ٹرمپ نے اپنے خلاف مقدمے کو صدارتی انتخاب میں مداخلت قرار دے دیا: ’میرے مخالفین امریکہ کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں‘

بی بی سی اردو  |  Apr 05, 2023

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف مقدمے کو صدارتی الیکشن میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے مخالفین امریکہ کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

سابق امریکی صدر فلوریڈا میں خطاب کر رہے تھے جہاں انھوں نے کہا کہ ان کا واحد جرم ملک کا ایسے لوگوں سے دفاع کرنا تھا جو اسے تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر کاروباری لین دین کے ریکارڈ میں ’جھوٹ بولنے‘ پر 34 الزامات عائد کیے جا چکے ہیں جس کے بعد وہ مجرمانہ کارروائی کا سامنا کرنے والے پہلے سابق امریکی صدر بن گئے ہیں۔

تاہم عدالتی کارروائی کے دوران خاموش رہنے والے ٹرمپ نے بعد میں فلوریڈا میں اپنے خطاب میں کہا کہ ان کے خلاف ایک سازش کی جا رہی ہے تاکہ ان کی دوسری بار الیکشن میں حصہ لینے کی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تمام قانونی ماہرین کے مطابق ان کے خلاف کوئی کیس نہیں بنتا۔

تاہم انھوں نے اپنے خلاف مقدمہ سننے والے جج اور پراسیکیوٹر پر ذاتی حملے کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے ایک ٹرمپ سے نفرت کرنے والے جج کا سامنا ہے جس کا تعلق بھی ایسے خاندان سے ہے جو ٹرمپ سے نفرت کرتا ہے۔‘

انھوںنے کہا کہ ’ہمارا ملک جہنم بنتا جا رہا ہے۔‘

اس سے قبل نیویارک کے علاقے مین ہیٹن کی عدالت میں پیشی کے دوران پولیس نے ٹرمپ کو گرفتار کیا جس کے بعد انھوں نے جج کے سامنے صحت جرم سے انکار کیا۔ عدالتی کارروائی کے بعد انھیں رہا کر دیا گیا اور وہ اپنے نجی طیارے پر فلوریڈا روانہ ہوئے۔

مین ہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی نے فرد جرم آن لائن شیئر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ہم نیو یارک میں کسی کاروبار کو لین دین کا ریکارڈ بدل کر جرم پر پردہ ڈالنے نہیں دیں گے۔‘

ان الزامات کا تعلق پورن سٹار سٹورمی ڈینیئلز کو مبینہ طور چُپ رہنے کے لیے کی جانے والی رقم کی ادائیگی سے ہے۔ یہ معاملہ 2016 کی صدارتی دوڑ سے کچھ روز قبل سامنے آیا تھا۔ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انھوں نے سٹورمی ڈینیئلز کو 2016 میں ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر بطور رشوت دیے تھے۔

76 سالہ ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ انھوں نے کچھ غلط نہیں کیا۔

پولیس کی حراست میں کمرۂ عدالت میں داخل ہونے پر سابق صدر نے جج کے سامنے کچھ نہیں کہا۔

ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ ادائیگی سابق صدر کی ہدایت پر کی جس کا مقصد ٹرمپ اور ڈینیئلز کے افیئر کو دبانا تھا۔ ڈینیئلز کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے ٹرمپ کے ساتھ متعدد بار سیکس کیا تاہم ٹرمپ اس کی تردید کرتے ہیں۔

چُپ رہنے کے لیے پیسے دینا غیر قانونی نہیں۔ تاہم مین ہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی اس ادائیگی سے جڑے کاروباری ریکارڈ کی بھی جانچ کر رہے ہیں جس میں ان کے مطابق جھوٹ بولے گئے اور الیکشن قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔

Reutersعدالت میں ٹرمپ کے چہرے پر کوئی تاثرات نہیں

سماعت کے دوران استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ سابق امریکی صدر نے ٹرمپ ٹاور کے چوکیدار کو چُپ رہنے کے لیے پیسے دیے جسے ان کے ’خفیہ بچے‘ کا علم تھا۔ استغاثہ کے مطابق ٹرمپ نے پلے بوائے میگزین کی ماڈل کیرن میکڈوگل کو بھی ’رشوت دی‘ تاکہ وہ اپنے ساتھ ان کا جنسی تعلق چھپا سکیں۔

ٹرمپ پر عائد ہر الزام کے عوض انھیں چار سال قید کی سزا ہوسکتی ہے تاہم جج جرم ثابت ہونے انھیں پروبیشن (آزمائشی رہائی) دے سکتے ہیں ۔

انھوں نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ پیغام میں کہا ’ہر قانونی ماہر نے کہا یہ مقدمہ نہیں بنتا تھا۔‘

قریب ایک گھنٹے کی عدالتی کارروائی کے دوران سابق صدر خاموش، چہرے پر بغیر تاثرات کے بیٹھے رہے۔ وہ جج کی جانب سے دریافت کیے جانے پر اونچی آواز میں بولے ’میں بے قصور ہوں۔‘

