آئی ایم ایف کی شرط، روپے کی قدر یا عالمی منڈی: پیٹرول کی قیمت میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Apr 16, 2023

Getty Images

گذشتہ رات پاکستان کی وزارت خزانہ نے جب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے تک کا اضافہ کیا تو حکومت کی جانب سے عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کی جانب اشارہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ حالیہ اضافے کے ساتھ پیٹرول کی نئی قیمت 282 روپے فی لیٹر تک جا پہنچی ہے جو ملکی تاریخ میں پیٹرول کی سب سے زیادہ قیمت ہے۔

تاہم سوشل میڈیا پر اس خدشے کا اظہار کیا گیا کہ کہیں اس فیصلے کے پیچھے آئی ایم ایف کی کوئی نئی شرط تو نہیں اور کیا ابھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید بڑھائی جا سکتی ہیں؟

اس سوال کا جواب جاننے سے قبل یہ دیکھتے ہیں کہ موجودہ حکومت کے دور میں اب تک قیمتوں میں کتنا اضافہ کیا گیا۔

موجودہ حکومت کے دور میں قیمت میں کتنا اضافہ ہوا؟Getty Images

10 اپریل 2022 کو پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت ختم ہونے کے روز پیٹرول کی قیمت 149.86 فی لیٹر تھی۔

موجود حکومت نے 10 اپریل 2022 کو حکومت میں آنے سے لے کر اب تک 11 مرتبہ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا جو مجموعی طور پر 132.14 بنتا ہے۔

حکومت نے اس دوران پانچ مرتبہ قیمتوں میں کمی بھی کی جو مجموعی طور پر 49.18 روپے ہے۔ یعنی پی ڈی ایم حکومت نے اپنی حکومت کے ایک سال کے دوران پیٹرول کی قیمت میں کل 132.14 روپے کا اضافہ کیا ہے۔

جولائی 2022 میں پیٹرول کی قیمت 248.74 فی لیٹر تھی جو اُس وقت تاریخی اعتبار سے بلند ترین سطح تھی۔ رواں سال جنوری میں پیٹرول کی قیمت میں 35 روپے کا اضافہ کیا گیا جو کہ ملک کی تاریخ میں ایک بار کیا جانے والا سب سے بڑا اضافہ تھا۔

اور صرف رواں سال (جنوری 2023 سے اپریل 16 2023 تک) کے دوران حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں اب تک 67.2 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا ہے۔

BBC

ایسے میں پاکستان میں بیشتر افراد کا ماننا ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ آئی ایم ایف کی شرائط کا حصہ ہے۔

ایک صارف نے حالیہ قیمتوں پر ردِعمل دیتے ہوئے لکھا کہ آئی ایم ایف سے قرض لینے کے لیے ملک کو تباہی کے کنارے لا کھڑا کیا گیا ہے۔

کئی افراد کا یہ بھی ماننا ہے کہ پوری دنیا میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیوں میں نمایاں کمی ہو رہی ہے مگر پاکستان میں عوام کو مزید مہنگائی میں دھکیلا جا رہا ہے۔

عبدالحنان خان کا کہنا ہے کہ ’گذشتہ ایک سال میں عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات میں 20 فیصد کمی جبکہ پاکستان میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا۔‘

’اب عالمی منڈی کا سستا تیل بھی ہمیں مہنگا پڑتا ہے‘

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر بھی اس سے اتفاق کرتے ہیں۔

پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر ردِعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمت بلند ترین سطح پر تھی، تب پاکستان میں پیٹرول پمپوں پر قیمت صرف 145 اور 150 روپے لیٹر تھی۔ اب عالمی منڈی میں قیمت اُس بلند سطح سے کافی کم ہے لیکن پاکستان میں قیمت 282 روپے تک جا پہنچی ہے۔‘

