Getty Imagesلارنس بشنوئی کو قتل، اقدام قتل، ڈکیتی سمیت سنگین نوعیت کے 50 کے قریب فوجداری مقدمات کا سامنا ہے۔
’میں ایک طالبعلم تھا جب میں پہلی بار جیل گیا۔۔۔ جیل کی دنیا نے مجھے ’گینگسٹر‘ بنا دیا۔ ہمارے بھائی مارے گئے، ہم نے صرف اس کا جواب دیا، انسان کیا بنتا ہے، اس کا دارومدار اس ماحول پر ہوتا ہے جس میں وہ پرورش پاتا ہے۔‘
یہ بات پنجاب کی بھٹنڈا جیل میں قید گینگسٹر لارنس بشنوئی نے جیل سے ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہی۔
لارنس بشنوئی کو سنگین نوعیت کے 50 کے قریب فوجداری مقدمات کا سامنا ہے۔
انڈین پولیس کا دعویٰ ہے کہ لارنس اپنی زیادہ تر کارروائیاں جیل کے اندر ہی سے انجام دیتے ہیں۔
ان پر معروف پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کو قتل کرنے کی سازش کا الزام بھی ہے۔
ٹیلی ویژن چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ انٹرویو لارنس بشنوئی نے جیل کے اندر سے انھیں خصوصی طور پر دیا ہے۔ لیکن پنجاب پولیس نے اس کی تردید جاری کی ہے۔
پولیس نے بھی یہ کہا ہے کہ بشنوئی کا یہ انٹرویو ریاست کی کسی جیل سے نہیں ہوا ہے۔
واضح رہے کہ 32 سالہ لارنس بشنوئی کو قتل، اقدام قتل، چوری، ڈکیتی سمیت متعدد الزامات کا سامنا ہے۔ اور ان کے خلاف زیادہ تر کیس پنجاب، دہلی اور راجستھان میں درج ہیں۔
لارنس بشنوئی کے وکیل وشال چوپڑا نے بی بی سی کی نامہ نگار سچترا موہنتی کو بتایا: ’میرا موکل بے قصور ہے، اس نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔‘
طالب علمی کی زندگی
لارنس بشنوئی ضلع فاضلکا کے علاقے ابوہر کے رہائشی ہیں۔
یہ گاؤں انڈیا کے سرحدی علاقے میں واقع ہے۔ یہ پنجاب کے مغرب کی طرف ہے۔ پنجاب کے اس علاقے کے مغرب میں پاکستان سے متصل انڈیا کی سرحد ہے اور اس کے جنوب میں راجستھان اور ہریانہ ہیں۔
اس علاقے میں پنجاب، ہریانہ اور راجستھان کی مشترکہ ثقافت رائج ہے۔
تفصیلات کے مطابق لارنس بشنوئی کا خاندان زراعت کے پیشے سے وابستہ ہے اور ان کے پاس کافی زمین ہے۔ لارنس کا ایک اور بھائی انمول بشنوئی ہے۔
ان کی والدہ سنیتا بشنوئی نے ایک بار گاؤں کے سرپنچ کا الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے لیے انھوں نے فارم بھی بھرا تھا لیکن بعد میں الیکشن نہیں لڑا۔
لارنس کا تعلق بشنوئی برادری سے ہے، جو پنجاب، ہریانہ اور راجستھان کے کئی حصوں میں آباد ہے۔
انھوں نے ابتدائی تعلیم ابوہر کے ایک پرائیویٹ کانونٹ سکول سے حاصل کی۔
سنہ 2011 میں انھوں نے ڈی اے وی کالج، چندی گڑھ میں داخلہ لیا۔ یہاں سے وہ طلبہ سیاست میں بھی شامل ہو گئے۔
لارنس بشنوئی کی طالب علمی کے دوران سکول اور کالج میں ان کے ساتھ رہنے والے دیگر طلبا کا کہنا ہے کہ وہ پنجابی، باگڑی اور ہریانوی زبانیں بولتے ہیں۔
لارنس بشنوئی، جو طلبا کی سیاست میں سرگرم تھے، طلبا تنظیم ’پنجاب یونیورسٹی سٹوڈنٹ آرگنائزیشن‘ کے سرگرم رکن تھے، لیکن انھوں نے کبھی پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ نہیں لیا۔
جس وقت لارنس بشنوئی طلبا سیاست میں سرگرم تھے، چندی گڑھ کے کالجز اور یونیورسٹیوں پر مقامی طلبا تنظیموں جیسا کہ پنجاب یونیورسٹی سٹوڈنٹ آرگنائزیشن اور پنجاب یونیورسٹی سٹوڈنٹ یونین کا راج تھا۔
