دنیا میں مفت والدین کا پیار ہی ملتا ہے جب ان کا سایہ سر پر سے اٹھ جاتا ہے تو بچے خواہر ہو جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ ان 2 جوان بہنوں کے ساتھ بھی ہوا جو آج یتیم ہیں پر پہلے ایسا نہ تھا۔
کیونکہ ان کے والد کا تو بچپن میں ہی انتقال ہو گیا تھا پر ماں موجود تھیں جنہوں نے ان کو بہت نازوں سے پالا مگر انکا بھی کینسر کی وجہ سے انتقال ہو گیا۔
یہ انکا علاج بھی نہ کروا سکیں کیونکہ کینسر پورے جسم میں پھیل چکا تھا اور آخری اسٹیج پر تھا۔ بہر حال اب انہیں کوئی بھی سہارا دینے والا نہ تھا تو یہ گھر پر ہی نمک اور دیگر مصالحے کھا کر اپنا گزارا کرتیں۔
ایک وقت ایسا بھی آیا کہ انہوں نے سڑک پر بھیک مانگنے کا سوچا پر محلے کی ایک آنٹی نے مشورہ دیا کہ آپ لوگ میرے ساتھ لندن چلو۔
وہاں کوئی کام دلوا دوں گی ، پہلے تو یہ ڈریں کہ کہیں ہمیں فروخت نہ کر دیں، پر کیا کرتے ،زندگی گزارنے کیلئے پیسوں کی ضرورت تھی تو ہم ان پر اعتبار کر کے وہاں چلے گئے۔ پہلے تو ان کے گھر پر کام کاج کرتے رہے پھر انہوں نے ہی ہمیں آن لائن کام کرنا ایمازون پر سیکھایا اور آج ہم دونوں بہنیں مل کر 9 لاکھ روپے ماہانہ کماتی ہیں۔
اس کے علاوہ اب پاکستان بھی واپس آ گئیں ہیں تاکہ رمضان میں لوگوں کی خدمت کر سکیں اور ان پڑوسیوں کو روزہ افطار کروائیں جو آج غریب ہیں ، مہنگائی کی چکی میں پس چکے ہیں۔