استغاثہ نے جج کو بتایا کہ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز پیغام دیے جس کے جواب میں ٹرمپ کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل ’اس عظیم ناانصافی‘ پر پریشان تھے۔

جج کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے خلاف عدالتی کارروائی جنوری 2024 کے اوائل میں شروع ہوسکتی ہے، یعنی ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی کی جانب سے نامزدگی کے مرحلے میں انھیں شاید دوبارہ عدالت آنا ہوگا۔

عدالت سے نکلتے ہوئے ٹرمپ نے صحافیوں سے کوئی گفتگو نہیں کی۔ بعد ازاں ایک خطاب میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ کیس ان کی صدارتی انتخاب کی مہم کو نقصان پہنچانے کے لیے بنایا گیا ہے۔

Reuters

ٹرمپ پر جرم ثابت ہونے کے امکانات غیر واضح ہیں جبکہ انھوں نے ایک طرف تیسری بار صدارتی انتخاب لڑنے کا بھی منصوبہ بنا رکھا ہے۔

یہ جرم ثابت ہونے کے باوجود ٹرمپ کو دوبارہ صدر بننے سے روکا نہیں جاسکتا تاہم اس سے ان کی سیاست کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

انھوں نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ’یہ مجھے گرفتار کرنے والے ہیں۔ یقین نہیں آ رہا کہ یہ امریکہ میں ہو رہا ہے۔‘

عدالت کے پاس ٹرمپ کے سینکڑوں حمایتی جمع ہیں جو ان کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی مخالفت کر رہے ہیں اور انھیں بے قصور قرار دیتے ہیں۔ جبکہ ادھر ٹرمپ مخالف مظاہرین بھی موجود ہیں جو ان کے خلاف بینرز اٹھائے کھڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سٹورمی ڈینیئلز: ٹرمپ کو مشکل میں ڈالنے والی خاتون جنھوں نے پورن انڈسٹری کے آسکر جیت رکھے ہیں

سابق امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمے میں کیا ہو رہا ہے؟ سات اہم سوالوں کے جوابات

سابق امریکی صدر اور پورن سٹار: ٹرمپ اور سٹورمی ڈینیئلز کی کہانی کیوں اہم ہے؟

مارچ 2018 میں نشر ہونے والے ایک ٹی وی انٹرویو میں ڈینیئلز نے بتایا تھا کہ انھیں اس افیئر کے بارے میں بات نہ کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔

ٹرمپ کی وکیل سوسن نیکلس نے جمعرات کی شام ایک بیان میں فرد جرم کی تصدیق کی اور کہا کہ ’ٹرمپ نے کوئی جرم نہیں کیا، انھیں سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ہم عدالت میں بھرپور طریقے سے اس کا مقابلہ کریں گے۔‘

ٹرمپ پر اور کیا الزامات لگ سکتے ہیں؟

چھ جنوری 2021 کو ٹرمپ کے حامیوں نے واشنگٹن میں کیپیٹل ہل پر اس وقت دھاوا بول دیا جب انھوں نے ایک تقریر کی جس میں ہجوم کو لڑنے کی تلقین کی۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا ٹرمپ کو حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایک اور ممکنہ الزام ٹرمپ کے فلوریڈا کے گھر سے ملنے والی خفیہ دستاویزات کی تحقیقات میں ممکنہ رکاوٹ کا ہو سکتا ہے۔

سابق امریکی صدر سے جو بائیڈن کی 2020 کی جیت کو بدلنے کے لیے جنوبی ریاست جارجیا میں حکام پر دباؤ ڈالنے کے لیے بھی تفتیش کی جا رہی ہے، جس میں ایک ٹیپ شدہ فون کال بھی شامل ہے جس میں انھوں نے سیکریٹری آف سٹیٹ سے کہا تھا کہ وہ نتائج کو تبدیل کرنے کے لیے کافی تعداد میں ووٹ ڈھونڈیں۔

Reutersکیا ٹرمپ 2024 میں صدر کا انتخاب لڑ سکتے ہیں؟

جی بالکل، وہ انتخاب لڑ سکتے ہیں۔ سزا یا فرد جرم ٹرمپ کو صدارتی انتخاب لڑنے سے نہیں روکے گی۔ امریکی آئین کے مطابق کوئی مجرمانہ ریکارڈ صدر بننے کی اہلیت کے لیے مقرر کردہ معیارات میں شامل نہیں ہے۔

ایسے افسران جن کا مواخذہ کیا گیا ہے اور انھیں اعلیٰ جرائم اور بددیانتی کے مرتکب قرار دیا گیا ہے انھیں مستقبل کے عہدے سے روکا جا سکتا ہے، لیکن امریکی سینیٹ نے ٹرمپ کو ان کے مواخذے کے دونوں مقدموں میں بری کر دیا تھا۔

بی بی سی کے شمالی امریکہ کے نامہ نگار اینتھونی زورچر کا کہنا ہے کہ ’امریکی قانون کسی بھی امیدوار کو اس بنیاد پر مہم چلانے یا صدر بننے سے نہیں روکتا جس پر کوئی جرم ثابت ہوا یا چاہے وہ جیل میں ہی کیوں نہ ہو۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More