بچپن میں بچ کو کانٹا چبھ جائے تو والدہ کی آنکھوں سے آنسوؤںکا سمندر بہہ جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح دنیا میں بیٹے کو سب سے پیاری اس کی والدہ ہوتی ہے۔ مگر کچھ ایسے بھی بیٹے ہوتے ہیں جن کی والدہ دنیا سے جلدی چلی جاتی ہیں جس پر یہ ہمیشہ روتے رہتے ہیں۔
ایسا ہی کچھ قومی کھلاڑی نسیم شاہ کے ساتھ بھی ہوا جن کے کرکٹ کھیلنے سے پہلے ہی ان کی ولادہ کا انتقال ہو گیا۔ عید کے دن انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیا۔ جس میں پہلی مرتبہ اپنے دل کی بات کہہ ڈالی، یہ کہتے ہیں کہ والدہ ہی ایک ایسی ہستی دنیا میں ہوتی ہے کہ انسان اس سے اپنے دل کی ہر بات کھل کر کہہ سکتا ہے۔
کیونکہ آپ جانتے ہیں ماں کی گود میں سر رکھ کر انسان سب غم بھول جاتا ہے۔ اور میری تو اب یہ حالت ہے کہ اپنے گاؤں نہیں جاتا کیونکہ وہاں مجھے اپنا گھر دیکھ کر یاد آتا ہے کس طرح عید والے دن نماز کے بعد وہ دروازے پر ہی ا کر میرا ماتھا چومتی تھیں۔ ابو کی ڈانٹ سے بچا لیتی تھیں، سب سے زیادہ مجھ سے پیار کرتی تھیں۔
یہی وجہ ہے کہ ان کے دناک سے رخصت ہو جانے کے بعد میری یہ حالت ہو گئی تھی کہ محٓختلف قسم کی ادویات کھانا شروع کر دیں تاکہ سکون ملے اور اپنی طبعیت کروں، اس غم سے باہر نکل سکوں۔
اور تو اور اب بھی ان کے انتقال کے اتنا عرصہ ہو گیا پر میں اب بھی امی جان کے ساتھ اکیلے میں باتیں کرتا ہوں۔جس سے مجھے فوراَََ سکون مل جاتا ہے۔