Getty Images
پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے حالیہ بیان پر کہا ہے کہستیہ پال ملک کے انکشافات نے ایک بار پھر فروری 2019 کے پلوامہ حملے کے حوالے سے پاکستان کے مؤقف کی تصدیق کی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق دفترخارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ان انکشافات سے واضح ہوا ہے کہ کس طرح انڈیا کی قیادت اندرونی سیاسی فوائد کے لیے عادتاً اپنے مظلوم ہونے کا شرمناک بیانیہ اور پاکستان مخالف ایجنڈے کو آگے بڑھاتی ہے۔
ترجمان نے امید ظاہرکی ہے کہ عالمی برادری تازہ ترین انکشافات اور انڈیاکی خودغرضی وسیاسی مفادات پرمبنی پاکستان مخالف پروپیگنڈا مہم کا نوٹس لے گی۔
https://twitter.com/ForeignOfficePk/status/1647509274824679428?s=20
بیان میں کہا گیا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ انڈیا کو پلوامہ حملے کے بعد علاقائی امن کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
ترجما ن دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستانانڈیاکے جھوٹے بیانیے کا مقابلہ اور اشتعال انگیزیوں کے باوجود ثابت قدمی سے ذمہ داری کے ساتھ کام کرے گا۔
ستیہ پال ملک کےپلوامہ حملے سے متعلق کیا انکشافات تھے
https://twitter.com/RahulGandhi/status/1646922536847024129?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1646922536847024129%7Ctwgr%5E0c469c2559cf9b730798922a1a92f9581033e1ec%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Fhindi%2Findia-65284276
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے معروف صحافی کرن تھاپڑ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں 2019 میں پلوامہ حملے کا ذمہ دارانڈین حکومت کو ٹھہرایا تھا اور اس حوالے سے ان کے کئے دعوے سامنے آئے ہیں۔
جمعہ کو نشر ہونے والے اس انٹرویو میں انھوں نے الزام لگایا کہ پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر حملہ سسٹم کی ناکامیاور لاپرواہی کا نتیجہ تھا۔
انھوں نے اس حملے کے لیے خاص طور پر سی آر پی ایف اور انڈیا کی وزارت داخلہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
ان کے مطابقسی آر پی ایف نے حکومت سے اپنے اہلکاروں کو لے جانے کے لیے ہوائی جہاز فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہموزارت داخلہ نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ پلوامہ واقعے کے وقت راج ناتھ سنگھ مرکزی وزیر داخلہ تھے۔ ستیہ پال ملک نےانڈینحکومت پر یہ بھی الزام لگایاتھا کہ سی آر پی ایف کی طرف سے قافلے کےراستے میں مناسب حفاظتی چیکنگ کا بندوبست بھی نہیں تھا۔
ستیہ پالنے اس حملے کی ناکامی کا زمہ دار خفیہ ایجنسیوں کو بھی ٹھہرایا۔ ان کے مطابقپاکستان سے 300 کلوگرام آر ڈی ایکس لے جانے والا ٹرک 10 سے 12 دن تک جموں و کشمیر میں گھومتا رہا لیکن انٹیلیجنس کو اس کا سراغ کیسے نہ مل سکا۔
