’جیتا ہوا میچ ہار گئے‘: نیوزی لینڈ کی پاکستان کو آخری میچ میں چھ وکٹوں سے شکست، ٹی ٹوئنٹی سیریز برابر

بی بی سی اردو  |  Apr 24, 2023

’کمزور ترین کیوی ٹیم جس کے نو سپر اسٹار کھلاڑی موجود نہیں تھے، ان کے خلاف بھی ہوم سیریز نہیں جتوا سکتے۔‘

ڈاکٹر احمد موسی نامی سوشل میڈیا صارف کا نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پرفارمنس پر یہ تبصرہ شاید تمام پاکستانی شائقین کرکٹ کی ترجمانی کرتا ہے۔

اس مایوسی کی ایک وجہ شاید یہ بھی تھی کہ سیریز کے آخری اور فیصلہ کن میچ میں پاکستان کی ٹیم کو ایک مضبوط پوزیشن میں ہونے کے باوجود ناقابل فہم شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ صرف ایک نام تھا: مارک چیپمین۔

سیریز میں ٹاپ سکور کرنے والے مارک چیپمین کا اس میچ پر کتنا بڑا اثر تھا، یہ جاننے کے لیے ہمیں نیوزی لینڈ کی اننگز کے پہلے اوور سے بات کا آغاز کرنا پڑے گا۔

پاکستان کی جانب سے 193 رن سکور کرنے کے بعد جب نیوزی لینڈ کی ٹیم ہدف کے تعاقب میں بیٹنگ کرنے آئی تو پہلے ہی اوور میں شاہین شاہ آفریدی نے ایک بار پھر اپنا جادو دکھایا۔

پہلی ہی گیند پر ٹام لیتھم شاہین شاہ کی گیند پر شاداب خان کو کیچ تھما بیٹھے جس کے بعد اسی اوور کی پانچویں گیند پر ول ینگ بھی صرف چار رن کے ساتھ پولین لوٹ گئے۔

چوتھے اوور میں چیڈ بوز 19 رن بنا کر آوٹ ہوئے تو نیوزی لینڈ کا مجموعی سکور 26 تھا اور اس کے تین ٹاپ بلے باز آؤٹ ہو چکے تھے۔

اس موقع پر مارک چیپمین کریز پر آئے اور انھوں نے پہلی چھ گیندوں پر ایک بھی رن نہیں بنایا۔ یوں پانچویں اوور کے اختتام پر نیوزی لینڈ کا سکور 27 تھا جو پاور پلے ختم ہونے پر 33 پر ہی پہنچ سکا۔

نیوزی لینڈ کو تقریبا 12 رن فی اوور درکار تھے جب شاداب خان بولنگ کے لیے آئے۔ مارک چیمپین نے شاداب کی پہلی ہی گیند پر چھکا اور دوسری گیند پر چوکا لگا کر اپنا ارادہ واضح کیا لیکن جب 10ویں اوور میں عماد وسیم نے اپنے نپے تلے سپیل کا اختتام ڈیرل مچل کی وکٹ لے کر کیا تو نیوزی لینڈ کو ابھی 10 اوورز میں 121 رن درکار تھے۔

اب میچ پاکستان کی گرفت میں آ چکا تھا۔

عماد وسیم نے اپنے چار اوور میں صرف 21 رن دے کر دو وکٹیں حاصل کیں۔ لیکن اس کے بعد پاکستان کی بولنگ لائن میں سے کوئی بھی ان کے نقش قدم پر نہ چل سکا اور میچ کا پانسہ حیران کن طور پر یوں پلٹا کہ بابر اعظم سمیت پوری ٹیم دیکھتی ہی رہ گئی۔

11ویں اوور میں مارک چیپمین نے فہیم کو تین چوکے لگائے تو 12ویں اوور میں شاداب کو دو چوکے اور ایک چھکا لگا کر انھوں نے 30 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کر لی۔

لیکن دراصل یہ میچ کا 13واں اوور تھا جس میں یہ محسوس ہوا کہ یہ رات مارک چیپمین کی ہے۔

یہ حارث روف کا اوور تھا جس میں مارک چیپمین نے دو چھکے لگائے اور بابر اعظم کو مجبور کیا کہ وہ ایک بار پھر شاہین شاہ آفریدی سے اپنا جادو دکھانے کی توقع کریں۔