انھوں نے حکومت ہر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’اس کی وجہ پی ڈی ایم کی تباہ کن حکمرانی ہے۔ پاکستانی روپیہ صرف ایک سال میں ڈالر کے مقابلے میں 100 روپے اپنی قدر کھو بیٹھا ہے۔ اب عالمی منڈی کا سستا تیل بھی ہمیں مہنگا پڑتا ہے۔‘

آئی ایم ایف کی نئی شرط، روپے کی قدر میں کمی یا عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ، پیٹرول کی قیمت میں حالیہ اضافے کی وجہ کیا ہے؟یہ سجھنے کے لیے بی بی سی نے ماہرینِ معاشیات سے بات کی ہے۔

’حالیہ اضافے کا آئی ایم ایف کی شرائط سے کوئی تعلق نہیں ہے‘Getty Images

معاشی امور پر نظر رکھنے والے صحافی شہباز رانا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس تاثر کو رد کیا کہ حالیہ اضافہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی کسی شرط کا حصہ ہے۔

’آئی ایم ایف نے پاکستان کو صرف اتنا کہا ہے کہ پیٹرول کی قیمت آپ صارفین سے وصول کریں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’یہ مطالبہ آج کل نہیں کیا گیا بلکہ یہ کافی پرانی بات ہے۔ آئی ایم ایف کا یہی موقف ہے کہ کنزیومر گڈز (روزمرہ اشیائے ضرورت) کو آپ ان کی قیمتِ خرید سے نیچے فروخت نہیں کر سکتے اور پیٹرول کے اس اضافے میں آئی ایم ایف کی کوئی نئی شرط شامل نہیں ہے۔‘

شہباز رانا کا کہنا ہے کہ ’کل پیٹرول کی قیمتوں میں جو 10 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے دراصل یہ 29 روپے فی لیٹر اضافہ ہونا چاہیے تھا۔ حکومت نے 29 روپے کے بجائے 10 روپے اضافہ کیا ہے۔‘

29 ورپے فی لیٹر اضافہ کیوں ہونا چاہیے تھا، اسی کی وجوہات بتاتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے نقصانات ہوئے ہیں، روپے کی قدر میں کمی سے برآمدات مہنگی ہو جاتی ہیں اور آج کے حساب سے پیٹرول کی قیمت 301 روپے فی لیٹر بنتی ہے۔‘

یہ قیمت 301 روپے فی لیٹر کیسے بنتی ہے؟

عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتایکسچینج ریٹ کا اثر پچھلے کچھ عرصے میں حکومت نے ایکسچینج ریٹ کے کچھ اثرات صارفین سے وصول کرنے کے بجائے مؤخر کیے گئے تھے

یاد رہے پاکستان عالمی منڈی سے تیل ڈالر میں خریدتا ہے۔

تیل کی قیمت میں اضافہ مؤخر کرنا ’حکومت کا کوئی اچھا فیصلہ نہیں ہے‘EPA

شہباز رانا کہتے ہیں کہ حکومت نے ابھی اس ایکسچینج ریٹ کا تھوڑا سا اثر عوام تک منتقل کیا ہے اور باقی مؤخر کیا ہے۔

مؤخر کیے جانے والے ایکسچینج ریٹ کے اثر کے متعلق شہباز رانا کا کہنا ہے کہ اس کی دو ہی صورتیں ہیں:

یکم مئی کو اگلے اضافے میں یہ رقم صارفین سے وصول کی جائے گییا پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) اور دوسری مارکیٹنگ کمپنیوں کی واجب الادا رقم میں چلا جائے گا

پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ مؤخر کرنے کے متعلق شہباز رانا کا ماننا ہے کہ ’یہ حکومت کا کوئی اچھا فیصلہ نہیں ہے۔‘

شہباز رانا کے مطابق حالیہ قیمت میں لیوی 50 روپے فی لیٹر ہے، اس کے علاوہ ڈیلر اور تیل کمپنیوں کے مارجن کل ملا کر 12-14 روپے بنتے ہیں اور باقی پیٹرول کی قیمت 215 روپے فی لیٹر ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں ایک اور اضافہ

