ایک وزیر سمیت بہت سے انڈین جرمن میگزین ڈیر اشپیگل میں شائع ہونے والے ایک کارٹون کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ نسل پرستانہ اور نامناسب ہے۔
اس کارٹون میں دکھایا گیا ہے کہ ایک خستہ حال بھارتی ٹرین، جو بوگیوں کے اندر اور اوپر دونوں جگہ مسافروں سے بھری ہوئی ہے، متوازی ٹریک پر ایک پرتعیش اور مہنگی چینی ٹرین کو پیچھے چھوڑ رہی ہے۔
اسے بھارت کا مذاق اڑانے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ انڈیا چین کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا ہے۔
ڈیر اشپیگل ایک ہفتہ وار نیوز میگزین ہے۔
بہت سے بھارتی شہریوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میگزین انڈیا کو ابھی ایک پسماندہ ملک کے طور پر دیکھ رہا ہے اور حالیہ دہائیوں میں ملک میں ہونے والی تعمیر اور ترقی کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
وفاقی وزیر راجیو چندر شیکھر نے ٹویٹ کیا کہ انڈیا کا مذاق اڑانے کی آپ کی کوشش کے باوجود ، وزیر اعظم @narendramodiکی قیادت میں انڈیا کے خلاف جانا دانشمندانہ نہیں ہے۔ چند سالوں میں انڈیا کی معیشت جرمنی سے بھی بڑی ہو جائے گی۔
وزارت اطلاعات و نشریات کی سینئر مشیر کنچن گپتا نے ٹوئیٹ کیا کہ یہ کارٹون انتہائی نسل پرستانہ ہے۔ ایک اور ٹویٹر صارف نے کہا کہ کارٹون میگزین کی ’اشرافیہ ذہنیت‘ کو ظاہر کرتا ہے۔
میگزین نے اس تنقید پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
اگرچہ انڈیا کے بہت سے حصوں میں اب بھی مسافروں سے کھچا کھچ بھری ٹرینیں دیکھی جا سکتی ہیں ،لیکن ملک کے ریلوے نیٹ ورک اور اس کی ٹرینوں کو بہتر بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
مغربی میڈیا کی جانب سے شائع ہونے والے کارٹون پہلے بھی ملک میں غم و غصے کا باعث بن چکے ہیں۔ نیویارک ٹائمز اخبار نے 2014 میں انڈیا کے مریخ مشن پر ایک کارٹون کے لیے معافی مانگی تھی کیونکہ قارئین کی شکایت تھی کہ اس میں انڈیا کا مذاق اڑایا گیا ہے۔
کارٹون میں دکھایا گیا ہے کہ ایک کسان گائے کے ساتھ ایلیٹ اسپیس کلب کے ایک کمرے کے دروازے پر دستک دے رہا ہے جہاں دو افراد بیٹھ کر اخبار پڑھ رہے ہیں۔ یہ اس وقت شائع کیا گیا تھا جب انڈیا نے منگلیان روبوٹک پروب کو کامیابی کے ساتھ مریخ کے گرد مدار میں بھیج دیا تھا۔