اداروں پر حملہ کرنے والے عمران خان پہلے سیاستدان نہیں، الطاف حسین، نوازشریف، آصف زرداری نے اداروں کو نشانہ بنایا، مریم نواز انتہائی شدت کے ساتھ اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں، ۔کیا عمران خان پر پابندی سے ملک کے سارے مسئلے حل ہوجائینگے؟۔
پاکستان کے سیاستدان اداروں کو نشانہ کیوں بناتے ہیں، اداروں کے پاکستان کی سیاست میں کردار کی وجہ کیا ہے، کیا مریم نواز پر بھی پابندی لگائی جائے گی اور وہ سب جو آپ جاننا چاہتے ہیں وہ سب اس رپورٹ میں موجود ہے۔
پیمرا نے عمران خان کی تقاریر، گفتگو اور بیانات پر پابندی عائد کردی ہے، عمران خان پر الزامات کیا ہیں یہ جاننے سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ موجودہ حکمرانوں میں سے کون کون سے سیاستدان ماضی میں اداروں کو تنقید اور تضحیک کا نشانہ بناچکے ہیں۔
پاکستان میں کوئی قدرتی آفت ہو یا سیاسی بھونچال مدد کیلئے ہمیشہ صورتحال کو سنبھالنے کیلئے عسکری اداروں کی طرف ہی دیکھا جاتا ہے، پاکستان کاہر سیاستدان سیاست میں فوج کے کردار کا مخالف نظر آتا ہے لیکن پاکستانی سیاستدانوں کے بارے میں یہ سچ بھی مشہور ہے کہ ہمارے سیاستدان اقتدار میں ہوں تو پاؤں پکڑتے ہیں اور اپوزیشن میں ہوں تو گریبان۔
مجھے کیوں نکالا کے موجد۔ نوازشریف نے وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کے بعد پہلے اسپتال کے بستر پر قبضہ کیا لیکن لندن کی فضا میں پہنچتے ہی آخری سانسیں لیتے نواز شریف کے جسم میں نئی جان آگئی اور انہوں نے نام بنام عسکری قیادت کو شدید تنقید اور تضحیک کا نشانہ بنایا۔
الطاف حسین ہوں، عمران خان ، نوازشریف، یا ذوالفقار علی بھٹو سب نے فوج کے گملوں میں پرورش پائی۔بھٹو کو ایوب خان، نوازشریف کو ضیا الحق اور عمران خان پر حمید گل، شجاع پاشا اور ظہیر السلام کے بعد فیض حمید کی سرپرستی کے الزامات زبان زد عام رہےلیکن یہ بھی سچ ہے کہ ان سیاستدانوں نے اقتدار سے ہٹنے کے بعد اپنے محسنوں کو مڑ بھی نہیں دیکھا۔
مان لیا کہ نوازشریف کا عسکری قیادت سے گہرا اور قریبی تعلق رہا لیکن مریم نواز نے بھی اداروں کی تذلیل میں کوئی کسر نہیں چھوڑی،عمران خان کو پہلی بار اقتدار ملنے پر مخالفین نے سلیکٹڈ کے الزامات لگائے، کئی روز تک آر ٹی ایس کیوں بیٹھا رہا اور عمران خان کیسے اقتدار میں آئے یہ ماضی کا قصہ بن چکا ہے۔
اب عمران خان اقتدار کھونے کے بعد ایک بار پر مخالفین کی صف میں کھڑے ہوگئے ہیں اور وہ بھی اداروں کی، وہ عمران خان جو وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھ کر سیاسی و عسکری قیادت کے ایک پیج کے دعوے کرتے تھے،وہ عمران خان جو جنرل باجوہ کے نام کی مالا جپتے تھے آج ان کے کورٹ مارشل کے مطالبات کررہے ہیں۔
ماضی میں الطاف حسین کو اداروں پر تنقید کیلئے سب سے زیادہ شہرت حاصل رہی لیکن جب کرتا دھرتاؤں کا پارہ ہائی ہوا تو الطاف حسین کی زبان کاٹ دی گئی۔نوازشریف جب حد تک بڑھے تو ان کا گلا بھی گھونٹ دیا گیا اور عمران خان کی آواز بند کردی گئی ہے۔
پی ٹی آئی نے عمران خان پر پابندی کیخلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مریم نواز اداروں کی تذلیل اور تضحیک نہیں کی؟ اگر قانون سب کیلئے برابر ہے تو پھر سب کے ساتھ یکساں سلوک بھی ہونا چاہیے۔