’جو کہا ہے اس پر قائم ہوں، بی بی سی سے معطلی کا خوف نہیں‘: گیری لنیکر

بی بی سی اردو  |  Mar 09, 2023

Getty Images

انگلینڈ کے سابق فٹبالر اور بی بی سی کے میزبان گیری لنیکرنے کہا ہے کہ وہ حکومت کی تارکین وطن سے مطلق پالیسی پر تنقید کرنے کی و جہ سے بی بی سی سے ممکنہ معطلی سے خوفزدہ نہیں ہیں۔

اپنے گھر کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گیری لنیکر نے کہا کہ وہ اپنے ٹویٹ پر قائم ہیں۔

گیری لنیکر نے پناہ گزینوں سے متعلق منصوبے کے لیے حکومت کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان کا موازنہ '30 کی دہائی میں جرمنی کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان' سے کیا تھا۔

سیکریٹری ثقافت نے کہا کہ گیری لنیکر کی ٹویٹس مایوس کن اور نامناسب ہیں۔

لوسی فریزر کا کہنا تھا کہ 'اگر بی بی سی کو لائسنس فیس ادا کرنے والے عوام کا اعتماد برقرار رکھنا ہے تو اس کے لیے غیر جانبداری برقرار رکھنا ضروری ہے۔'

بی بی سی نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ لنیکر کے ساتھ بی بی سی کی غیر جانبدار رہنے کی ہدایات کے بارے میں 'کھل کر بات چیت' کر رہا ہے۔

جمعرات کو لندن میں اپنی رہائش گاہ کے باہر صحافیوں کے ایک گروپ نے لنیکر سے پوچھا کہ کیا انہیں 'معطل کیے جانے' کا خوف ہے تو انہوں نے جواب دیا: 'نہیں'۔

اپنی گاڑی کے گرد گھومتے ہوئے لنیکر کا کہنا تھا کہ وہ 'ہمیشہ' بی بی سی سے بات کرتے ہیں اور وہ اکثر ڈائریکٹر جنرل سے بات کرتے ہیں۔

ایک رپورٹر نے ان سے پوچھا کہ کیا انہیں اس ٹویٹ پر افسوس ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ’نہیں‘۔

بی بی سی کے سابق ادارتی پالیسی کنٹرولر رچرڈ آئرے نے کہا کہ پریزینٹر کے پاس بی بی سی میں اپنے کردار کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ لنیکر کو اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ وہ وہاں رہیں یا چھوڑ دیں اور 'سوشل میڈیا انفلوئنسر بن جائیں'۔

منگل کے روز حکومت نےغیر قانونی طور پر برطانیہ آنے والے افرادپر سیاسی پناہ حاصل کرنےکے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا تھا تاکہ چھوٹی کشتیوں میں انگلش چینل عبور کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافے کو روکا جا سکے۔

حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ اور خیراتی اداروں نے ان تجاویز پر سخت اعتراض کیا ہے لیکن وزیر اعظم رشی سونک اور وزیر داخلہ سوئیلا بریورمین نے اس منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراسنگ کو روکنا برطانوی عوام کی ترجیح ہے۔

Getty Imagesسیکریٹری ثقافت لوسی فریزر نے کہا کہ گیری لنیکر کی ٹویٹس ’نامناسب‘ ہیں

لنیکر کے بیان کو ڈاؤننگ سٹریٹ سمیت کنزرویٹو ارکان پارلیمنٹ اور وزراء نے بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

تنقید کے جواب میں، لنیکر نے بدھ کو ٹویٹ کیا: "میں ان غریب افراد کے لیے بولنے کی کوشش جاری رکھوں گا جن کے پاس کوئی وسیلہ نہیں ہے."

62 سالہ لنیکر، جو 1999 سے بی بی سی کے لیے ’میچ آف دی ڈے‘ کی میزبانی کر رہے ہیں۔ وہ سپین کے لالیگا ٹی وی کے لیے بھی کام کرتے ہیں۔

دارالعوام میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سیکرٹری ثقافت فریزر نے کہا: "ایک ایسے شخص کی حیثیت سے جس کی دادی 1930 کی دہائی میں نازی جرمنی سے فرار ہو گئیں، میرے خیال میں امیگریشن کے بارے میں حکومتی پالیسی کا موازنہ کرنا واقعی مایوس کن اور نامناسب ہے...

"بی بی سی آپریشنل طور پر آزاد ہے اور مجھے خوشی ہے کہ بی بی سی گیری لنیکر سے بات کرے گا تاکہ انہیں سوشل میڈیا کے حوالے سے ان کی ذمہ داریوں کی یاد دلائی جا سکے۔

سابق وزیر ثقافت سر جان وٹنگڈیل نے کہا کہ بی بی سی کے سیاسی طور پر غیر جانبدار ہونے کی شرط میں 'ان تمام افراد کا احاطہ کیا جانا چاہیے جو بی بی سی پر موجود ہیں' اور وزراء پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بی بی سی کے چارٹر کے وسط مدتی جائزے میں 'فری لانسرز کے ساتھ ساتھ کل وقتی ملازمین پر بھی اس اصول کے نفاذ کا احاطہ کیا جائے گا۔'

نشریاتی ادارے آف کام کے مواد بورڈ کے سابق رکن ایرے کا کہنا ہے کہ بی بی سی کے لیے کام کرنے والے کسی شخص کا سوئیلا بریورمین کا موازنہ تھرڈ ریخ سے کرنا 'ناقابل قبول' ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More