بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا ہے کہ آج ہندوستان کی ہوابازی کا بازار پوری دنیا میں عروج پر ہے اور وہ دن دور نہیں جب یہاں کے لوگ دیسی ساختہ طیاروں میں ہی سفر کررہے ہوں گے۔
پاکستان اور بھارت ایک ساتھ برطانوی تسلط سے آزاد ہوئے۔ یوم آزادی کے لحاظ سے پاکستان بھارت سے ایک دن بڑا ہے لیکن ترقی کی دور میں بھارت اور پاکستان کا آج کوئی مقابلہ نہیں۔
پاکستان اور بھارت جنوبی ایشیاء کی دو بڑی ایٹمی قوتیں ہیں۔ 1947کو ہندوستان کی کوکھ سے جنم لینے والے پاکستان اور بھارت ایشین ٹائیگر بننے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں لیکن کبھی بھارت آگے تو کبھی پاکستان۔ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان اور بھارت دو الگ مذاہب اور ثقافت سے تعلق رکھتے ہیں لیکن یہ بھی سچ ہے کہ دونوں کی جڑیں یکساں ہیں۔
بھارت اور پاکستان نے کئی دہائیوں تک ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور ہرانے کیلئے جنگیں لڑلیں اور ہر میدان میں ایک دوسرے کی مخالفت کی جس کی وجہ سے آج حالت یہ ہے کہ ہم اپنے اندرونی اور بیرون مسائل کی ایسی دلدل میں پھنس چکے ہیں کہ ہمارے پاس کھانے کو بھی نہیں ہے۔
آگے چل کر ہم آپ کو پاکستان اور بھارت میں روز مرہ کی اشیاء کی قیمتوں کا فرق بھی بتائیں گے۔پاکستان ہندوستان مردہ باد کے نعروں میں اتنا مست ہوگیا کہ اپنے عوام کی حوشحالی کو بھی نظر انداز کردیا جس کا نتیجہ آج پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔
یہ درست ہے کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کیخلاف ہر محاذ پر سازشیں کیں لیکن یہ بھی سچ ہے کہ آج بھارت دنیا کی بڑی معیشت بن چکا ہے۔معیشت کے لحاظ سے پاکستان کا دنیامیں 40 واں اور بھارت کا پانچوں نمبر ہے۔ہمارا مقصد بھارت کی مداح سرائی یا پاکستان کی برائی کرنا ہرگز نہیں بلکہ آپ کو حقائق سے روشناس کروانا ہے۔
بھارت اور پاکستان صرف ایک دوسرے کی بربادی کے نعروں کے علاوہ کیا کیا کررہے ہیں۔ رقبے، آبادی اور وسائل کے اعتبار سے پاکستان اور بھارت کا کوئی مقابلہ ممکن نہیں لیکن اگر پھر بھی آپ بھارت کو اپنا حریف مانتے ہیں تو آیئے چند چیزوں کا موازنہ کرکے دیکھتے ہیں۔
پاکستان میں جہاں ایک امریکی ڈالر 262 روپے سے زیادہ کا ہوچکا ہے وہیں بھارت میں ڈالر صرف 82 روپے کا ہے۔پاکستان کے ایک روپے کے مقابلے میں بھارتی روپیہ 3روپے سے بھی زیادہ ہے اور اگر زیادہ آسان الفاظ میں سمجھنا چاہتے ہیں تو پاکستان کے 3 روپے میں بھی بھارت کا ایک روپیہ نہیں ملتا۔ آیئے آپ کو کھانے پینے کی چند چیزوں کا فرق بھی بتاتے ہیں۔
1۔ پاکستان میں تازہ دودھ 220 جبکہ بھارت میں 31روپے لیٹر ہے۔
2۔ پاکستان میں ہلکی کوالٹی میں بھی تھوڑا بہتر چاول 200 روپے کلو سے کم نہیں اور بھارت بہترین چاول 30روپے کلو میں ملتا ہے۔
3۔ پاکستان میں جہاں ایک انڈہ 30 روپے تک پہنچ چکا ہے وہاں بھارت میں 60روپے کے درجن ۔۔ جی ہاں ۔۔ 12 انڈے ملتے ہیں۔
