اس ہفتے پاکستان میں منکی وائرس کے 2 کیسز سامنے آ چکے ہیں جس کے بعد ملک بھر کے ائیر پورٹس کے لیے ہدایت نامہ جاری کرنے کے علاوہ آئسو لیشن سینٹرز بھی بنا دیے گئے ہیں۔ ان تمام ہنگامی اقدامات کو دیکھتے ہوئے لوگوں کے ذہنوں میں اس وائرس کے حوالے سے کافی سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کیا یہ وائرس جان لیوا ہے اور اس سے کس طرح بچا جاسکتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ تو آئیے آپ کو منکی وائرس کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔
منکی پاکس بنیادی طور پر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے. منکی پاکس، وائرس کے ’پاکس وائری ڈائے‘ (Poxviridae) فیملی سے تعلق رکھتا ہے جس میں چیچک وائرس بھی شامل ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق منکی پاس کی ابتداء افریقا سے ہوئی ہے۔ البتہ اس وائرس کا بندروں سے کوئی تعلق نہیں۔ 1958 میں ایک تجربہ گاہ میں موجود منکی پاکس کے وائرس 2 بندروں کو لگ گئے تھے جس کے بعد اس وائرس کا نام منکی پاکس پڑ گیا البتہ اس وائرس کے پھیلاؤ کا بندروں سے کوئی واسطہ نہیں۔ یہ وائرس متاثرہ جانوروں کے کاٹنے، تھوک اور فضلے سے پھیلتا ہے۔
منکی پاکس کی علامات
عالمی ادارہ صحت کے مطابق منکی پاکس کی علامات چیچک سے ملتی جلتی ہیں۔ ان میں سر درد، بخار، سانس پھولنا اور دانے نکلنا شامل ہیں۔ یہ دانے پیپ اور خارش والے ہوسکتے ہیں۔ جہاں تک سوال اس وائرس کے جان لیوا ہونے کا ہے تو وائرس کی شدت کی صورت میں یہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
منکی وائرس کی تشخیص
منکی وائرس کی تشخیص لے لیے پولی میریس چین ری ایکشن (پی سی آر) ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ جس میں مریض کے جسم میں ابھرے دانوں میں بھرے مواد کو بطور نمومہ استعمال کیا جاتا ہے۔
ویکسین یا دوا
عالمی ادارہ صحت کے مطابق چیچک سے بچاؤ کی ویکسین اور ویکسین (MVA-BN) بھی منکی پاکس سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ چیچک کے ٹیکے نہ لگوانے والے بچے، بوڑھے اس وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔
بچاؤ کے طریقے
جنگلی جانوروں سے دور رہیں اور ماسک اور دستانوں کا استعمال کریں۔ صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں۔
منکی پاکس میں مبتلا یا مشتبہ افراد سے دور رہیں۔
ماسک اور دستانے پہننے کے علاوہ ہاتھ بار بار دھوئیں.
منکی پاکس سے متاثرہ شخص کیلئے ضروری ہے کہ وہ خود کم سے کم 21 دنوں کے لئے قرنطینہ کرلے۔
اس وائرس کا شکار افراد کی تمام استعمال کی چیزیں تلف کر دیں۔
جیسے ہی علامات ظاہر ہوں معالج سے فوری رابطہ کریں.