کیا عمران خان کے خلاف کوئی ’لندن پلان‘ موجود ہے؟

بی بی سی اردو  |  Mar 16, 2023

BBCمجھے افسوس ہے کہ فوج اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو آمنے سامنے لایا جا رہا ہے: عمران خان

منگل کو پولیس کی جانب سے عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کے بعد بی بی سی اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ ان کی گرفتاری کی کوشش کی شکل میں وہ وعدے پورے کیے جا رہے ہیں جو موجودہ آرمی چیف کی تعیناتی کے موقع پر اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف سے کیے گئے۔

تاہم ان الزامات کے بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے متعلقہ حکام نے کہا ہے کہ یہ تمام الزامات 'بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی' ہیں۔

لیکن یہ سوال تو اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا عمران خان کے خلاف مقدمات میرٹ پر قائم کیے جا رہے ہیں یا پھر واقعی بقول عمران خان ایسا کوئی ’لندن پلان‘ موجود ہے جس کے تحت ان پر سیاست کا میدان تنگ کیا جا رہا ہے۔

عمران خان نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کے بغیر موجودہ حکومت کچھ نہیں کر سکتی اور انھیں افسوس ہے کہ آج فوج اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو آمنے سامنے لایا جا رہا ہے۔

BBC’لندن پلان‘ کا نقشہ جو سابق سیکریٹری دفاع نے کھینچا

عمران خان کے اس مؤقف سے کسی اور کو اتفاق ہو یا نہ ہو سابق سیکریٹری دفاع اور ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل خالد نعیم لودھی اس سے متفق دکھائی دیتے ہیں۔

ان کے مطابق جو انھوں نے مستند ذرائع سے سنا ہے وہ یہ ہے کہ لندن پلان دو حصوں پر مشتمل ہے۔ ایک حصہ تو یہ تھا کہ عمران خان کو حکومت سے بے دخل کرنے کے بعد نواز شریف واپس پاکستان آ جائیں گے اور عدالتوں سے انھی ریلیف مل جائے گا۔

سابق سیکریٹری دفاع کے مطابق اس منصوبے کا پہلا حصہ تو کامیاب نہیں ہو سکا ہے کیونکہ عدلیہ نے یہ تسلیم ہی نہیں کیا کہ نواز شریف کو کلین چٹ دے دی جائے۔

ان کے مطابق اب منصوبے کے دوسرے حصے پر عملدرآمد کی کوششیں ہو رہی ہیں اور عمران خان کی گرفتاری اور نااہلی اس دوسرے حصے کا اہم جزو ہے۔

جنرل خالد نعیم کے مطابق ان کے لیے اب اس موضوع پر بات کرنا اتنا آسان نہیں ہے مگر وہ یہ ضرور سمجھتے ہیں کہ ’لندن پلان‘ ناکام ہو رہا ہے اور آخر میں وہی ہو گا جو پاکستان کے عوام کی منشا ہے۔

ان کی رائے میں اس وقت خود پولیس کا دل بھی عمران خان کو گرفتار کرنے کا نہیں ہے۔

’لندن پلان کا نقشہ خیالی ہے‘

پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر رانا مقبول کے مطابق عمران خان کے خلاف ’لندن پلان‘ کا نقشہ محض ایک خیال ہے اس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔

ان کے مطابق وہ خود پولیس میں انسپکٹر جنرل کے عہدے پر فائز رہے اور انھوں نے دیکھا کہ جب کسی کو گرفتار کرنے کے لیے ہم جاتے تو وہ بغیر کسی مزاحمت کے گرفتاری دے دیتا۔

ان کے مطابق کچھ رہنماؤں نے بس اتنا وقت مانگا کہ وہ وضو کر کے آتے ہیں۔ کسی نے کپڑے اٹھائے اور پولیس کے ساتھ بیٹھ گئے۔

