بیوی کو مارنے کے مذاق پر پاکستانی یو ٹیوبر کی کڑی سرزنش: ’گھریلوتشدد مذاق نہیں ہے‘

بی بی سی اردو  |  Apr 18, 2023

لڑکی کا قد پانچ فٹ اور شوہر کا قد چھ فٹ تھا بات مذاق سے شروع ہوئی جس کے بعد تلخ کلامی اور تشدد تک آجاتی،دوبارہ دوستی ہوجاتی یہ معاملہ یوں ہی چلتا رہا۔

اس خاتون نے سائیکلوجسٹ سے تھراپی کے لیے رجوع کیا تو اسے معلوم ہوا کہ اسے صرف جسمانی تشدد ہی نہیں بلکہ ذہنی اور جذباتی استحصال کا بھی سامنا ہے جس کے بعد اس خاتون نے خلع لے لی۔

ماہر نفسیات حمیرا عفان نے اس خاتون کو تھراپی فراہم کی تھی، ان کا کہنا ہے کہ ’مذاق بھی بدسلوکی و استحصال میں آجاتا ہے اگر بال کھینچے جائیں، تھپڑ رسید کیا جائے یا جملے کسے جائیں لیکن اس میں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس میں کنفرٹ کی سطح کیا ہے کیونکہ کچھ خواتین اس کو مذاق تسلیم کرتی ہیں جبکہ کچھ اس کو بدسلوکی اور تشدد مانتی ہیں۔‘

پاکستان کے اداکار اور نامور یوٹیوبر شاہ ویر جعفری نے ٹک ٹاک پر بظاہرایک مذاحیہ ویڈیو پوسٹ کی جس میں ان کی اہلیہ ایک صوفے پر سوئی ہوئی دکھائی دیتی ہیں، شاہ ویر ایک تکیہ لے کر ان کے منہ پر رکھ کر دباتے ہیں اور ان کی سانس روکنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن چند لمحے بعد ان کی اہلیہ صوفے کے دوسرے جانب سے سر اٹھاتی ہیں تو شاہ ویر کو پتا چلتا ہے کہ وہ ان کے پیروں پر تکیہ دبا رہے تھے۔ جس کے بعد وہ وہی تکیہ پیار سے ان کے سر کے نیچے رکھتے ہیں اور اپنی پیشانی پر ہاتھ مارتے ہوئے وہاں سے چل دیتے ہیں۔

ان کی اس پوسٹ پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے صارفین نے ناراضگی کا اظہار کیا۔

Getty Imagesنیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 40 فیصد خواتین کوجسمانی یا جذباتی تشدد کا سامنا ہے’گھریلوتشدد مذاق نہیں ہے‘

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سول سسٹرز کی بانی کنول احمد لکھتی ہیں کہ ’ایک ایسے ملک میں جہاں گھریلو تشدد سے ہر سال ہزاروں خواتین ماری جاتی ہیں – مشہور یو ٹیوبر کا اپنی بیوی کا گلا گھونٹنا ’مضحکہ خیز‘ لگتا ہے۔

https://twitter.com/sundusraza3/status/1648138092438511616?s=46&t=GS6sdny0lvaaGwXC4b-Q5g

سیدہ سندس رضا لکھتی ہیں کہ ’کچھ مہینے پہلے گھریلو تشدد کی وجہ سے کسی قریبی عزیز کو کھو دیا۔ جب بھی کوئی گھریلو تشدد کے بارے میں مذاق کرتا ہے تو میرا خون کھولنےلگتا ہے۔‘

صرف خواتین ہی نہیں بلکہ مرد حضرات بھی اس پوسٹ پر ناراضی ظاہر کرتے دکھائی دیے۔ عبداللہ زاہد لکھتے ہیں کہ ’کتنا گھٹیا مذاق ہے۔ آپ اپنی بیوی کا گلا گھونٹ رہے ہیں ایسے میں جب وہ سو رہی تھیں۔ ان کی منفی ذہنیت کے کس حصے نے سوچا کہ لوگوں کو ہنسانے کے لیے یہ ایک اچھا خیال ہے، کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جب اخبارات کے صفحہ اول پر ایسے واقعات کی خبر نہ ہو۔ گھریلوتشدد مذاق نہیں ہے۔‘

https://twitter.com/nishat218/status/1647986630966353921

نشاط لکھتی ہیں کہ ’ایک ویڈیو پر41.3 ہزارلائکس شاہ ویر جعفری، ایک ایسے ملک میں اپنی بیوی کا مذاق کے طور پر گلا گھونٹ دیتا ہے جہاں گھریلو تشدد عروج پر ہے، جہاں خواتین دراصل اپنے شوہروں کے ہاتھوں ماری جاتی ہیں! میرا خون کھول رہا ہے۔‘

https://twitter.com/daniyal881/status/1648104985383825409

دانیال اظہر نامی ایک صارف کا کہنا تھا ’میں اس سے متفق ہوں کہ یہ ہرگز مذاق نہیں ہے۔ یہ انفلواینسر مثبت انداز اپنانا کب سیکھیں گے۔ ‘

ہانیہ لکھتی ہیں کہ ’عورتوں کو یہ مت بتائیں کہ کس چیز سے ڈرنا ہے۔ آپ کواندازہ نہیں ہے کہ ہمیں کیا کیا خوف ہیں۔‘

’چلو میں بھی کر کے دیکھتا ہوں‘

ماہر نفسیات حمیرا عفان کہتی ہیں کہ ’کوئی اگر ایسا عمل دیکھتا ہے تواس کو کاپی کرتا ہے یعنی اگر کوئی مذاق میں گلا گھونٹ رہا ہے تو وہ سوچتا ہے کہ چلو میں بھی یہ کرکے دیکھتا ہوں۔‘

تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لیکن آج کل شعور و آگاہی زیادہ ہے اس پر لوگ فوری رد عمل کا اظہار کرتے ہیں کہ یہ غلط ہے لہٰذا جو مثبت پہلو ہیں انھیں کاپی کرنا چاہیے۔‘

نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 40 فیصد خواتین کوجسمانی یا جذباتی تشدد کا سامنا ہے، ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گھریلو تشدد کے روزانہ 20 سے 25 کیسز سرکاری ہسپتالوں تک آتے ہیں، پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ سید کے مطابق جناح میں 8 سے 10، سول ہسپتال میں 4 سے 6 اور عباسی شہید ہسپتال میں 8 سے 10 کیسز روزانہ کی بنیاد پر آتے ہیں۔

ڈاکٹر سمیعہ سید کے مطابق اگر تشدد رپورٹ ہوجائے تو یہ بدترین شکل بھی اختیار کرلیتا ہے۔’میرے پاس ایک 25 سے 30 سال کی عمر کی ایک شادی شدہ لڑکی آئی جس کے دو بچے تھے اور جسم پر تشدد کے نیل پڑے تھے چند روز کے بعد وہ دوبارہ آئی اس روز میری جونیئر نے اس کا معائنہ کیا اس بار اس کا ہاتھ ٹوٹا ہوا تھا، تیسری بار جب وہ آئی تو مردہ حالت میں لائی گئی اس قدر تشدد کیا گیا تھا۔‘

پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ سید کے مطابق اب وہ گھریلو تشدد کی تشریح کو مزید وسیع کر رہے ہیں یعنی اس میں گالم گلوچ، نفسیاتی دباؤ، معاشی استحصال اور آزادانہ نقل حرکت کی اجازت نہ دینے کو بھی شامل کر رہے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More