتا۔

ایک برطانوی ویب سائٹ کے مطابق ٹھیکیداروں یا یہاں تک کہ ملازمت کے درخواست دہندگان بھی دھونس جمانے کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔ تاہم کیسٹون نامی لاء فرم سےمنسلک مشیل لاسٹ کے مطابق، عملی طور پر، زیادہ تر بلیئنگ کے واقعات میں لائن مینیجر کی طرف سے اپنے ملازمین کو دھمکانے کے واقعات دیکھنے میں آتے ہیں۔

بلیئنگ کتنی عام ہے؟

بدقسمتی سے دفاتر یا ملازمت کے مقام پر ملازمین کو دھونس کا شکار کرنا بہت عام ہے اور سی آئی پی ڈی کے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں ہر دس میں سے ایک شخص بلیئنگ کا شکار ہوتا ہے۔

ایک سروے کے دوران 15 فیصد ملازمین کا کہنا تھا کہ انھیں 2016 اور 2019 کے درمیانی عرصے میں کسی نہ کسی موقع پر ہراساں کیا گیا تھا۔

سروے کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین میں یہ کہنے کا امکان زیادہ ہے کہ انھیں ہراساں کیا گیا ہے۔

بلیئنگ کی صورت میں ملازمین کیا کر سکتے ہیں؟

سی آئی پی ڈی کا کہنا ہے کہ اگر آپ پر دھونس جمائی جاتی ہے تو آپ کو چاہیے کہ ’آواز اٹھائیں۔ دفتر میں غیرمناسب رویے کا مقابلہ کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اس کے خلاف آواز بلند کریں۔۔‘

اس حوالے سے پہلا قدم یہ ہو سکتا ہے کہ آپ اس مسئلے پر کسی سینیئر یا ایچ آر کے شعبے سے بات کریں۔

ملازمت سے متعلق امور کی وکیل، این پریتم کہتی ہیں کہ ’بعض اوقات جب آپ صرف کھل کے بات کرتے ہیں تو آپ پر دھونس جمانے والا افسر یا ساتھی پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جن افراد کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ ناجائز دباؤ اور دھونس سے کام لیتے ہیں، انھیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ان کا رویہ غلط ہے۔ یوں اگر ایچ آر کے شعبے یا کسی دوسرے سینیئر افسر کی جانب سے جب انھیں یہ بتایا جاتا ہے کہ اگر وہ انھوں نے اپنا غلط رویہ جاری رکھا تواس کے نتائج ہو سکتے ہیں، اس صورت میں اکثر لوگ بلیئنگ سے باز آ جاتے ہیں۔‘

ایکاس کے مطابق اس کے علاوہ ان واقعات کا ریکارڈ رکھنا بھی آپ کے لیے اچھا ثابت ہو سکتا ہے۔

تاہم، اگر معاملہ غیر رسمی انداز میں رفع دفع نہیں ہوتا تو آپ کو چاہیے کہ اس حوالے سے باقاعدہ درخوست جمع کرائیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More