انڈیا: سابق ایم پی عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کے ملزم کون ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Apr 18, 2023

انڈیا کی ریاست اترپردیش میں سنیچر کی شام سابق ایم پی عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف احمد کے سنسنی خیز قتل کے بعد پریاگ راج (الہ آباد) سمیت ریاست کے تمام اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔

دونوں بھائیوں کی لاشوں کو سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان پریاگ راج کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔

ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی خبروں کے مطابق عتیق احمد پر حملہ کرنے والوں کے گھروں کی گلیوں کو سیل کیا جا رہا ہے۔ اس دوران حملہ آور سنی کے گھر کے باہر تعینات پولیس کی ویڈیوز بھی منظر عام پر آ رہی ہیں۔

پریاگ راج میں جہاں یہ قتل عام ہوا ہے، لوگ گھروں سے باہر نکلنے میں اب بھی ہچکچا رہے ہیں۔

عتیق احمد کو، جنھیں لوگ شہر میں ’مافیا اور باہوبلی‘ کے نام سے جانتے تھے، تین حملہ آوروں نے میڈیا کی موجودگی میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

اس سنسنی خیز قتل کی ویڈیوز نہ صرف پریاگ راج بلکہ اب ملک کے دیگر حصوں بلکہ بیرون ملک بھی دیکھی جا چکی ہیں۔

بی بی سی نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ سے بات کر کے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ دوہرے قتل کے اس واقعے کے تینوں ملزمان کون ہیں۔

کیس میں درج ایف آئی آر کے مطابق حملہ آور لولیش، سنی اور ارون، تینوں عتیق اور اشرف کے مبینہ گینگ کا صفایا کر کے ریاست میں اپنا نام بنانا چاہتے تھے۔

لولیش تیواری کا مجرمانہ ماضی

بی بی سی نے ضلعی پولیس افسران سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی اور پتا چلا کہ بانڈہ کے 22 سالہ لولیش تیواری کے خلاف چار مقدمات ہیں۔

تین کیسز حملے اور ایک لڑکی کو چھیڑنے کا ہے۔ لولیش کے والد یوگ کمار تیواری نے بھی مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان مجرمانہ معاملات کا ذکر کیا تھا۔

پولیس کے مطابق لولیش منشیات کا عادی اور اپنے خاندان سے الگ ہو چکا ہے۔

لولیش کے خلاف سابقہ تمام مقدمات میں چارج شیٹ داخل کی گئی اور وہ ان سب مقدمات میں ضمانت پر جیل سے باہر آئے۔

پولیس کے مطابق ان چاروں میں سے کسی بھی مقدمے میں لولیش سے پہلے کوئی ہتھیار برآمد نہیں ہوا۔

سنی سنگھ کا مجرمانہ ماضی

دوسرا ملزم 23 سالہ سنی سنگھ ہمیر پور کا رہنے والا ہے۔ سنی کے خلاف کل 14 مقدمات درج ہیں۔ اس میں آرمز ایکٹ، قاتلانہ حملہ، ڈکیتی، گینگسٹر ایکٹ اور غنڈہ ایکٹ جیسی سنگین دفعات شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق سنی ان تمام مقدمات میںضمانت پر جیل سے باہر آیا اور فرار ہو گیا۔

سنی 2022 سے لاپتہ تھا اور کہا جاتا ہے کہ وہ مغربی اتر پردیش کے بلند شہر میں سرگرم سُندر بھاٹی گینگ میں شامل ہو گیا تھا۔

سُندر بھاٹی گینگ کے خلاف نوئیڈا اور غازی آباد میں کئی مقدمات درج ہیں۔

ارون کمار موریہ کون ہے؟

بی بی سی نے کاس گنج سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ ملزم ارون کمار موریا کے بارے میں بھی جاننا چاہا لیکن کاس گنج پولیس کا کہنا ہے کہ کاس گنج میں ارون موریا کے خلاف کوئی مجرمانہ مقدمہ درج نہیں۔

پولیس نے یہ بھی بتایا کہ وہ گزشتہ چھ ماہ سے کاس گنج میں نہیں رہ رہا تھا بلکہ اس دوران وہ ہریانہ کے علاقے پانی پت میں تھا۔ پولیس کاس گنج کے علاقے کٹارواڑی میں اس کے اہلخانہ کے پاس بھی پہنچ گئی ہے۔

گاؤں کے سربراہ کے مطابق ارون موریہ تین بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا اور اس کے دو بھائی دلی میں سکریپ ڈیلر کے طور پر کام کرتے تھے۔

گاؤں کے سربراہ وکاس کمار چوہان نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ارون کے والدین کی کئی برس قبل موت ہو گئی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ارون موریہ پانی پت میں اپنے دادا اور چچا کے ساتھ رہتا تھا اور ایک ہفتہ پہلے بھی پانی پت میں تھا۔

ارون موریہ کو 4 فروری 2022 کو پانی پت پولیس نے ایک غیر قانونی دیسی پستول کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ بی بی سی نے اس معاملے میں پانی پت میں درج ایف آئی آر کی کاپی دیکھی ہے۔ اس ایف آئی آر کے مطابق پولیس نے مخبر کی اطلاع پر ارون کو ایک دیسی پستول کے ساتھ پکڑا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More