ستیہ پال ملک نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس حملے کے بعد جب وزیر اعظممودی نے انھیں جم کاربیٹ پارک سے فون کیا تو انھوں نے ان کے ساتھ یہ مسائل اٹھائے تھے۔ لیکن وزیر اعظم نے انھیں زبان بند رکھنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سے متعلق کسی کو کچھ نہ کہیں۔
ستیہ پال ملک کے مطابققومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے بھی انھیں یہی ہدایات کی تھیں۔
ستیہ پال ملک نے اپنے انٹرویو یہ الزام بھی لگایا کہ ’مجھے تب ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ حکومت کا مقصد اس حملے کا الزام پاکستان پر لگا کر انتخابی فوائد حاصل کرنا ہے۔‘
’پلوامہ کی سازش کے پیچھے ’ہندوتوا ایجنڈا‘ کارفرما تھا اوریہ ہمیںآج بھی نظر آ رہا ہے‘
پاکستان کے سابق سفیر اور اب پاکستان پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں بطورسینیئرریسرچر اپنے فرائض سر انجام دینے والے آصفدرانینے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہاب یہ ثابت ہو چکا ہےکہ پلوامہ کا واقعہانڈیا کاباقاعدہ منصوبہ تھا۔ ان کےمطابقاس سبمیں سب سے ذیادہ حیران کن یہ ہے کہ مودی اور نیشنل سکیورٹیایڈوائزر نےانھیں خاموش رہنے کی ہدایت کی۔
’پاکستان نے پہلے بھی کہا تھا کہ اس میں اس طرح ہمیں ملوث کرناغلط ہے اور اب انڈیا کی طرف سے زہر افشانی اور پروپیگنڈا کے بعد بھی یہ ثابت ہو گیا کہ یہ انڈیا کی پہلے سے سوچی سمجھی سازش تھی۔‘
آصف درانی کے مطابق پلوامہ کی سازش کے پیچھے ’ہندوتوا ایجنڈا‘ کارفرما ہے اوریہ ہمیںآج بھی نظر آ رہے ہیں۔
’پلوامہ کے بعد انھوں نے بالاکوٹ میں ایک مس ایڈوینچر کیا۔ انھوں نے میزائل مارے ہمارے کچھ درخت وغیرہ تباہ کیے اوردعوی کیا کہمدرسہ کو تباہ کیا اور یہ ساراجھوٹ کا پلندہ تھا اور پھر پاکستان نے 24 گھنٹے کے اندر اس کا منہ توڑجواب دیا۔‘
آصف درانی کے مطابق اس تمام معاملے کی بنیاد جو ڈالی گئی اس سے مودی کو کامیابی ملی۔
’ان کا پلان تھا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں آرٹیکل 370 اور 35 سی کو ختم کر دیں گے تو وہ انھوں نے 5 اگست کو کر دیا۔ تو یہ ان کا پہلے سے سوچا سمجھا منصوبہ تھا جس کی تیاری کے یہ سب مراحل تھے۔ ‘
آصف درانی کے مطابق یہ پہلی بار نہیں جب انڈیا نے اپنے کیے دھرے کا الزام پاکستان پر ڈالا ہو بلکہ ماضی میں اس کی کئی مثالیں ملتی ہیں۔
’انڈیا نے ماضی میں امریکی صدربل کلنٹن کے انڈیا اور پاکستان کےدورےپر یہ کیا کہ اپنے زیر انتظامکشمیر میں سکھوں کو مار کر اس کا الزام کشمیری مجاہدینپرڈالا اور کہا کہ اس میں پاکستان ملوث ہے۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہخود ان کی فوج اور ان کی انٹیلیجنس کا کیا دھرا تھا۔ اسی طرح اجتماعی قبروں کا معاملہ بھی تھا کہ ان کے فوج کے افسران نے ایوارڈ لینے کے لیے بے گناہ لوگوں کو مارا جس کا انکشاف بعد میں ہوا کہ یہ سب ایوارڈ لینے کے لیے تھا۔‘
’ اپنینالائقی سے دنیا کی توجہ ہٹاکرپوری انتخابی مہم میں پلوامہ کو بنیاد بنایا ‘