لیکن بعد کے زمانے میں نیشنل سٹوڈنٹس آف انڈیا اور سیاسی جماعتوں سے وابستہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آف انڈیا نے یہاں سیاست شروع کی۔ یہ تنظیمیں پارٹیوں کے نظم و ضبط کے تحت کام کرتی تھیں۔
Getty Imagesلارنس بشنوئی اپنے گینگ کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’یہ گینگ نہیں ہے، یہ ایک ہی درد رکھنے والے لوگوں کا گروپ ہے‘لارنس بشنوئی کے خلاف مقدمے
لارنس بشنوئی کو سنہ 2014 میں پہلی بار جیل منتقل کیا گیا۔ انھیں راجستھان میں مبینہ طور پر ایک پولیس مقابلے کے بعد گرفتار کیا تھا۔
سنہ 2021 میں انھیں دہلی کی تہاڑ جیل منتقل کر دیا گیا۔ جون 2022 کو پنجاب پولیس نے انھیں سدھو موسے والا قتل کیس میں گرفتار کیا۔
یاد رہے کہ سدھو موسے والا کو گذشتہ سال 29 مئی کو پنجاب میں قتل کر دیا گیا تھا ۔
بعد میں انھیں تہاڑ جیل سے بھٹنڈا جیل منتقل کیا گیا، جہاں وہ اب تک قید ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لارنس ’اے کیٹگری‘ کے گینگسٹر ہیں۔ گینگسٹرز کی آسانی سے شناخت کے لیے پنجاب پولیس نے ان کے لیے کئی کیٹگریز بنائی ہیں جن میں سے ایک ’اے کیٹیگری‘ بھی ہے۔
پولیس کے مطابق اس کیٹیگری میں ان افراد کو رکھا جاتا ہے جو سنگین جرائم میں ملوث ہوتے ہیں۔
Getty Images
یاد رہے کہ سدھو موسے والا کے قتل کے چند دن بعد بالی وڈ سٹار سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔
سلمان خان اور ان کے والد سلیم خان کے نام نامعلوم شخص نے خط بھیجا تھا جس میں لکھا تھا کہ ان کے ساتھ سدھو موسے والا جیسا سلوک کیا جائے گا۔
اس معاملے میں پولیس نے بتایا کہ لارنس بشنوئی گینگ کے لوگ سلمان خان کے گھر کے اردگرد کی صورتحال کا جائزہ لینے گئے تھے اور وہ پنویل میں کرائے کی جگہ پر رہ رہے تھے۔
لارنس بشنوئی پر قتل، ڈکیتی اور حملہ سمیت کئی دیگر الزامات ہیں۔
ان کے خلاف پنجاب، دہلی اور راجستھان میں درجنوں مقدمات درج ہیں، لیکن پولیس کے مطابق لارنس چار مقدمات میں قصوروار پائے گئے جن میں انھیں سزائیں ہوئی ہیں۔
لارنس بشنوئی کے خلاف اس وقت 22 کیس مختلف عدالتوں میں چل رہے ہیں جبکہ سات مقدمات میں تفتیش جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سدھو موسے والا پر گولیاں برسانے والا مبینہ شوٹر سنتوش جادھو کون ہے اور وہ کیسے گرفتار ہوا؟
سدھو موسے والا کیس کے دو ملزمان کا جیل میں قتل: جشن کی ویڈیو وائرل ہونے پر جیل سپرنٹنڈنٹ سمیت اعلیٰ افسران معطل
لارنس بشنوئی کا گروہ
پولیس کے مطابق بشنوئی کے گینگ میں تقریباً 700 ارکان ہیں۔ مبینہ طور پر یہ گینگ آج کل کینیڈا سے چلایا جاتا ہے اور اسے چلانے والے گینگسٹر کا نام گولڈی برار ہے۔
پولیس گولڈی برار کو سدھو موسے والا قتل کے مرکزی سازشی سمیت کئی دیگر کیسز میں تلاش کر رہی ہے۔
پنجاب پولیس کے مطابق وہ سدھو موسے والا کے قتل کا ذمہ دار ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ لارنس بشنوئی کے اس گینگ میں پنجاب، ہریانہ اور راجستھان کے لوگ شامل ہیں۔ یہ گینگ تین ریاستوں میں سرگرم ہے۔
ایک ٹیلی ویژن چینل کو دیے گئے انٹرویو میں لارنس بشنوئی اپنے گینگ کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’یہ گینگ نہیں ہے، یہ ایک ہی درد رکھنے والے لوگوں کا گروپ ہے۔‘