4۔ پاکستان میں بیماری زدہ برائلر مرغی 700 روپے کلو سے بھی زیادہ کی ہوچکی ہے اور بھارت میں مرغی کا گوشت 120 روپے کلو میں دستیاب ہے۔
5۔ مانا کہ بھارتی گائے کو اپنی ماں مانتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھارت میں بھی گائے کا گوشت 210 روپے کلو تک جبکہ پاکستان میں ایک ہزار روپے کا کلو ہے ۔
6۔ پیاز ویسے تو آنکھوں سے صرف پانی نکلواتا تھا لیکن آج کل پیاز کی قیمتیں پاکستانیوں کے آنسو نکلوا رہی ہیں اور پاکستان میں ڈھائی سوروپے کلو ملنے والا پیاز بھارت میں 37 روپے کلو ہے۔
7۔ پاکستان میں ڈبل روٹی کے 4 پیس کا پیکٹ تقریباً 40 روپے اور بھارت میں آدھا کلو وزن کی بڑی ڈبل روٹی 35روپے کی ہے۔
8۔ بھارت میں نئی کار 4 لاکھ تک دستیاب ہے لیکن پاکستان میں چھوٹی سی پرانی کار بھی 4 لاکھ میں نئی ملتی۔
9۔ ہماری معیشت کے ساتھ ساتھ عوام کا خون جلانے والا پیٹرول بھارت میں 96 روپے اور پاکستان میں 267 روپے لیٹر ہے۔
10۔ پاکستان میں گھروں میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے ایک کلو ایل پی جی کی قیمت 300 روپے سے بھی بڑھ چکی ہے اور بھارت میں ایل پی جی کی قیمت 900 روپے تک ہے لیکن فرق یہ ہے کہ ہم 900 میں 3 کلو گیس نہیں خرید سکتے ہیں اور بھارت میں نو سو میں 14 کلو کا سلنڈر بھرجاتا ہے۔یہ چند روز مرہ چیزوں کا موازنہ ہے۔
حریف کو ہرانے کا مقصد یہ نہیں کہ آپ گھر کی فکر ہی چھوڑ دیں، یہ سچ ہے کہ بھارت کا شمار غریب ممالک میں ہوتا ہے۔ بھارت میں سیکڑوں، ہزاروں یا لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں غریب ہونگے لیکن آج بھارت اور پاکستان میں مہنگائی کے اعداد و شمار کا فرق دونوں کو بہت دور لے جاتا ہے۔
ہماری دعا ہے کہ پاکستان ایشین ٹائیگر نہیں بلکہ دنیا کی سب سے بڑی طاقت بنے لیکن یہ صرف نعروں یا دعوؤں سے نہیں ہوسکتا کیونکہ اس وقت حقیقت یہ ہے کہ ہم ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے در در بھیک مانگ رہے ہیںاور بھارت دنیا کو اپنے جہاز بنانے کی نوید سنارہا ہے۔
اگر ہمیں حقیقت میں بھارت کا مقابلہ کرنا ہے تو سب سے پہلے تعلیم پر توجہ دینا ہوگی۔دشمن کے بجائے پہلے اپنے بچوں کو پڑھائیں تاکہ ہم دنیا کا مقابلہ کرسکیں کیونکہ بھارت تعلیم کی وجہ سے آج دنیا پر راج کررہا ہے۔جی ہاں۔۔ جس گوگل پر آپ ساری دنیا کی چیزیں تلاش کرتے ہیں اس کا سی ای او سندر پچائی بھارتی ہے اور صرف گوگل ہی نہیں بلکہ یوٹیوب جس پر آپ سارا دن موویز دیکھتے ہیں اس کا سی ای او نیل موہن بھی بھارتی ہے۔
مائیکرو سافٹ، نوکیا، ڈیل، ایڈوب، ٹوئٹر، آئی بی ایم، ماسٹر کارڈ سمیت بے شمار اداروں اور خاص طور پر وہ آئی ایم ایف جس کے در پر ہم بھکاری بن کر بیٹھے ہیں اس کی ڈپٹی ایم ڈی گیتا گوپی ناتھ بھی بھارتی ہیں جس برطانیہ نے پوری دنیا پر راج کیا آج اس برطانیہ پر ایک بھارتی رشی سوناک راج کررہا ہے۔
بھارت سے لڑائی جیتنے کیلئے ہمیں تعلیم کے میدان میں زیادہ محنت کی ضرورت ہے۔ جب تک ہم تعلیم عام نہیں کرتے تب تک ہم صرف باتوں اور نعروں سے ہی انڈیا کو ہراسکتے ہیں عملی میدان میں مقابلہ ممکن نہیں۔