پاکستان کی سیاست اور خارجہ امور پر گہری نظر رکھنے والے سینیٹر مشاہد حسین سید نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہ اتنا عرصہ گزرنے کے بعد اب ستیہ پال کی جانب سے ان انکشافات کا سامنے آنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ان کو حقائق کا نہ صرف علمہےبلکہانھوں نے موودی حکومت کا اصل چہرہ دیکھ لیا کہ وہ کسی چیز سے مخلص نہیں اور وہ کرپشن کو بھی برداشت کرتے ہیں اور ان کو کشمیر کے بارے میں بھی ذیادہ آگاہی نہیں۔
’ستیہ پال نے جان لیا ہے کہ مودی کا انٹرسٹ اقتدار میں رہنا اور اپنیسیاسی پوزیشن سے فائدہ اٹھانا ہے اور یہی ساری چیزیں دیکھ کر میرے خیال میں انھوں نے اخلاقی جرات کی ہے کہ ساری چیزیں سامنے لے آئیں۔ اور یہ ساری چیزیں جو بی جے پی کے دور میں مودی کی حکومت کر رہی ہے یہ انڈیا کے مفادات کے بھی خلاف ہے اور ملک کے عوام کو بھی بے وقوف بنانے کی کوشش ہے۔ ‘
مشاہد حسین سید کے مطابق’پلوامہ کے واقعے سے بنیادی طور پر انڈیا کو یہ فائدہ ہوا کہانھوں نےجھوٹ کی بنیاد پر پاکستان پر الزام عائد کیا بلکہ اپنینالائقی سے دنیا کی توجہ ہٹائی اور اپنی پوری انتخابی مہم میں پلوامہ کو بنیاد بنایا اور اس میں بھی انھوں نے جھوٹ بولا کہ ہم نے بالا کوٹ میںدہشت گردوں کے ٹھکانے اڑا دیئے ہیں حالانکہ وہاں کوئی ایسے ٹھکانے نہیں تھےجن کی تصدیق انڈیا کے میڈیانے بھی کی۔‘
ان کے مطابق اس ساری کوشش کا مقصد یہتھا کہ اینٹی پاکستان سوچکو اجاگر کیا جائے اور ہندوتوا کی سوچ کو مضبوط کر کے انتحاب جیتا جائے۔
یہ بھی پڑھیے:
’مجھے چپ رہنے کو کہا گیا‘: سابق گورنر نے پلوامہ حملے پر مودی حکومت کو کیوں موردالزام ٹھہرایا؟
#PulwamaAttack پلوامہ حملے کا ایک برس: کیا اس کا براہ راست فائدہ نریندر مودی کو ہوا؟
انڈیا: پلوامہ حملے کا سیاسی فائدہ کس کو ہو گا؟
کیا انڈیا کی اس طرح الزام تراشی کر کے پاکستان پر الزامات دھرنے کی مثالیں ماضی میں بھی ملتی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایسی ایک نہیں بلکہ کئی مثالیں موجود ہیں جس میں انڈیا نے جھوٹ کو بنیاد بنا کر الزام پاکستان پر دھرا اور بعد میں وہ غلط ثابت ہوا۔
’سمجھوتہ ایکپریس میں بھی2007 میں بعد میں حقائق سے پتہ چلے اور انڈیا کی اپنیانٹیلیجنس ایجنسی نے تحقیق کی اور کہا کہ اس دہشت گردی میں پاکستان کا ہاتھ نہیں تھا اور اس میں ہندوتوا اور آر ایس ایسکا ہاتھ ہے۔بعد میں اسکے سربراہ ہیمنت کرکرےکو مشکوک حالات میں مار دیا گیا تھا۔ جس کے بعد ان کی بیوہ نے الزام لگایا کہ سارا آپریشن را اور انڈین آرمی کے افسر کرنل پروہیت نے کیا۔‘
مشاہد حسین سید کے مطابق ’دسمبر 2001 میں انڈیا کی پارلیمنٹ پر حملے کا الزام بھی پاکستان پر عائد کیا گیا اور اس میںکشمیری رہنما افضل گروکو ناحق طریقے سے پھانسی دی گئی اور اس حوالے سے انڈیا کی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ افضل گرو کو پھانسی دی جائے تاکہ انڈیا کا ضمیر مطمئین رہے۔ انڈیا کی عدالت عظمی کا یہ فیصلہ بنا کسی جواز یا منطق کے تھا۔‘