’ملک میں 20 دن کا پیٹرول ہے‘ تو پیٹرول نہ ملنے کی شکایات کیوں؟

تیل مصنوعات پر سبسڈی کا خاتمہ: کیا طویل مدت میں ملکی معیشت کے لیے صحیح اقدام ہے؟

لیکن مستقبل میں پیٹرول کی قیمتیں کس حد تک بڑھ سکتی ہیں؟

اس بارے میں شہباز رانا کا کہنا ہے کہ ’اس کا انحصار اس تاریخ(مثلاً حکم مئی) کو عالمی منڈی میں پٹورل کی قیمتوں، پاکستانی روپے کی قیمت اور حکومت ایکسچینج ریٹ کا کتنا اثر صارفین تک منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اس تینوں عوال پر منحصر ہے۔ 15 دن پہلے کچھ نہیں کہا جا سکتا، نئی قیمت 301 روپے یا اس سے ّزیادہ یا کم بھی ہو سکتی ہے۔‘

’حکومت کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے‘

شہباز رانا کا ماننا ہے کہ ’حکومت کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے، آج یا کل اسے یہ اضافہ صارفین تک منتقل کرنا ہی ہو گا ورنہ ایک بار پھر سبسڈی کا ایشو بن جائے گا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’حکومت ڈائریکٹ سبسڈی افورڈ نہیں کر سکتی کیونکہ آئی ایم ایف اس کی اجازت نہیں دے گا۔‘

شہاز رانا کے مطابق ’قیمتیں اس سے اور بھی زیادہ بڑھ سکتی ہیں کیونکہ پاکستان کی معیشیت کے حالات اچھے نہیں اور ایسے میں روپے کی قدر مضبوط ہونے کا امکان تو نہیں ہے البتہ یہ مزید گر سکتی ہے۔‘

’حکومت اگر اپنی معاشی صورتحال کو بہتر کر لے، بیرونِ ممالک سے کیش آ جاتا ہے، زرِ مبادلہ کے ّذخائر میں اضافے سے روپے کی قدر کچھ بہتر ہو سکتی ہے ورنہ یہ مزید گرے گی۔‘

کیا روس سے تیل آنے کے بعد ملک میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے؟Getty Images

ہمسائیہ ملک انڈیا روس سے روزانہ تقریباً 12 لاکھ بیرل خام تیل خرید رہا ہے۔ اور چند ہفتے قبل ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جرگہ‘ میں پاکستان کے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت آئندہ ماہ روسی خام تیل کا پہلا آرڈر دے گی جسے پاکستان پہنچنے میں تقریباً 26-27 دن لگیں گےاور یہ سمندر کے راستے ملک میں پہنچے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’روس نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پاکستان کو بھی اتنی ہی رعایت دے رہا ہے جتنا کوئی اور پڑوسی ملک وصول کر رہا ہے۔‘

تو کیا روسی تیل آنے کے بعد ملک میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے؟

اس بارے میں شہباز رانا کا کہنا ہے کہ ’مصدق ملک کا یہ دعویٰ تو ہے کہ اگلے مہینے روس سے تیل کا پہلا کنٹینر پاکستان پہنچ جائے گا، اگر ایسا ہو جاتا ہے تو (جتنا وہ ڈسکاؤنٹ دیتے ہیں) اس حساب سے قیمتِ خرید میں کچھ کمی ہو جائے گی۔‘

تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’وہ ڈسکاؤنٹ صارفین تک پورا پہنچ پائے گا یا نہیں اور ڈسکاؤنٹ کی رقم ایکسچینج ریٹ میں ہی ضائع ہو جائے گی، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘

’اتنا ضرور ہو گا کہ روس سے جتنا تیل سستا ملے گا، صارفین پر اتنا ہی کم بوجھ پڑے گا۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More