سمیع چوہدری کا کالم: ’اگر فاسٹ بولنگ دیکھنے کا اتنا ہی شوق ہے۔۔۔‘

بی بی سی اردو  |  Mar 28, 2023

Getty Images

کیپلر ویسلز کی قیادت میں انگلینڈ کے دورے پر گئی جنوبی افریقی ٹیم جب تیسرے ٹیسٹ کی تیسری صبح اوول کے میدان میں اتری تو خود ڈیوون میلکم کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ وہاں کیا تاریخ رقم ہونے جا رہی تھی اور وہ کیسے اپنے ’کلٹ‘ میں امر ہونے کو تھے۔

ڈیوون میلکم ایک دلچسپ کردار تھے۔ جمیکا میں پیدا ہونے والے طویل قامت فاسٹ بولر انگلینڈکی جانب سے تب چنے گئے جب 1989 میں انگلش کرکٹ نے دورہ ویسٹ انڈیز پر جاتے وقت دراز قامت ویسٹ انڈین فاسٹ بولرز کو برابر کی ٹکر دینے کا فیصلہ کیا۔

میلکم نے اپنے مختصر کریئر میں محض چالیس ٹیسٹ میچ کھیلے اور بلا مبالغہ اپنے عہد کے تیز ترین بولر رہے جن کی باقاعدہ ریکارڈ کی گئی تیز ترین گیند 156.1 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پھینکی گئی تھی مگر کئی ایک تنازعات سے ان کا کرئیر مسلسل اتار چڑھاؤ کا شکار رہا اور ان کا مجموعی ریکارڈ بہت خوش کن نہیں رہا۔

حالانکہ انٹرنیشنل کرکٹ سے پابندی کے کچھ سال بعد جب وہ چالیس کی عمر میں کاؤنٹی سے ریٹائر ہوئے، تب بھی وہ انٹرنیشنل سرکٹ کے تیز ترین فاسٹ بولرز سے تیز ہی بولنگ کر رہے تھے۔

اوول کی پچ پر اس صبح جو تناؤ طاری تھا، اس کے محرک بھی خود ڈیون میلکم ہی تھے جن کا ایک باؤنسر پہلی اننگز میں جونٹی روڈز پر یوں لپکا تھا کہ انھیں میچ سے نکال کر فوری ہسپتال پہنچانا پڑا۔

اب جنوبی افریقی فیلڈرز کے لب و لہجے میں بھی وہی غیض تھا کہ جس نے فینی ڈی ویلئیرز کو اُکسا چھوڑا کہ وہ ویسا ہی جواب میلکم کے منہ پر ماریں۔

Getty Imagesمیلکم نے اپنے مختصر کریئر میں محض چالیس ٹیسٹ میچ کھیلے اور بلا مبالغہ اپنے عہد کے تیز ترین بولر رہے جن کی باقاعدہ ریکارڈ کی گئی تیز ترین گیند 156.1 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پھینکی گئی تھی

حال ہی میں ٹیلی گراف کو دیے گئے ایک انٹرویو میں میلکم نے بتایا کہ ان کے عہد کے فاسٹ بولرز ایک ان کہے سے معاہدے کی پاسداری میں وضع رکھتے تھے اور لوئر آرڈر میں بیٹنگ پر آتے حریف فاسٹ بولرز کو باؤنسر نہیں کیا کرتے تھے۔

میلکم اپنے تئیں ہی طے کر چکے تھے کہ فینی ڈی ویلیئرز بھی یہ ’معاہدہ‘ نہیں توڑیں گے اور وہ سیدھے بلے سے دفاعی سٹروک کو تیار ہوئے۔

مگر فینی ڈی ویلیئرز کا سرپرائز باؤنسر عین میلکم کی آنکھوں کے سامنے سے ہیلمٹ کو توڑتا ہوا ماتھے سے جا ٹکرایا اور وہ چکرا کر پچھلے قدم پہ ڈگمگا گئے۔ جنوبی افریقی سلپ فیلڈرز نے کچھ جملے بھی کسے اور پھر میلکم نے اپنے حواس مجتمع کیے اور پلٹ کر وہ جملہ کہا جو انگلش کرکٹ میں لوک داستاں بن گیا:

’اگر فاسٹ بولنگ دیکھنے کا اتنا ہی شوق ہے تو بس اپنی اننگز کے شروع ہونے کا انتظار کرو۔ آج تم لوگ تاریخ کا حصہ بن جاؤ گے‘۔

پھر ڈیوون میلکم نے جنوبی افریقی بلے بازوں کی جرات کچھ یوں آزمائی کہ سیریز بھر میں برتری دکھاتی جنوبی افریقی بیٹنگ فقط دو سیشن کی مہمان ثابت ہوئی اور محض 57 رنز کے عوض 9 وکٹیں حاصل کر کے میلکم نے ایک یادگار جیتانگلش ٹیم کے نام کر دی۔

فاسٹ بولرز میں جب ایسی ’عقابی روح‘ بیدار ہو جائے جیسی حالیہ تاریخ میں وہاب ریاض کے سپیل کی صورت میں نمودار ہوئی تھی تو کرکٹ یک لخت کسی تھیٹر کا روپ دھار لیتی ہے۔ وہاب ریاض میں بھی وہ ’روح‘ بیدار ہونے کے بنیادی محرکات ایڈیلیڈ کی غیر معمولی گرین ٹاپ پر مچل سٹارک کے خطرناک باؤنسرز اور ان پر آسٹریلوی سلپ فیلڈرز کی چرب زبانی تھی۔

اگرچہ احسان اللہ کا کرئیر ڈیون میلکم اور وہاب ریاض سے بالکل الگ مرحلے پر ہے اور یہاں ویسی کوئی ذاتی مخاصمت بھی کار فرما نہ تھی جو احسان اللہ کے اعصاب پر سوار ہوتی مگر اس آخری میچ میں جب اپنی ٹیم کے وقار پر سوالیہ نشان نظر آیا تو احسان اللہ نے بھی افغان جارحیت کو یہ بتلانے کا سوچا کہ فاسٹ بولنگ کس شے کا نام ہے۔

پاکستانی بیٹنگ نے بھی شاندار کاؤنٹر اٹیک کیا اور صائم ایوب نے پچھلے دو میچز کی تلخ یادیں پسِ پُشت ڈال کر اپنی مہارت کا بھرپور اظہار کیا۔ شاداب خان نے بہترین آل راؤنڈ کارکردگی دکھائی اور بجا طور پر میچ کے بہترین کھلاڑی رہے۔

Getty Imagesاحسان اللہ پی ایس ایل 8 میں ملتان سلطانز کا حصہ رہے

مگر پاور پلے میں جب رحمٰن اللہ گرباز نے عماد وسیم کو آڑے ہاتھوں لیا اور اس کے بعد زمان خان کا اوور بھی خاصا مہنگا ثابت ہوا تو ایک لمحے کو وساوس سے ابھرے اور کلین سویپ کے خدشات بھی امکانات سے ٹکرانے کو تھے۔

احسان اللہ مگر جب پہلے ہی اوور کے لیے آئے تو ان کے ڈسپلن اور جارحیت میں وہ زبردست توازن تھا کہ کمال عیاری سے اوپر تلے دو کلیدی وکٹیں گرا ڈالیں اور اچھے بھلے رن ریٹ پر گامزن افغان اننگز اچانک کہیں دھند میں کھو گئی۔

احسان ابھی اپنے کرئیر کے عین اوائل میں ہیں اور انٹرنیشنل کرکٹ کے تجربے کی بھٹی ہر روز یوں ان پر مہربان بھی نہ ہو گی مگر جس طرح یہاں ان کے سپیل نے شارجہ سٹیڈیم پر سحر طاری کیا، افغان بیٹنگ کی سانس ہی ٹوٹ گئی۔

احسان اللہ نے نہ صرف وائٹ واش کے خدشات ہوا میں اڑا دیے بلکہ انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنی آمد کا نقارہ بھی بجا دیا۔

بہرحال یہی میچ اگر افغانستان کی بجائے کسی ہائی پروفائل ٹیم کے خلاف ہوتا تو یہ سپیل بھی کسی لوک داستاں کی مانند کچھ یادوں میں ہمیشہ کے لیے نقش ہو جاتا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More