طالبان کی اقوام متحدہ میں کام کرنے والی خواتین پر بھی پابندی

اردو نیوز  |  Apr 05, 2023

اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ طالبان نے غیرسرکاری تنظیموں کے بعد عالمی ادارے میں بھرتی خواتین کے کام کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان نے طالبان کے حکم کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے افغانستان میں مشن (یوناما) کا کہنا ہے کہ مشرقی صوبے ننگرہار میں قائم عالمی ادارے کے دفتر میں کام کرنے والی خواتین کو روکا گیا ہے۔

سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان سٹیفین ڈیوجارک نے صحافیوں کو بتایا کہ یوناما کو طالبان حکومت کے احکامات کا علم ہوا جس میں اقوام متحدہ میں بھرتی خواتین کو کام کرنے سے روکا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق ان کے خیال میں احکامات کا اطلاق صرف صوبہ ننگرہار میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں قائم اقوام متحدہ کے دفاتر میں کام کرنے والی خواتین پر ہوتا ہے۔

گزشتہ سال دسمبر میں طالبان نے ملکی اور غیر ملکی این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی عائد کی تھی تاہم اقوام متحدہ کے دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کو استثنیٰ حاصل تھا۔

ترجمان نے بتایا کہ فی الحال اقوام متحدہ کو طالبان کی جانب سے تحریری احکامات موصول نہیں ہوئے اور متعلقہ حکام سے مل کر تمام معاملے پر وضاحت طلب کریں گے۔

سٹیفین ڈیوجارک نے کہا کہ اس قسم کی کوئی بھی پابندی ناقابل قبول ہے اور اس کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔

The @UN in #Afghanistan expresses serious concern that female national UN staff have been prevented from reporting to work in Nangarhar province.

We remind de facto authorities that United Nations entities cannot operate and deliver life-saving assistance without female staff. pic.twitter.com/2Bt8kPJVSl

— UNAMA News (@UNAMAnews) April 4, 2023

ترجمان کا کہنا تھا کہ لوگوں تک امداد پہنچانے اور زندگیاں  بچانے میں خواتین اہلکاروں کی موجودگی اقوام متحدہ کے لیے بہت زیادہ ضروری ہے۔

سٹیفین ڈیوجارک  نے کہا کہ ہمارے لیے یہ سوچنا بھی انتہائی مشکل ہے کہ ہم خواتین سٹاف کے بغیر کس طرح سے انسانی امداد کی ترسیل کو ممکن بنائیں گے۔

اے ایف پی نے جب طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے ننگرہار کی انتظامیہ سے معلومات حاصل کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ کے 3,900 اہلکاروں میں سے 3,300 افغان شہری ہیں جن میں خواتین کی تعداد 600 ہے۔

گزشتہ ماہ ہی یوناما کی سربراہ نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے سامنے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ طالبان کی حکومت این جی اوز کے بعد پابندی کا اطلاق اقوام متحدہ میں کام کرنے والی خواتین پر بھی کر سکتی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More