رانا مقبول کی رائے میں یہ عمران خان کا اپنا خوف اور ضد بازی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز اور دیگر رہنماؤں کے بیانات اس تناظر میں دیے گئے ہیں کہ جن ججز نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا اب وہ خود اس کے بارے میں مختلف رائے دے رہے ہیں۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ عدلیہ نے ہر معاملے میں عمران خان کو صادق اور امین نہیں کہا تھا انھوں نے کہا کہ اب یہ ایک جائز مطالبہ ہے کہ عدلیہ اس طرح سے کیے جانے والے فیصلوں کو از سر نو دیکھے۔

Getty Images’لندن پلان کے واضح ثبوت موجود ہیں‘

پاکستان تحریک انصاف کی سابق رکن قومی اسمبلی عالیہ حمزہ ملک نے بی بی سی کو بتایا کہ مریم نواز ہر روز جلسوں میں یہ اعلان کرتی ہیں کہ ترازو کے دونوں پلڑے برابر ہونے چاہیں۔

ان کے مطابق پولیس اور رینجرز اس وقت جو کچھ زمان پارک میں کر رہی ہے ان کی خواہش پر کر ہی ہے۔ اس کے علاوہ بڑا ثبوت ملک کے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے بیانات ہیں جو کہتے ہیں کہ عمران خان کو گرفتار کرنا ہوگا۔

ان کے مطابق ’لندن پلان کا بڑا ثبوت تو خود عمران خان کے خلاف 80 سے زائد مقدمات کا قائم ہونا ہے۔ اس سب کا مقصد انارکی پھیلانا ہے۔‘

عالیہ حمزہ ملک کہتی ہیں ’توشہ خانہ کی بنیاد پر ایک ہنگامہ برپا کیا ہوا ہے مگر اب تو یہ حقیقت بھی سامنے آ چکی ہے کہ اب تو سارے توشہ خانے بن چکے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیے

جیل جانے کو تیار ہوں، سمجھ نہیں آ رہا کہ آرمی چیف کیوں ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں: عمران خان

ہمیں الیکشن مہم چلانے کی اجازت ہے یا نہیں، کیا الیکشن بغیر مہم کے لڑا جائے گا: عمران خان

سپریم کورٹ سے سکیورٹی مانگ رہے ہیں کیونکہ حکومت پر اعتبار نہیں: عمران خان

’آرمی چیف سے عوامی سطح پر رابطہ نہ ہونا بھی تنقید کی ایک وجہ ہے‘

سینیئر صحافی و تجزیہ کار نسیم زہرہ کے مطابق ’لندن پلان‘ تو ایسا کوئی موجود نہیں ہے مگر یہ ضرور ہے کہ تحریک انصاف مریم نواز اور حکومت کے دیگر رہنماؤں کے بیانات کو اس خیالی منصوبے سے جوڑتے ہیں۔

ان کے مطابق اب تو نواز شریف کی اپنی حکومت موجود ہے۔ اور یہ بات بھی واضح ہے کہ شہباز شریف ان کے کہے بغیر کوئی ڈیل نہیں کرتے۔

نسیم زہرہ کے مطابق یہ بات درست ہے کہ جب نواز شریف کو عدلیہ سے کوئی کلیئرنس ملے گی تو ہی وہ واپس آئیں گے۔

ان کے مطابق سب جانتے ہیں کہ ملک میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ ہی ایسے فیصلے کرتی ہیں کہ کس مقدمے کو کہاں تک لے کر جانا ہے اور اس حوالے سے نواز شریف بااختیار نہیں ہیں کہ جو وہ چاہیں گے ویسا ہی ہوگا۔

نسیم زہرہ کے مطابق عمران خان کی آرمی چیف پر تنقید کوئی کسی لندن پلان کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ ان کی آرمی چیف سے ملاقات نہ ہونا ہے۔

ان کے مطابق ابھی عمران خان کو قانونی عمل سے گزرنا ہوگا کیونکہ وہ صرف یہ نعرہ لگا کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے کہ کوئی سازش یا پلان ہے کیونکہ جب عدالت طلب کرتی ہے تو وہ نہیں جاتے مگر جب جلسہ ہوتا ہے تو پھر وہ اس سے خطاب کرتے نظر آتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More