وکٹ کی تلاش میں بابر اعظم نے شاہین کو گیند تھمائی تو وہ کپتان کی امید پر پورا اترے لیکن 14ویں اوور کی پانچویں گیند پر شاداب نے مارک چیپمین کا کیچ ڈراپ کر دیا۔

اس سے اگلا اوور احسان اللہ کا تھا جس میں مارک چیمپین کے پارٹنر جمی نیشم نے ایک چوکا اور ایک چھکا لگایا اور یوں نیوزی لینڈ کو اب 30 گیندوں پر 44 رن درکار تھے۔

مارک چیپمین اور جمی نیشم 30 گیندوں پر 77 رن بنا چکے تھے اور اب میچ کا پانسہ پلٹ چکا تھا۔

اس کے بعد نیوزی لینڈ نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ شاداب کی گوگلی چلی نا احسان اللہ کے یارکر، حارث کی پیس کام آئی نہ شاہین کا جادو۔

شاہین کے آخری اور اننگز کے 18ویں اوور میں پہلے مارک چیپمین نے تین چوکے لگائے اور آخری گیند پر اپنی سنچری مکمل کی تو اب 12 گیندوں پر صرف 12 رن بنانا باقی تھے جو نہایت آسانی سے مکمل ہوئے۔

121 رن کی شراکت داری میں مارک چیپمین اور جمی نیشم نے 20ویں اوور کی دوسری گیند پر ہی ہدف حاصل کر لیا۔

مارک چیپمین نے مجموعی طور پر اس سیریز میں 290 رن بنائے جن میں ایک سنچری اور دو نصف سنچریاں شامل تھیں اور ٹاپ سکورر رہے۔ پلیئر آف دی سیریز ایوارڈ کا ان سے بہتر مستحق کوئی نہیں تھا۔

https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1650583475207147521

یہ بھی پڑھیے

نیوزی لینڈ بمقابلہ پاکستان: ’ہم میچ ہار گئے لیکن افتخار نے ہمارے دل جیت لیے‘

’سٹرائیک ریٹ بریگیڈ کو سنچری سے جواب؟ ہاں! کہہ سکتے ہیں‘

بابر کی کپتانی پر نجم سیٹھی کا بیان: ’ورلڈکپ سر پر ہے اور یہاں بابر پر پریشر ڈالا جا رہا ہے‘

اگر شاداب وہ کیچ پکڑ لیتے تو شاید میچ اور سیریز کا نتیجہ مختلف ہوتا اور یہ رات مارک چیپمین کے بجائے محمد رضوان کے نام ہوتی۔

کیوں کہ پاکستان کی بیٹنگ کے دوران محمد رضوان نے 98 رن کی ناقابل شکست اننگ کھیلی۔

پاکستان نے بیٹنگ کا آغاز کیا تو محمد رضوان نے دوسرے اوور میں ہی دو چھکے لگا کر برف رفتاری سے کھیل کا آغاز کیا۔

لیکن چھٹے ہی اوور میں یکے بعد دیگرے بابر اعظم اور محمد حارث آوٹ ہوئے تو اگلے ہی اوور میں صائم ایوب بھی بنا کوئی رن بنائے پولین لوٹ گئے۔

اس موقع پر افتخار احمد نے محمد رضوان کا ساتھ دیا اور دونوں نے 71 رن کی شراکت داری میں پاکستان کا سکور 123 تک پہنچایا جب افتخار 22 گیندوں پر 36 رن بنا کر آوٹ ہو گئے۔

ان کے بعد عماد وسیم نے محمد رضوان کا بھرپور ساتھ دیا اور 14 گیندوں پر 31 رن کی شاندار اننگ کھیلی۔

میچ کی آخری اوور شروع ہوا تو رضوان 97 رن پر موجود تھے لیکن پہلی ہی گیند پر انھوں نے سنگل لیا جس کے بعد ان کو صرف آخری گیند کھیلنے کو ملی جس پر وہ رن نہیں بنا پائے۔

195 رن کا مجموعی سکور یوں تو قابل دفاع تھا لیکن پاکستان کی اننگ پر نظر ڈالیں تو 18ویں اور 19ویں اوور میں مجموعی طور پر صرف 16 رن بنے۔

شاید اسی لیے بابر اعظم نے میچ کے اختتام پر کہا کہ 10-15 رن کم بنے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More